ڈبلیو ٹی او کی پہلی خاتون سربراہ اوکونجو ایویالا مقرر
16 فروری 2021
جنیوا میں سفارت کاروں نے عالمی تجارتی تنظیم کی باگ ڈور نائیجیریا کی ماہر اقتصادیات کے ہاتھوں میں سونپنے کا فیصلہ کیا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو ہونے والے نقصانات پر قابو پانا سابق وزیر خزانہ کی اولین ترجیح ہوگی۔
اشتہار
عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں سفارت کاروں نے پیر کے روز نائیجیریا کی گوزی اوکونجو ایویالا کو سربراہ مقرر کر دیا۔ وہ اس عالمی ادارے کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون اور پہلی افریقی بن گئی ہیں۔
نائیجیریا کی سابق وزیر خزانہ چھیاسٹھ سالہ ایویالا، رابرٹو ایزویڈو کی جانشین ہوں گی، جنہوں نے نجی سیکٹر میں نئی ملازمت کی وجہ سے اپنی مقررہ مدت کار سے ایک برس قبل ہی گزشتہ سال 31 اگست کو استعفی دے دیا تھا۔
اوکونجو ایویالا نے کہا کہ وہ مارچ میں جب باضابطہ اپنا عہدہ سنبھالیں گی تو کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے معیشت کو ہونے والے نقصانات پر قابو پانا ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ ایسی پالیسی نافذ کرنا چاہتی ہیں جس سے عالمی معیشت دوبارہ بحال ہوسکے۔
ماہراقتصادیات ایویالا کا کہنا تھا”ہماری تنظیم کو ایک بہت بڑا چیلنج درپیش ہے لیکن ہم ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر کے ڈبلیو ٹی او کو مضبوط، زیادہ متحرک اورموجودہ حقائق سے زیادہ ہم آہنگ بنا سکتے ہیں۔"
اشتہار
ایویالا کون ہیں؟
اوکونجوایویالا نائیجیریا کی سابق وزیر خزانہ اور وزیر خارجہ ہیں اور انہوں نے پچیس برس عالمی بینک میں کام کیا، جہاں انہوں نے غریب ملکوں میں مضبوط اقتصادی ترقی کے لیے خرچ کرنے کے علمبردار کے طور پر شہریت حاصل کی۔
انہو ں نے سن 2012 میں ورلڈ بینک کے سربراہ کے عہدے کے لیے اپنی امیدواری پیش کی تھی لیکن افریقہ اور دیگر ترقی پذیر ملکوں کی حمایت کے باوجود امریکا کے جم ینگ کم سے ہار گئی تھیں۔
عالمی ردعمل
یورپی ٹریڈ کمشنر والڈس ڈومبراسکس نے کہا کہ یورپی یونین اس عالمی ادارے میں اصلاحات کے لیے، جس کی اسے کافی ضرورت ہے، اوکونجو ایویالا کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
انہوں نے کہا ”ڈبلیو ٹی او میں بہت ساری اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ یہ آج کی دنیا کے ضابطوں سے ہم آہنگ ہوسکے اور عالمی معیشت کی پائیدار اور ڈیجیٹل تبدیلیوں پر اپنی توجہ مرکوز کر سکے۔"
جنیوا میں امریکی ناظم الامور ڈیوڈ بزبی نے کہا اوکونجو”امریکا کو اپنے تعمیری شریک کار میں شامل کرسکتی ہیں۔"
بزبی کا کہنا تھا”انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی قیادت میں ڈبلیو ٹی او میں سب کچھ پرانے ڈھرے کے مطابق نہیں ہوگا۔ ہمیں بہت خوشی اور اعتماد بھی ہے کہ ان کے اندر اپنے وعدوں پر پورا اترنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔"
نائیجیریا کے صدر محمدو بہاری نے کہا ”ترقی کے لیے ان کی ایمانداری، محنت اور جنون کا ریکارڈ رہا ہے جو مثبت نتائج دیتا اور انسانیت کو فائدہ پہنچاتا رہے گا۔"
امریکی حمایت
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایویالا کی امیدواری کی حمایت کی تھی جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈبلیو ٹی او کے سربراہ کے عہدے پر انہیں فائز کرنے کے خلاف تھے۔
بائیڈن، سابقہ انتظامیہ کے دور میں پیدا ہونے والے متعدد تجارتی تنازعات کوحل کرنے کے لیے عالمی ادارے کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کے خواہش مند ہیں۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ نے یورپی اسٹیل پر پچیس فیصد تجارتی محصول عائد کر دیے تھے۔ حالانکہ بائیڈن نے ابھی یہ واضح نہیں کیا ہے کہ وہ اس محصول کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔ امریکا کی اسٹیل انڈسٹری اور تجارتی یونینیں اس محصول کی حمایت کرتی ہیں۔
امریکا کو ایک عرصے سے یہ شکایت بھی رہی ہے کہ ڈبلیو ٹی او بہت زیادہ بیوروکریٹک ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
عالمی رہنما سیاسی اُمور سے دور تعطیلات کیسے مناتے ہیں؟
سیاستدان بھی آخر انسان ہی تو ہیں اور چھٹیوں پر جانا کون نہیں چاہتا۔ ڈی ڈبلیو نے تصاویر کے ذریعے اس بات پر نظر ڈالی ہے کہ کون سا عالمی لیڈر اپنی نجی چھٹیاں کہاں اور کیسے مناتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدر اوباما پر اس حوالے سے بہت تنقید کیا کرتے تھے کہ وہ چھٹیاں بہت لیتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ خود گرما گرم سیاسی معاملات سے فرار حاصل کر کے سترہ روز کے لیے نیو جرسی میں واقع اپنے ریزورٹ روانہ ہوئے۔ یہ الگ بات کہ ٹرمپ کو چھٹیوں میں بھی کام سے فراغت نہیں مل سکتی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Buchanan
ولادیمیر پوٹن
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اپنی چھٹیاں ایسی مقامات پر گزارنا پسند کرتے ہیں جہاں انہیں زیادہ کپڑے نہ پہننے پڑیں۔ پوٹن نے رواں برس موسم گرما کی چھٹیوں کے لیے سائبیریا کا انتخاب کیا اور اپنے ہمراہ میڈیا کی ایک ٹیم بھی لے گئے تاکہ مچھلیاں پکڑتے اور کشتی رانی کرتے ہوئے لمحات کو تصویروں میں قید کر کے روسی عوام تک بھی پہنچایا جا سکے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Druzhinin
انگیلا میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل گزشتہ دس برسوں سے گرمیوں میں شمالی اٹلی کے الپائن کے علاقے میں اپنے شوہر کے ہمراہ چھٹیاں گزارتی ہیں۔ تاہم سفر پر روانہ ہونے سے قبل وہ اپنی ٹریڈ مارک لال رنگ کی کیپ لینا نہیں بھولتیں۔ جرمن میڈیا اس کیپ کو ’ چانسلرز کیپی‘ کہتا ہے۔ سن 2014 میں سکیٹنک کرتے ہوئے اسی علاقے میں چانسلر میرکل گر گئی تھیں اور اُن کے کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ٹریزا مے
اپنی جرمن ہم منصب کی طرح برطانوی وزیر اعظم ٹیریزا مے بھی ہائکنگ کی شوقین ہیں۔ سن دو ہزار سولہ میں مے نے اپنے شوہر کے ہمراہ سویٹزر لینڈ میں کوہ پیمائی کی۔ البتہ سن 2017 اپریل میں اُنہوں نے چھٹیوں کے پانچ دن ویلز میں نیشنل پارک سنوڈونیا میں گزارے۔
تصویر: Reuters/M. Bertorello
ایمانوئیل ماکروں
اگرچہ نو منتخب فرانسیسی وزیر اعظم ماکروں اور اُن کی بیگم کے پاس فی الحال تفریح کرنے کے لیے زیادہ وقت نہیں۔ تاہم جب بھی اُن کے پاس کچھ وقت ہوتا ہے وہ اس کا استعمال بھرپور طور پر کرتے ہیں۔ اس تصویر میں یہ جوڑا اپریل سن دو ہزار سترہ میں ایک پہاڑ پر دوپہر کے کھانے کے وقفے میں لطف اندوز ہوتا نظر آ رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Feferberg
جسٹن ٹرو ڈائے
کینیڈین وزیر اعظم کا بہاماس کے جزیرے پر نئے سال کے ہالی ڈے ٹرپ کو عوام کی جانب سے اُس وقت تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب یہ پتہ چلا،کہ وہ اس ٹور کے لیے سرکاری ہیلی کاپٹر کے بجائے ایک پرائیویٹ ہیلی کاپٹر لے گئے ہیں۔ ٹروڈائے گرمیوں میں گھر سے قریب رہنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/The Canadian Press/A. Vaughan
ماریانو راخوئے
ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے کے لیے گرمیوں کی تعطیلات اتنے آرام سے نہیں آئیں۔
اُنہیں جولائی سن 2017 میں اپنی قدامت پسند جماعت پیپلز پارٹی کے فراڈ اور رشوت خوری کے حوالے سے ایک مقدمے میں بطور گواہ عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ تاہم ایک پریس کانفرنس کے بعد راخوئے اپنے من پسند تفریحی مقام گلیشیا کی جانب روانہ ہو گئے۔
تصویر: Imago/Agencia EFE
رابرٹ موگابے
زمبابوے کے طویل عرصے سے چلے آ رہے صدر جب بھی چھٹیوں پر جاتے ہیں، اُن پر تنقید ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اقتصادی بدحالی کے شکار ملک زمبابوے کو ترانوے سالہ موگابےکی ہر سال موسم سرما میں ایک ماہ سے زیادہ کی تعطیلات کا خرچہ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ سن 2017 کے آغاز میں سنگاپور میں اُن کی تعطیلات پر آنے والے اخراجات مبینہ طور پر چھ ملین ڈالر تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Mukwazhi
کم جونگ اُن
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن اپنے بین الاقوامی طور پر الگ تھلگ ملک تک محدود سہی لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ تعطیلات کا خواب نہیں دیکھ سکتے۔ کم جونگ اُن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ چھوٹی عمر ہی سے ڈزنی ورلڈ کو جنون کی حد تک پسند کرتے ہیں اور جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق سن انیس سو اکیانوے میں ایک فرضی نام سے وہ ٹوکیو کے ڈزنی لینڈ کی سیر بھی کر چکے ہیں۔