1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

نائجیریا: بم دھماکے میں 30 ہلاک، درجنوں زخمی

7 جنوری 2020

نائجیریا اور کیمرون کی سرحد پر واقع ایک بازار میں بم دھماکہ ہوا جس میں حکام کے مطابق 30 افراد ہلاک اور 35 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

Bombenexplosion in Maiduguri Nordnigeria 2013
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yake

افریقی ملک نائجیریا اور کیمرون کی سرحد پر واقع ایک بازار میں ہونے والے بم دھماکے میں حکام کے مطابق 30 افراد ہلاک اور 35 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

 اطلاعات کے مطابق دھماکا ایک پُل پر لگے بازار میں ہوا جو نائجیریا کے قصبےگیمبورو اور کیمرون کے قصبے فوٹوکول کے درمیان واقع ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں نائجیریا اور کیمرون دونوں ملکوں کے افراد شامل ہیں جنہیں مقامی ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کیا گيا ہے۔

یہ بم دھماکا پیر چھ جنوری کو مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے کے قریب ہوا۔ ابھی اس حملے کی ذمہ داری کسی بھی گروپ نے تسلیم نہیں کی ہے تاہم علاقے میں سرگرم چند شدت پسند تنظیمیں کیمرون کو 2014ء سے اب تک کئی بار نشانہ بنا چکی ہیں۔ اُس سال بوکو حرام نامی شدت پسند تنظیم نے گیمبورو اور نگالا کے آس پاس کے علاقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ ایک ماہ تک قبضے کے بعد نائجیریا کی فوج نے چاڈ کی مدد سے اس علاقے پر دوبارہ اپنا کنٹرول بحال کیا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے بھی شدت پسند تنظیمیں اس علاقے میں فوجی ٹھکانوں اور شہری مقامات کو وقتا فوقتا نشانہ بناتی رہی ہیں۔

شدت پسند تنظیمیں کیمرون کو 2014ء سے اب تک کئی بار نشانہ بنا چکی ہیں۔تصویر: Reuters/J. Penney

جہادی تنظیم بوکو حرام، علاقے میں نام نہاد خلافت کے قیام کے لیےگزشتہ ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے سے باغیانہ سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے جس میں اب تک 35 ہزار سے بھی زیادہ افراد ہلاک اور 20 لاکھ کے قریب بے گھر ہو چکے ہیں۔ شدت پسند تنطیم دولت اسلامیہ، جو پہلے بوکو حرام کی اتحادی تھی پھر اس سے الگ ہوگئی، وہ بھی اس علاقے میں حملے کرتی رہتی ہے۔

اس کے علاوہ افریقی ملک کینیا اور صومالیہ میں الشباب نامی شدت پسند تنظیم سرگرم ہے جو ان ممالک کو نشانہ بناتی رہتی ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ز ص / ا ب ا / روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں