نابالغ لڑکی کا ریپ: معروف بھارتی گرو کو تا دم مرگ سزا
25 اپریل 2018
بھارت میں ایک معروف گرو آسارام باپو کو جنسی زیادتی کے ایک مقدمے میں تا حیات قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ستتر سالہ گرو پر کمسن بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا جرم ثابت ہو گیا ہے۔
اشتہار
ستتر سالہ گرو آسارام نے 2013ء میں اپنی ایک سولہ سالہ پیروکار بچی کو جودھ پور کے آشرم میں اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کے پیروکاروں کی جانب سے کسی ممکنہ احتجاج کی وجہ سے اس مقدمے کی کارروائی ریاست راجستھان کی ایک جیل میں مکمل کی گئی۔ آسارام اور ان کے بیٹے پر جنسی زیادتی کا ایک اور مقدمہ بھی قائم ہے۔ دنیا بھر میں آسارام کے چار سو سے زائد آشرم ہیں۔
جودھپور میں وکیل دفاع راجندرا سنگھ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’آسارام کو ان کی موت تک عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔‘‘ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
آسارام بھارت میں سیکس سے متعلق جرم میں ملوث ہونے کے باعث سزا پانے والے تازہ مشہور گرو ہیں۔ انہیں عمر قید کی سزا کا فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب بھارتی معاشرے میں چائلڈ ریپ کے بڑھتے واقعات کے سبب عوامی سطح پر شدید غصہ پایا جاتا ہے اور بھارتی حکومت نے موت کی سزا کا عبوری قانون بھی نافذ کر دیا ہے۔
عدالت نے آسارام کے علاوہ ایک خاتون سمیت دو افراد کو آسارام کے نابالغ لڑکی کے ریپ کے جرم میں معاونت کرنے کا مجرم بھی قرار دیا گیا، جب کہ دو دیگر افراد کو بری بھی کر دیا گیا۔ دونوں شریک مجرموں کو بیس بیس برس قید کی سزا سنائی گئی۔
انتائی بااثر سمجھے جانے والے گرو آسارام کو سن 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم وہ ہمیشہ اس جرم کے ارتکاب سے انکار کرتے رہے ہیں۔ اپنے خلاف عائد الزامات کو آسارام سیاسی بنیادوں پر تیار کی گئی سازش قرار دے کر پولیس سے تعاون کرنے سے بھی انکاری رہے۔
گزشتہ برس ایک بھارتی عدالت نے ’روک اسٹار بابا‘ اور ’چمکیلا گرو‘ کے نام سے معروف گرو رام رحیم سنگھ کو بھی جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت دس برس قید کی سزا سنائی تھی۔ گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو سزا سنائے جانے سے قبل اور بعد ان کے پیروکاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہرے بھی کیے گئے جن میں اڑتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کا دعویٰ ہے کہ ان کے مریدوں کی تعداد پچاس ملین ہے لیکن کئی حلقے انہیں ایک متنازعہ شخصیت قرار دیتے ہیں۔ آخر اس سادھو میں ایسا کیا ہے کہ انہیں بھارت کا ایک انتہائی اہم روحانی رہنما قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Str
’چمکیلا گرو‘
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو ’روک اسٹار بابا‘ اور ’چمکیلا گرو‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور چمکتی ہوئی جیولری پہننا ان کا ایک خاص انداز ہے۔ وہ بالی ووڈ کی کئی فلموں میں بھی جلوہ گر ہو چکے ہیں، جو انہوں نے اپنی ہی دولت سے بنائی ہیں۔ تاہم ان کا ذریعہ روزگار کیا ہے؟ یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
’سماجی کارکن‘
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ خود کو ’سماجی کارکن’ اور ’انسان دوست‘ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنا ایک فرقہ بھی بنا رکھا ہے، جس میں بھارت کے مختلف مذاہب کے لوگ ان کے پیروکار ہیں۔ سن 2010 میں انہوں نے اجتماعی شادیوں کی ایک تقریب بھی منعقد کی تھی، جس میں ان کے ایک ہزار پیروکاروں نے سابق جسم فروش خواتین سے شادی کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
مووی اسٹار اورریکارڈنگ آرٹسٹ
حالیہ عرصے میں گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کی متعدد فلموں نے دھوم مچائی، جن میں ’میسنجر فرام گاڈ‘ اور ’دی واریئر۔ لائن ہارٹ‘ بھی شامل ہیں۔ ان فلموں میں انہوں نے خود کو ایک انتہائی اعلیٰ مرتبے پر فائز ایک شخصیت کے طور پر دکھایا ہے۔ اسی طرح انہوں نے کئی میوزک البم بھی ریلیز کیے۔ سن 2014 میں ان کا ایک گانا ’لو چارجر‘ ایک بڑا ہٹ ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
سکھ کمیونٹی کے ساتھ تنازعہ
سن 2007 میں گرو گرمیت رام رحیم سنگھ ایک اشتہار میں گرو گوبند سنگھ کے روپ میں ظاہر ہوئے تو سکھ کمیونٹی میں غم وغصہ پھیل گیا۔ سکھوں کے انتہائی معتبر گرو گوبند سنگھ کی ’توہین‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت میں سکھ کمیونٹی نے مظاہرے بھی کیے اور آخر کار رام رحیم کے فرقے ڈیرا سچا سودا کی طرف معافی مانگی گئی تو یہ معاملا ٹھنڈا ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Pal Singh
مجرمانہ الزامات اور سزا
بھارت میں متعدد مذہبی گروپوں کے جذبات مجروح کرنے کے علاوہ گرو گرمیت رام رحیم سنگھ پر مجرمانہ الزامات بھی عائد کیے گئے۔ سن 2000 میں ایک صحافی کو قتل کرنے کی سازش کے ایک مقدمے میں وہ شامل تفتیش ہوئی اور سن 2015 میں ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنے چار سو مریدوں کو نس بندی کرانے کی تقویت دی۔ تاہم سن 2002 میں ریپ کے ایک کیس میں مجرم قرار پانے میں چوبیس اگست کو انہیں مجرم قرار دے دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. Prakash
مریدوں کا احتجاج
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو عدالت کی طرف سے مجرم قرار دیے جانے کے فوری بعد ہی ریاست ہریانہ اور پنجاب میں ان کے مریدوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس تشدد کے نتیجے میں کم ازکم اکتیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس دوران متعدد سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں ان کے آبائی قصبے پنچکولا میں ہوئیں۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
توڑ پھوڑ
بالخصوص پنچکولا میں رام رحیم کے مریدوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اس مظاہروں پر کنٹرول پانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Qadri
سکیورٹی ہائی الرٹ
ہریانہ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات کے پیش نظر حساس علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق تاہم مشتعل مظاہرین شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
کچھ مقامات پر کرفیو بھی
مقامی انتظامیہ نے کئی علاقوں میں حفاظتی طور پر کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے۔ چنڈی گڑھ اور ملحقہ علاقوں میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے پندرہ ہزار کے قریب اہلکار تعینات ہیں۔ ریاست ہریانہ کے شہر پنچکولا اور اس کے نواحی علاقوں کو خاردار باڑ لگا کر سیل کر دیا ہے ۔ اس علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند اپنے گورو کے حق میں سڑکوں پر ڑیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
پنچکولا میدان جنگ بن گیا
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کا آبائی شہر پنچکولا میں میدان جنگ کی سی صورتحال ہے۔ حکام نے اس شہر میں تشدد کو کنٹرول کرنے کی خاطر خصوصی کوششیں شروع کر دی ہیں۔