1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں مظاہرے، کیا کچھ معلوم ہونا چاہیے؟

23 اکتوبر 2020

رواں ہفتے نایجیریا کے شہر لاگوس میں جاری مظاہروں کے دوران ایک درجن سے زائد مظاہرین ہلاک ہوئے۔ پولیس کے ظالمانہ رویوں کے خلاف جاری پرامن مظاہرے اب پرتشدد رنگ اختیار کر چکے ہیں۔

Nigeria Lagos | Proteste gegen Polizeigewalt
تصویر: Benson Ibeabuchi/AFP


دو ہفتے قبل یہ مظاہرے تب شروع ہوئے تھے جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔ اس ویڈیو میں سپیشل اینٹی رابری اسکواڈ SARS سے تعلق رکھنے والا ایک اہلکار مبینہ طور پر ایک شخص کو جنوبی ڈیلٹا ریاست میں گولی مار کر قتل کر رہا تھا۔ برسوں سے اس خصوصی پولیس پر طاقت کے غلط استعمال کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

امریکا: 'پولیس کا عوام کے سامنے جوابدہ ہونا بہت ضروری ہے'

پنجاب حکومت پولیس اصلاحات لانے میں ناکام

اس پولیس کے بارے میں ایک تاثر یہ بھی ہے کہ اسے جن جرائم کے خاتمے کے لیے تخلیق کیا گیا تھا، یہ خود ان جرائم میں ملوث ہو چکی ہے۔ سن 2016 میں حکام نے وعدہ کیا تھا کہ پولیس کے شعبے میں اصلاحات لائی جائیں گی، تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔


اب نوجوانوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر دکھائی دے رہی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ جب تک پولیس کے شعبے میں واضح پیش رفت نہیں ہو گی وہ سڑکیں خالی نہیں کریں گے۔ اب مظاہروں کا یہ سلسلہ ملک بھر میں پھیل چکے ہیں، تاہم ان کا مرکز اب بھی نائجیریا کا سب سے بڑا شہر لاگوس ہے۔ سوشل میڈیا پر #EndSARS کے ہیش ٹیگ کے ساتھ آن لائن مظاہرین اس خصوصی پولیس کے خلاف اپنے غصے کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔

مظاہروں کا حامی کون؟
نائجیریا پہلے ہی ایک تقسیم زدہ معاشرے کا حامل ملک ہے، جہاں نسلی کے ساتھ ساتھ مذہبی تقسیم بھی بہت گہری ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے شمال مشرقی حصوں میں مسلم شدت پسند گروہ بوکو حرام بھی متحرک ہے اور اپنی مذہبی تشریحات سے اختلاف رکھنے والوں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ نائجیریا کے شمال مشرقی حصے کے لوگوں میں خوف یہ ہے کہ اگر سارس کو تحلیل کیا جاتا ہے تو اس سے خطے میں عسکریت پسندی اور بڑھ جائے گی۔ اس علاقے میں سارس کے حق میں مظاہرے ہوئے ہیں، تاہم بعد میں حکام نے میدوگوری کے علاقے میں تمام تر مظاہروں پر پابندی عائد کر دی۔ یہ بات اہم ہے کہ میدوگوری شہر کو بوکوحرام کی جائے پیدائش بھی کہا جاتا ہے۔

تصویر: Temilade Adelaja/Reuters



پولیس اصلاحات عالمی مسئلہ؟
پولیس اصلاحات کے حوالے سے مظاہرے فقط نائجیریا تک ہی محدود نہیں۔ کچھ عرصہ قبل امریکا میں ایک سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں ایک غیرمسلح سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ تب بلیک لائیو میٹرز کے ہیش ٹیگ کے ساتھ دنیا بھر میں نسل پرستی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پولیس اصلاحات پر بھی بات کی گئی تھی۔
پاکستان میں بھی ایک پولیس اہلکار راؤ انوار کے ہاتھوں سوشل میڈیا پر خاصے سرگرم نقیب محسود کی ایک مبینہ جعلی مقابلے میں ہلاکت کے بعد بڑے مظاہرے ہوئے تھے اور تب بھی راؤ انوار کو سزا دینے کے علاوہ پولیس کے محکمے میں اصلاحات کے مطالبات سامنے آئے تھے۔ موجودہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھی کچھ عرصہ قبل پنجاب کے علاقے ساہیوال میں انسدادِ دہشت گردی پولیس کی ایک کارروائی میں چار غیر مسلح افراد کی ہلاکت اور دو کے زخمی ہونے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ وہ پولیس کے محکمے میں بڑی اصلاحات کریں گے۔

ع ت، ع ح (فینی فاچار)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں