1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

نائجر: دو دیہات پر حملے، ایک سو سے زائد افراد ہلاک

4 جنوری 2021

افریقی ملک نائجر کے دو سرحدی دیہات پر حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بھی زائد ہو گئی ہے۔ یہ حملے ملک میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج کے اعلان کے موقع پر کیے گئے ہیں۔

Symbolbild Afrika Sicherheit im Sahel
تصویر: Issouf Sanogo/AFP/Getty Images

مغربی نائجر میں اتوار تین جنوری کو ایک مقامی میئر نے بتایا کہ سرحدی علاقوں میں موٹر سائیکلوں پر سوار حملہ آوروں نے دو دیہات پر حملے کیے، جن کے سبب درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملے جہادیوں کے اثر و رسوخ والے تیلا بیری علاقے کے ٹی شوما بانگو اور زارومداریے جیسےگاؤں پر کیےگئے۔

یہ حملے ایک ایسے وقت ہوئے ہیں، جب ملک کے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج کا اعلان کیا گيا۔ ٹونکڈی ونڈی کے میئر الموحسنی، جن کے ماتحت یہ گاؤں بھی آتے ہیں، کا کہنا تھا، ’’یہ حملے دہشت گردوں کی جانب سے کیےگئے جو تقریبا ایک سو موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے تھے۔‘‘

اطلاعات کے مطابق جن دیہات کو نشانہ بنایا گیا، ان کے درمیان سات کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور ایک ساتھ حملہ کرنے کے لیے حملہ آورں نے دو گروپوں میں تقسیم ہوکر انہیں نشانہ بنایا۔ مقامی میئر حسنی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ابھی بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے واپس آئے ہیں اور تقریبا 70 افراد ٹی شوما بانگو میں جبکہ 30 کے قریب  زارومداریے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں 75 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کچھ افراد کو علاج کے لیے دارالحکومت نیامے اور اولام جیسے بڑے شہروں کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گيا ہے۔ جن دیہات کو نشانہ بنایا گيا وہ نیامے کے شمال میں تقریبا 120 کلومیٹر کے فاصلے پر مالی کی سرحد کے قریب واقع  ہیں۔

افریقہ میں پلاسٹک کے کچرے سے جان چھڑانے کا منفرد طریقہ

02:44

This browser does not support the video element.

الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ جہادیوں کی یہ انتقامی کارروائی تھی کیونکہ علاقے کے نوجوانوں نے اپنے دفاع کے لیے ایک گروپ دشکیل دیا تھا، جس کے بعد گاؤں والوں نے دو عسکریت پسندوں کو پکڑ کر ہلاک کر دیا تھا۔ تاہم باقاعدہ طور پر ابھی کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے ابھی کسی گروہ کا نام بتایا گیا ہے۔

 نائیجریا، مالی اور برکینا فاسو کی سرحد کے پاس  واقع یہ سورش زدہ ساحلی علاقہ اُن شدت پسند گروپوں کا گڑھ ہے، جن کے القاعدہ اور داعش جیسی جہادی تنظیموں سے روابط ہیں۔ نائجر میں ان گروپوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ ایک برس کے دوران ایسے حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

 انتخابات کے جزوی نتائج

مغربی افریقی ملک نائجر میں گزشتہ ہفتے ہی صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے تھے۔ ان انتخابات کے جزوی نتائج کا اعلان ہوا، جن کے مطابق نائجیریئن پارٹی آف ڈیموکریسی اور سوشلزم کے متحدہ امیدوار کو سبقت حاصل ہے۔ لیکن چونکہ پہلے دور کے انتخابات میں حکمراں جماعت کے امیدوار کو واضح اکثریت نہیں مل سکی، اس لیے حتمی فیصلے کے لیے فروری میں دوبارہ انتخابات ہوں گے۔

حکمراں جماعت کے امیدوار محمد بازوم کو 39 اعشاریہ نو فیصد ووٹ ملے جبکہ اپوزیشن جماعت کے امیدوار محمد عثمان کو 16 اعشاریہ نو فیصد ووٹ ملے۔ عثمان ملک میں پہلی بار جمہوری طور پر منتخب ہونے والے صدر تھے، جنہیں 1996ء کی بغاوت میں معزول کر دیا گيا تھا۔ بازوم موجودہ صدر محمد یوسفو کے اتحادی ہیں، جو دو بار عہدہ صدارت پر رہنے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ 

ص ز/ ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

نائجر میں غیر قانونی مہاجرت ’روکے نہ رُکے‘

03:14

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں