1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

نائجیریا: 100 سے زیادہ مغوی طلبہ بازیاب کرا لیے گئے

25 مارچ 2024

ان بچوں کو دو ہفتے قبل کدونا میں ان کے اسکول سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ شمالی نائیجریا کے اس علاقے میں جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے بھاری تاوان وصول کرنے کے لیے اغوا کی وارداتوں میں حالیہ عرصے میں اضافہ ہوا ہے۔

اغوا  کدونا  نائجیریا
بچوں کو دو ہفتے قبل کدونا میں ان کے اسکول سے اغوا کرلیا گیا تھاتصویر: Haidar Umar/AFP

نائجیریا کی شمالی ریاست کدونا کے شہر کوریگا میں 287 طلبہ کا اجتماعی اغوا سن 2021 کے بعد سے مغربی افریقی ملک میں اجتماعی اغوا کا پہلا بڑا واقعہ تھا۔

حکام نے بتایا کہ پڑوسی ریاست زمفارا سے 137 طلبہ کو بازیاب کرالیا گیا ہے، ان میں 76 لڑکیاں اور 61 لڑکے ہیں۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل ایڈورڈ بوبا نے کہا، "فوج نے  24 مارچ 2024 کی ابتدائی اوقات میں مقامی حکام اور حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ایک مربوط تلاشی اور بچاو کی مہم شروع کی اور یرغمالیوں کو بازیاب کرایا۔"

نائجیریا میں ایک اسکول سے سینکڑوں طلبہ کا اغوا

نائجیریا میں اجتماعی اغوا کے دوران بعض اوقات لوگ اپنی جان بچانے کے لیے مختلف علاقوں میں فرار ہو جاتے ہیں اور بعد میں اپنے گھروں کو واپس لوٹ آتے ہیں۔

کدونا کے گورنر اوبا ثانی نے کہا کہ بچوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ واقعی خوشی کا دن ہے۔"

بازیاب کئے گئے بچوں کو اپنے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملنے سے پہلے ان کی طبی جانچ کی جائے گی، اس کے لیے انہیں ان کی آبائی ریاست لے جایا جارہا ہے۔

والدین اور سرپرست اپنے بچوں کی واپسی کے منتظرتصویر: Sunday Alamba/AP Photo/picture alliance

تاوان کی ادائیگی کے حتمی وقت سے قبل کی بچوں کی رہائی

کدونا کے گورنر اوباثانی نے ابتدائی طورپر بتایا تھا کہ 200 سے زائد یرغمالیوں کو رہا کردیا گیا ہے لیکن بعد میں فوج نے واضح کیا کہ اصل تعداد 100 سے زیادہ ہے۔

اغوا کاروں نے بچوں کی رہائی کے لیے چھ لاکھ نوے ہزار امریکی ڈالر تاوان کے طور پر طلب کیے تھے لیکن تاوان کی ادائیگی کے آخری وقت سے کچھ دن قبل ہی انہیں رہا کرالیا گیا۔

نائجیریا میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بالعموم تاوان ادا کرنا پڑتا ہے لیکن حکام ان ادائیگیوں کا اعتراف شاذ و نادر ہی کرتے ہیں۔

نائجیریا میں درجنوں مغوی طلبہ کی رہائی

نائجیریا کے صدر بولا احمد تنبو نے قبل ازیں "ایک پیسہ ادا کیے بغیر ہی" بچوں کو بچانے کا عزم کیا تھا۔

نائجیریا میں اغوا کی وارداتیں سب سے پہلے جہادی گروہ بوکو حرام نے کیں، جس نے سن 2014 میں چیبوک میں لڑکیوں کے ایک اسکول سے 276 طالبات کا اغوا کرلیا تھا۔ ان میں کچھ لڑکیوں کو ابھی تک آزاد نہیں کرایا جاسکا ہے۔

جرائم پیشہ گروہوں، جنہیں مقامی طور پر ڈاکو کہا جاتا ہے، نے اس کے بعد سے اس حربے کو بڑے پیمانے پر استعمال کرنا شروع کردیا۔ حالانکہ ان گروہوں کی کسی تنظیم سے نظریاتی وابستگی نہیں ہے۔

کدونا میں اغوا کی واردات کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔

تاہم شمالی نائجیریا میں سکیورٹی کے بحران کے حوالے سے وسیع معلومات رکھنے والے دو افراد نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ اغوا کاروں کی شناخت معلوم ہے اور وہ جنگل میں روپوش ہیں۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں