1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں بوکو حرام کا تازہ حملہ، امریکی مدد مانگ لی گئی

عاطف بلوچ14 فروری 2015

نائجیریا کی فوج نے کہا ہے کہ بوکو حرام کی طرف سے گومبے پر کیے جانے والا حملہ ناکام بنا دیا گیا ہے جبکہ دوسری طرف صدر گڈلک جوناتھن نے ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے امریکی مدد مانگ لی ہے۔

تصویر: picture alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ابوجہ سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی سیکورٹی فورسز نے ہفتے کے دن بوکو حرام کے شدت پسندوں کی طرف سے کیے گئے ایک بڑے حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی شہر گومبے پر سینکڑوں جنگجوؤں نے ایک زبردست حملہ کیا، تاہم بری فوج نے فضائیہ کی مدد سے اسے ناکام بنا دیا۔

فوج کے مطابق اسلام پسند جنگجوؤں کی کوشش تھی کہ گومبے ریاست کے اس شہر پر کنٹرول حاصل کر لیا جائے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ فوجی اہلکار مصطفیٰ ابراہیم نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ’’دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ بالخصوص فوجی بیرکوں کے نزدیک سنگین جھڑپ ہوئی۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ شورش زدہ افریقی ملک نائجیریا میں مارچ میں صدارتی انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ طے شدہ پروگرام کے تحت یہ الیکشن آج بتاریخ چودہ فروری کو طے تھے لیکن سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس انتخابی عمل کو چھ ہفتوں کے لیے مؤخر کر دیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس تازہ حملے کے دوران بوکو حرام کے جنگجوؤں نے شہریوں میں ایسے پمفلٹس بھی تقسیم کیے کہ عوام اس الیکشن کا حصہ مت بنیں۔

نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے واشنگٹن سے مدد طلب کر لی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

بوکو حرام کا بڑھتا ہوا خطرہ، ابوجہ نے امریکی مدد مانگ لی

نائجیریا میں بوکو حرام کی طرف سے پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اب یہ بحران ہمسایہ ممالک تک پھیل گیا ہے۔ اسلامی شدت پسندوں نے ابھی حال ہی میں اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرتے ہوئے چاڈ، نائجر اور کیمرون میں بھی حملے کیے ہیں۔

اس صورتحال کے تناظر میں نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے واشنگٹن سے مدد طلب کر لی ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ کے مطابق جوناتھن نے کہا ہے کہ ان عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے ان کی حکومت کو امریکا کی زیادہ مدد درکار ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری امریکی فوج کی کارروائیوں کے تناظر میں انہوں نے کہا، ’’کیا وہ آئی ایس آئی ایس کے خلاف نہیں لڑ رہے؟ انہیں نائجیریا میں آنے میں کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟

نائجیریا کے صدر کے مطابق، ’’وہ (امریکی) ہمارے دوست ہیں۔ اگر نائجیریا کو مسئلے کا سامنا ہے تو میں توقع کرتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہماری مدد کریں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں فعال بوکو حرام کے شدت پسند دراصل شام اور عراق میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں سے فنڈز، تربیت اور ہتھیار حاصل کر رہے ہیں۔

جوناتھن نے وال اسٹریٹ کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے گزشتہ برس کے اوائل میں واشنگٹن حکومت سے کہا تھا کہ وہ بوکو حرام کے خلاف جاری لڑائی میں فوجی اور مشیر نائجیریا روانہ کریں۔ دوسری طرف امریکی حکومت دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ابوجہ کی حکومتوں کی کوششوں کو ناکافی سمجھتی ہے۔ امریکا نے نائجیریا کی فوج پر یہ الزام بھی عائد کر رکھا ہے کہ وہ بوکو حرام کی دہشت گردی کو ایک حقیقی خطرہ نہیں سمجھتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں