نئے ڈی جی نیب پی ٹی آئی کے نشانے پر
23 جولائی 2022ڈی جی نیب آفتاب سلطان کو نواز لیگ کے قریب تصور کیا جاتا ہے۔ کئی صحافیوں کے مطابق وہ 2014ء میں نواز لیگ کی حکومت کے دوران انٹیلیجنس بیورو کے سربراہ تھے اور انہوں نے سابق آئی ایس آئی چیف جنرل ظہیر الاسلام کی آڈیو خفیہ طور پر ریکارڈ کرائی تھی، جس میں وہ مبینہ طور پر دھرنے کے حوالے سے بات چیت کر رہے تھے۔
’وفادار کو نوازا گیا ہے‘
پی ٹی آئی کا دعوی ہے کہ نواز لیگ نے اپنے ایک وفادار کو نوزا ہے، جس کا مقصد مخالفین کو ٹارگٹ کرنا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اس تقرری پر چراغ پا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نئے ڈی جی کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما جمشید اقبال چیمہ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''احتساب کا عمل تو نواز لیگ نے پہلے ہی قانون سازی کے ذریعے ختم کر دیا ہے۔ اب اس ڈی جی نیب کو اس لیے لایا گیا ہے تاکہ سیاسی مخالفین کو دھڑا دھڑ نوٹس بھیجے جائیں اور ان کو تنگ کیا جائے اور ان کے لیے دشواریاں پیدا کی جائیں۔‘‘
’جرائم میں شریک‘
اقبال چیمہ کے مطابق آفتاب سلطان نہ صرف ن لیگ کے قریب ہیں بلکہ وہ اس کے جرائم میں برابر کے شریک بھی ہیں، ''ن لیگ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ گڈ گورننس پر یقین نہیں رکھتی۔ تحریک انصاف کوشش کر رہی ہے کہ ملک میں گڈ گورننس لائی جائے۔ احتساب کا عمل صاف اور شفاف ہو لیکن ن لیگ نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ اس کو پسند نہیں کرتی اور اس نے پورے احتسابی عمل کو برباد کر دیا ہے۔‘‘
’ڈی جی کو جانا ہوگا‘
جمشید اقبال چیمہ کا دعویٰ ہے کہ جلد ہی اس حکومت کو گرا دیا جائے گا، ''پنجاب میں ہماری حکومت آ رہی ہے اور مرکز میں بھی ن لیگ اور اتحادیوں کی حکومت نہیں رہے گی۔ جب یہ کرپٹ حکومت ہی نہیں رہے گی تو ڈی جی نیب سمیت اس کے لائے ہوئے جانبدار لوگ کس طرح اپنے عہدے پر قائم رہ سکتے ہیں۔ تو ڈی جی نیب کو بھی جانا پڑے گا۔‘‘
’تنقید بے جا ہے‘
تاہم کچھ حلقے ڈی جی نیب پر ہونے والی اس تنقید کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ جمعیت علماء اسلام کے رہنما محمد جلال الدین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ آفتاب سلطان ایک اہل اور ایماندار افسر ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''حکومت نے یہ تقرر بالکل میرٹ کی بنیاد پر کیا ہے۔ آفتاب سلطان ایک ایماندار آدمی ہیں جن کی ساکھ بہت اچھی ہے۔‘‘
پاکستان پیپلزپارٹی بھی تحریک انصاف کی اس تنقید کو بے جا قرار دیتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف انتقامی احتساب چاہتی ہے۔ پارٹی کے ایک رہنما اور سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر علی بلوچ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''تحریک انصاف چاہتی ہے کہ احتساب ایسا اندھا دھند ہو جیسا کہ ان کے دور اقتدار میں ہو رہا تھا، جب سیاسی رہنماؤں پر بلا کسی جواز کے الزام لگا کر انہیں جیل میں ڈالا جا رہا تھا اوران پر کوئی الزام ثابت نہیں ہو رہا تھا۔‘‘
’ڈی جی کو کام کرنے دیں‘
لاہور سے تعلق رکھنے والی سیاسی مبصر شازیہ خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف ہر ادارے اور اس کے سربراہ کو متنازعہ بنانا چاہتی ہے۔ شازیہ خان کے بقول نئے ڈی جی نیب پر تنقید قبل از وقت ہے، ''ساکھ تو ان کی یہی ہے کہ وہ ایک ایماندار افسر رہے ہیں۔ انہیں کام کرنے دیں اور اگر جانبداری نظر آئے تو پھر تنقید کریں۔ عمران خان کے اپنے دور میں جو شخص چیئرمین نیب تھا اس کی ساکھ تو بہت خراب تھی لیکن اس وقت خان صاحب نیب سے خوش تھے۔‘‘