1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا کی جیلوں میں سینکڑوں قیدیوں کی اموات: ایمنسٹی انٹرنیشنل

کشور مصطفیٰ15 اکتوبر 2013

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران نائجیریا کی جیلوں میں مقید قریب ایک ہزار مبینہ مسلم عسکریت پسندوں کی موت واقع ہوئی

تصویر: Timothy Kisambira

ایمنسٹی کے مطابق مبینہ طور پر 950 قیدیوں کو پھانسی دی گئی تاہم ان میں سے اکثر کی موت جیل کی ناگفتہ بہ صورتحال کے نتیجے میں ہوئی ۔ اطلاعات کے مطابق نائیجیریا کی جیلوں کے کھچا کھچ بھرے ہونے کے سبب گھٹن کے شکار قیدیوں کی اموات واقع ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ چند قیدی بھوک کے سبب لقمہ اجل بن گئے جبکہ کئی دیگر کو بُری طرح زدو کوب کیا گیا اور انہیں گولیوں سے اڑا دیا گیا۔ جسمانی صعوبتیں اٹھانے والے قیدیوں کو طبی سہولیات تک میسر نہیں تھیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے افریقہ کی شاخ کے ڈپٹی ڈائریکٹر لوسی فری مین نے ایک بیان میں کہا،" ہمیں جو شواہد ملے ہیں اُس سے یہ پتہ چلا ہے کہ محض 2013ء میں فوجی حراست میں سینکڑوں افراد انتقال کر گئے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑی تعداد ہے اور نائجیریا کی حکومت کو اس بارے میں جلد اور سخت نوٹس لینا چاہیے" ۔

اُدھر ایک فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل کرس اولو کولاد نے کہا ہے کہ فوج نے اب تک اس رپورٹ کا مطالعہ نہیں کیا ہے تاہم جب اُسے یہ رپورٹ فراہم کی جائے گی تو اُس کی طرف سے کوسی رد عمل سامنے آئے گا۔

نائجیریا میں عسکریت پسندوں کے حملوں نے عوامی زندگی کو برباد کر کے رکھ دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر حکومت اپنے روایتی موقف پر ڈٹی ہوئی ہے اور اُس کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے ساتھ جیلوں میں بہت اچھا سلوک کیا جاتا ہے اور شاذ و نادر کسی قسم کی ذیادتی کے کیسز سامنے آتے ہیں۔

نائجیریا میں گزشتہ چار برسوں سے مسلم عسکریت پسند گروپ بوکوحرام کی پھیلائی ہوئی شورش کے سبب یہ ملک قرون وسطیٰ کی ایک اسلامی سلطنت بن کر رہ گیا ہے۔ ان چار سالوں میں مسلحہ جھڑپوں اور خونریزی ہزاروں انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنی ہے۔ اس کے علاوہ بدامنی کی وجہ سے اس علاقے میں بہت بڑی تعداد میں فوج تعینات ہے۔

متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم متعدد گروپوں کی طرف سے نائجیریا کی فوج پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ بوکوحرام کے مشتبہ دوشت گردوں اور دیگر عناصر کے اجمالی پھانسی کے واقعات میں ملوث رہی ہے۔ ان الزامات کی تاہم فوج کی طرف سے ہمیشہ تردید کی جاتی رہی ہے۔

متعدد افریقی ممالک قتل عام کا شکار رہے ہیںتصویر: Timothy Kisambira

نجی طور پر سکیورٹی اہلکار اس امر کا اقرار کرتے ہیں کہ اس قسم کی زیادتیوں کا دائرہ اور بھی وسیع ہے تاہم وہ اسے دشمن کی سفاکانہ گوریلا ٹکٹکس کا رد عمل قرار دیتے ہیں جس کی وجہ سے پورے ملک میں خوف و حراس پایا جاتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ گزشتہ اپریل میں نائجیریا کے ایک ہسپتال کے کمپاؤنڈ میں 20 گھُلی ہوئی لاغر لاشیں پڑی ملی تھیں۔ ایمنسٹی نے ان لاشوں کی ڈراؤنی تصاویر دکھائی ہیں۔

جولائی کے ماہ میں نائجیریا کی حکومت کے ایک واچ ڈاگ نے کہا تھا کہ اُس کے پاس ایسی مستند رپورٹیں موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ حکومتی فورسز نائجیریا کے شمال مشرقی حصے میں ماورائے عدالت قتل، اذیت رسانی، عصمت دری اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو حراست میں لینےکے بے شمار واقعات میں ملوث رہی ہیں۔ یہ ایک غیر معمولی رپورٹ تھی کیونکہ ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے کہ حکومتی ایجنسی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق رپورٹ شائع کرے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں