نائن الیون حملوں کا سزا یافتہ ملزم المتصدق جرمنی سے ملک بدر
15 اکتوبر 2018
امریکا میں نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے ایک سزا یافتہ ملزم منیر المتصدق کو جرمنی سے ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ اسے ہیمبرگ کی ایک جیل سے رہا کر کے ایئر پورٹ پہنچا دیا گیا، جہاں سے اسے اس کے وطن مراکش بھیجا جا رہا ہے۔
اشتہار
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے پیر پندرہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق منیر المتصدق شمالی جرمن شہر ہیمبرگ کی ایک جیل میں قید تھا، جہاں سے اسے آج ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہیمبرگ ایئر پورٹ پر پہنچا دیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ المتصدق کی جرمنی سے ملک بدری کے تیاریاں آخری مراحل میں ہیں، اور اسے آج ہی بعد ازاں واپس مراکش بھیج دیا جائے گا۔ اس مراکشی شہری پر 11 ستمبر 2001ء کو امریکی شہروں نیو یارک اور واشنگٹن میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں میں سے تین کی عملی مدد کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔
اسے ایک جرمن عدالت نے 2006ء میں نائن الیون کے حملہ آوروں کی مدد اور ایک دہشت گرد تنظیم (القاعدہ) کی رکنیت کے الزام میں مجرم قرار دے دیا تھا۔ اس مقدمے میں منیر المتصدق پر سینکڑوں انسانوں کے قتل میں معاونت کا الزام بھی ثابت ہو گیا تھا۔
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ المتصدق کو پہلے ہیمبرگ کی ایک جیل سے بذریعہ ہیلی کاپٹر اسی شہر کے ہوائی اڈے پر پہنچایا گیا، جہاں بھاری ہتھیاروں سے مسلح جرمن پولیس اہلکاروں کے گھیرے میں اسے ایک دوسرے ہیلی کاپٹر تک پہنچایا گیا، جو پہلے سے وہاں انتظار کر رہا تھا۔
حکام نے اگرچہ المتصدق کی ملک بدری سے قبل اس پورے قانونی عمل کی کوئی باقاعدہ تفصیلات نہیں بتائیں، تاہم ہیمبرگ ہوائی اڈے کے چند باخبر ذرائع نے اے پی کو بتایا کہ اس شہر کے ہوائی اڈے سے وہاں کھڑے ایک دوسرے ہیلی کاپٹر کے ذریعے المتصدق کو وہاں سے ’کہیں اور‘ بھیج دیا گیا۔
بعد ازاں میڈیا کو مختلف ذرائع سے ملنے والی رپورٹوں میں یہ کہا گیا کہ منیر المتصدق کو ہیمبرگ سے جرمنی ہی کے ایک دوسرے شہر کے ایک ایسے بڑے ہوائی اڈے پر پہنچا دیا گیا، جہاں سے اسے ڈی پورٹ کر کے مراکش کے شہر مراکش بھیجا جانا تھا۔
منیر المتصدق کی عمر اس وقت 44 برس ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اسے یہ بالکل علم نہیں تھا کہ اس کے چند دوست 2001ء میں امریکا پر دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ المتصدق کو ایک جرمن عدالت نے 15 برس کی زیادہ سے زیادہ قید کی سزا سنائی تھی۔
اب اس کی ایک جرمن جیل سے رہائی اس لیے ممکن ہو سکی کہ معمول کے عدالتی طریقہ کار کے مطابق نومبر 2001ء میں اس کی گرفتاری کے بعد سے اسے سزا سنائے جانے تک اس نے جتنا عرصہ جیل میں گزارا تھا، وہ بھی جزوی طور پر اس کی سزائے قید کا حصہ ہی سمجھا گیا تھا۔
اسی دوران ہیمبرگ میں صوبائی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ منیر المتصدق کو ’بہت جلد‘ ملک بدر کیا جا رہا ہے تاہم سکیورٹی وجوہات کی بناء پر اس کی کوئی تفصیلات باقاعدہ طور پر اس لیے جاری نہیں کی گئیں کہ یہ عمل کسی بھی ممکنہ رکاوٹ کے بغیر مکمل کیا جا سکے۔
نیوز ایجنسی اے پی نے جب منیر المتصدق کے وکیل صفائی ژان یاکوب سے رابطہ کیا، تو انہوں نے اس بارے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
م م / ا ا / اے پی
دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2017 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کےشکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست میں گزشتہ مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست ہے۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس عراق میں دہشت گردی کے قریب تین ہزار واقعات پیش آئے جن میں قریب 10 ہزار افراد ہلاک جب کہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور دس رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
افغانستان
افغانستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں قریب ساڑھے تیرہ سو دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چار ہزار سے زائد انسان ہلاک جب کہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ افغانستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد، اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں چودہ فیصد کم رہی۔ زیادہ تر حملے طالبان نے کیے جن میں پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.44 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 9.00 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 466 دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ سو سے زائد افراد ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔ سن 2014 میں ایسے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زائد رہی تھی۔
تصویر: Reuters/Stringer
شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش اور النصرہ کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2016 میں دہشت گردی کے 366 واقعات رونما ہوئے جن میں اکیس سو انسان ہلاک جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.6 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 736 دہشت گردانہ واقعات میں ساڑھے نو سو افراد ہلاک اور سترہ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں تحریک طالبان پاکستان، داعش کی خراسان شاخ اور لشکر جھنگوی نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی جس کی ایک اہم وجہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب نامی فوجی آپریشن بنا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 366 واقعات میں قریب ساڑھے چھ سو افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی ایک شاخ کے دہشت گرد ملوث تھے۔
تصویر: Reuters/F. Salman
صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ ساتویں نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ الشباب کے شدت پسندوں نے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.6 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت بھی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے جہاں دہشت گردی کے نو سو سے زائد واقعات میں 340 افراد ہلاک جب کہ چھ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ تعداد سن 2015 کے مقابلے میں اٹھارہ فیصد زیادہ ہے۔ انڈیکس کے مطابق بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2016ء میں لشکر طیبہ کے دہشت گردانہ حملوں میں پانچ بھارتی شہری ہلاک ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
ترکی
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں ترکی پہلی مرتبہ پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ترکی میں 364 دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چھ سو سے زائد افراد ہلاک اور قریب تئیس سو زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پی کے کے اور ٹی اے کے نامی کرد شدت پسند تنظیموں نے قبول کی جب کہ داعش بھی ترک سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
تصویر: Reuters/Y. Karahan
لیبیا
لیبیا میں معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ ملک تیزی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس لیبیا میں 333 دہشت گردانہ حملوں میں پونے چار سو افراد ہلاک ہوئے۔ لیبیا میں بھی دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے منسلک مختلف گروہوں نے کیں۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں لیبیا کا اسکور 7.2 رہا۔