جرمنی میں نئی حکومت سازی سے قبل چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ تنہا جرمنی پہنچنے والے نابالغ تارکین وطن کی حقیقی عمر جاننے کے لیے طبی معائنے کو وفاقی سطح پر قانوناﹰ لازمی قرار دیا جائے۔
اشتہار
کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے داخلی امور کے ماہر آنسگار ہاویلنگ نے ایک جرمن اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ملک بھر میں طبی معائنے کے ذریعے حقیقی عمر کا تعین کرنے کے عمل کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔‘‘ ہاویلِنگ کا مزید کہنا تھا کہ خاص طور پر نابالغ تارکین وطن کو خصوصی سہولیات درکار ہوتی ہیں اور حقیقی عمر جاننے کے بعد انہیں وہ سہولیات مل سکیں گی، جن کے وہ حق دار ہیں۔
سی ڈی یو کے داخلی امور کے اس ماہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ آسٹریا سمیت کئی دیگر پڑوسی ممالک میں ایسا پہلے ہی سے کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں موثر طبی طریقہ کار بھی موجود ہے۔
انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کی ایک اہم رکن پارلیمان نادین شُون نے بھی ملک بھر میں نابالغ مہاجرین کی حقیقی عمر جاننے کے اس مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بچوں اور نوعمر کے لڑکے لڑکیوں کی دیکھ بھال دراصل حقیقی عمر کی مناسبت سے طے کی جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’کسی خاص وجہ کے باعث اکیس سال تک کی عمر کے نوجوانوں کو بھی یہ سہولت فراہم کی جا سکتی ہے‘۔
شُون کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جرمنی کو آسٹریا، ڈنمارک اور سویڈن جیسے پڑوسی ممالک سے سیکھنا چاہیے اور تمام صوبوں کے ہمراہ اس حوالے سے نئی حکمتِ عملی ترتیب دی جانا چاہیے‘۔
کتنے پاکستانیوں کو یورپ سے نکال دیا گیا؟
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران کس یورپی ملک نے غیر قانونی طور پر مقیم کتنے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا اور کتنے پاکستانی شہری اس ملک سے چلے گئے؟ اس بارے میں یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار:
تصویر: picture alliance/dpa/J. Kalaene
برطانیہ
یورپی ملک برطانیہ سے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران قریب چالیس ہزار پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر مقیم تھے جنہیں انتظامی یا عدالتی حکم کے تحت ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس عرصے میں ستائیس ہزار سے زائد پاکستانی برطانیہ چھوڑ کر واپس اپنے وطن یا کسی دوسرے غیر یورپی ملک گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
یونان
یورپی یونین کی بیرونی سرحد پر واقع ملک یونان سے پچھلے پانچ برسوں میں تینتالیس ہزار پاکستانی شہری ایسے تھے جنہیں یونان میں قیام کی قانونی اجازت نہیں تھی اور انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس عرصے میں سولہ ہزار سات سو پاکستانی یونان چھوڑ کر گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Lafabregue
فرانس
فرانس نے جنوری سن 2012 اور دسمبر 2016 کے درمیان غیر قانونی طور پر وہاں موجود ساڑھے گیارہ ہزار پاکستانیوں کو فرانس سے چلے جانے کا حکم دیا۔ اس عرصے میں تاہم 2650 پاکستانی شہری فرانس چھوڑ کر گئے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Widak
سپین
اسی دورانیے میں اسپین میں حکام یا عدالتوں نے جن پاکستانی باشندوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ان کی تعداد پونے آٹھ ہزار بنتی ہے۔ یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ان پانچ برسوں میں ساڑھے چھ سو پاکستانی اسپین سے واپس اپنے وطن یا کسی دوسرے غیر یورپی ملک چلے گئے۔
تصویر: dapd
بیلجیئم
بیلجیئم میں حکام نے ان پانچ برسوں میں قریب ساڑھے پانچ ہزار ایسے پاکستانیوں کو اپنی حدود سے نکل جانے کا حکم دیا، جنہیں بلیجیم میں قانونی طور پر قیام کی اجازت نہیں تھی۔ اس عرصے میں ملک سے چلے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد 765 رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Dunand
جرمنی
سن 2012 میں جرمنی میں محض پونے چار سو پاکستانی ایسے تھے جنہیں لازمی طور پر ملک جرمنی سے جانا تھا تاہم سن 2016 میں ایسے افراد کی تعداد چوبیس سو تھی اور ان پانچ برسوں میں مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب بنتی ہے۔ یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اس دورانیے میں 1050 پاکستانی باشندے عدالتی یا انتظامی حکم کے تحت جرمنی سے چلے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
آسٹریا
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران آسٹریا سے مجموعی طور پر 3220 پاکستانی باشندوں کو ملکی حدود سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا اور اس دوران 535 پاکستانی آسٹریا چھوڑ گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Stringer
ہنگری
ہنگری نے بھی سن 2012 سے لے کر 2016 کے اختتام تک قریب تین ہزار پاکستانیوں کو غیر قانونی طور پر مقیم قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا، تاہم اس دوران ہنگری کی حدود سے چلے جانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد قریب پندرہ سو رہی۔
تصویر: Jodi Hilton
اٹلی
انہی پانچ برسوں کے دوران اطالوی حکام نے بھی ڈھائی ہزار سے زائد غیر قانونی طور پر وہاں مقیم پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ یورو سٹیٹ کے مطابق اس عرصے میں اٹلی سے چلے جانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد محض چار سو افراد پر مبنی رہی۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello
یورپ بھر میں مجموعی صورت حال
مجموعی طور پر اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد پاکستانی غیر قانونی طور پر مقیم تھے اور انہیں عدالتی یا انتظامی حکم کے تحت ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ مجموعی طور پر 54 ہزار سات سو سے زائد پاکستانی یورپی یونین کے رکن ممالک سے چلے گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/J. Kalaene
10 تصاویر1 | 10
اس مطالبے کے مطابق بصری معائنے سے تارکین وطن کی عمر میں کسی شک و شبہ کی صورت میں فوراﹰ طبی معائنہ تجویز کیا جائے گا۔ نادین شُون کے مطابق ہاتھوں کی ہڈیوں کی پختگی، جسمانی ایکس رے اور دانتوں کے معائنے کرنا عام بات ہے اس عمل سے ڈاکٹر کم از کم ابتدائی طور پر تنہا سفر کرنے والے نو عمر مہاجرین کی ممکنہ عمر کا اندازہ لگا سکتے ہیں جو کے نابالغ تارکین وطن کی دیکھ بھال کے حوالے سے فیصلے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔