نائجیریا: باغیوں کا غیرملکی تیل کمپنیوں کو نیا الٹی میٹم
15 مئی 2009براعظم افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک نائجیریا میں عسکریت پسندوں نے تیل اور گیس کے شعبے کی بین الااقوامی کمپنیوں کو دی گئی مہلت میں اڑتالیس گھنٹے کی توسیع کر دی ہے جس کے تحت ان اداروں کے ملازمین سے مقامی وقت کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات بارہ بجے تک ملک سے نکل جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نائجیریا میں متعددعسکریت پسند گروپوں کی نمائندہ تنظیم نائیجر ڈیلٹا کے حقوق کی تحریک، MEND کے مطابق 16 مئی نصف شب سے نائجیریا میں تمام غیرملکی تیل کمپنیوں کے ہوائی اور بحری جہازوں کی ہر قسم کی نقل و حرکت پرپابندی عائد ہوگی۔ اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے بحری جہازوں، ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کو حملے کرکے تباہ کر دیا جائے گا۔
ان عسکریت پسندوں نے یہ دھمکی ایک ای میل کے ذریعے دی جسے بین الااقوامی تیل کمپنیوں کے سیکیورٹی ماہرین نے نہایت سنجیدگی سے لیا ہے۔ تاہم ان کمپنیوں کا اپنے غیرملکی ملازمین کو ان کے آبائی ممالک واپس بھجوانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
نائیجر ڈیلٹا کے حقوق کی تحریک کے عسکریت پسندوں اور ملکی فوج کے درمیان ابھی چند روز پہلے ہی شدید جھڑپیں ہوئی تھیں جن کے بعد MEND نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کے ایک ذیلی عسکریت پسند گروہ نے دو چھوٹے بحری جہازوں کو اپنے قبضے میں لے کر ان میں سوار پندرہ افراد کو یرغمال بنا لیا ہے۔ ایک فوجی ترجمان نے باغیوں کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے جوابا یہ اعلان کیا کہ مسلح باغیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ MEND کے عسکریت پسندوں اور نائجیریا کی فوج کے درمیان لڑائی نائیجرڈیلٹا کے ایک کافی وسیع علاقے میں جاری ہے۔
MEND کا مؤقف ہے کہ غیرملکی تیل کمپنیاں نائجیریا کے قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے صرف اپنے لئے منافع کماتی ہیں۔ یوں وہ مقامی آبادی کا معاشی استحصال کرتی ہیں جبکہ تیل کی اس صنعت نے مقامی آبادی کے ماہی گیری کے کاروبار اور زراعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس تحریک کا مطالبہ ہے کہ نائجیریا میں معدنیات اور خام مال کی برآمد سے حاصل ہونے والے مالی وسائل کا زیادہ سے زیادہ حصہ مقامی آبادی کو ملنا چاہیے۔
افریقہ میں تیل کےسب سے زیادہ ذخائر رکھنے والے ملک نائجیریا میں عسکریت پسندی اور خونریز جھڑپوں کی وجہ سے سن 2006 سے اب تک تیل کی مجموعی پیداوار میں بیس فیصد کمی ہو چکی ہے۔