1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں گرجا گھروں پر حملے اور فسادات، چھتیس افراد ہلاک

18 جون 2012

شمالی نائجیریا کے ایک صوبے میں مسیحی آبادی کے گرجا گھروں پر کیے جانے والے متعدد خود کش حملوں اور ان حملوں کے بعد مشتعل مسیحیوں کی خونریز کارروائیوں میں مجموعی طور پر کم از کم 36 افراد مارے گئے ہیں۔

تصویر: dapd

یہ بات خبر ایجنسی اے ایف پی کی شمالی شہر کادونا سے ملنے والی رپورٹوں میں بتائی گئی ہے جو کادونا نام کے صوبے کا سب سے بڑا شہر ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اتوار کے روز کادونا صوبے کے دو شہروں میں ایک گھنٹے کے اندر اندر کم از کم تین گرجا گھروں کو بم دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا۔

کادونا میں ہونے والے خود کش حملوں کے دوران تباہ ہونے والا ایک چرچتصویر: dapd

ان میں سے بظاہر خود کش حملہ آوروں کی طرف سے دو بم دھماکے زاریا کے شہر میں مختلف مسیحی عبادت خانوں پر کیے گئے۔ تیسرا بم حملہ کادونا شہر میں کیا گیا۔ نائجیریا کی قومی پولیس کے ترجمان فرینک ایمبا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بعد ازاں بتایا گیا کہ ان بم حملوں میں کُل کم از کم سولہ افراد مارے گئے۔

گرجا گھروں پر ان بم حملوں کے بعد زاریا اور کادونا میں بہت سے مشتعل مسیحی نوجوانوں نے مقامی مسلمانوں کو ہدف بنا کر ہلاک کرنا شروع کر دیا۔ مختلف نیوز ایجنسیوں نے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ یہ بپھرے ہوئے مسیحی نوجوان چھریوں، کلہاڑیوں اور لاٹھیوں سے مسلح تھے، جنہوں نے گرجا گھروں پر بم حملوں کی خبر پھیلتے ہی کادونا سے ملکی دارالحکومت آبوجہ کو جانے والی مرکزی شاہراہ کو جزوی طور پر روک کر وہاں سے گزرنے والے افراد پر حملے شروع کر دیے۔

اے ایف پی کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اس شاہراہ پر طیش میں آئے ہوئے مسیحی شہریوں نے ان افراد پر حملے کر کے انہیں ہلاک کرنا شروع کر دیا جو اپنی گاڑیوں میں اس شاہراہ سے گزر رہے تھے اور دیکھنے میں مسلمان نظر آتے تھے۔

کادونا میں سرکاری انتظامی اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شمالی نائجیریا میں اتوار کے روز کادونا کے صوبے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم ازکم بھی 36 بتائی ہے۔ ان میں سے بم دھماکوں میں مرنے والے سولہ افراد کے علاوہ باقی بیس افراد ایسے شہری تھے جو مشتعل مسیحی مظاہرین کے حملوں میں مارے گئے۔ ریڈ کراس کے ذرائع نے بتایا کہ ان بیس ہلاک شدگان میں سے اکثر کی لاشیں اس حد تک جلی ہوئی تھیں کہ ان کی شناخت بھی تقریباﹰ نا ممکن ہو گئی تھی۔

خود کش حملوں اور فسادات میں زخمی ہونے والوں کو مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیاتصویر: picture-alliance/dpa

ان واقعات کے بعد سات ملین کی آبادی والے شہر کادونا میں فوری طور پر کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ فی الحال یہ کرفیو 24 گھنٹے کے لیے لگایا گیا ہے جس دوران سلامتی کے ذمہ دار اداروں کے ارکان کو مظاہرین اور حملے کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ابھی تک ان حملوں کی کسی بھی گروہ یا تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم کئی ماہرین کا خیال ہے کہ گرجا گھرو‌ں پر خود کش حملوں میں عسکریت پسند مسلم تنظیم بوکو حرام کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ بوکو حرام انتہا پسند مسلمانوں کی ایک ایسی تنظیم ہے جو نائجیریا میں ایک اسلامی ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ماضی میں یہ تنظیم نائجیریا میں ایسے کئی ہلاکت خیز بم حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے جن میں مقامی مسیحی آبادی یا اس کے گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

نائجیریا میں گزشتہ برس بھی خونریز مذہبی فسادات دیکھنے میں آئے تھے جن میں 600 سے زائد انسان مارے گئے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں مسلمان بھی شامل تھے اور مسیحی عقیدے کے حامل مقامی باشندے بھی۔

mm / ah / afp, ap

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں