ناجائز تعلقات کے الزام پر صومالی لڑکی سنگسار
19 نومبر 2009الشباب کے ایک جج شیخ ابراہیم عبدالرحمان نے تصدیق کی ہے کہ پیر کے دن صومالیہ کے واجد نامی گاؤں میں تقریبا دو سو لوگوں کے سامنے خاتون کو سنگسار کیا گیا۔ عبدالرحمان نے بتایا بیس سالہ طلاق یافتہ خاتون کا ایک انتیس سالہ مرد کے ساتھ ناجائزجنسی تعلق تھا اور اس نے ایک مردہ بچےکو پیدا کیا۔ اطلاعات کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ سال کے دوران زنا کا مجرم قرار دے کر سنگسار کرنےکا یہ چوتھا واقعہ ہے اور یہ دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ کسی خاتون کو سنگسار کیا گیا ہو۔
الشباب نامی شدت پسند گروہ نے جنوبی صومالیہ کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے اور یہاں اسلامی نظام قائم کر رکھا ہے، جو کہ عوام کی ایک بڑی تعداد میں غیر مقبول ہے۔ اطلاعات کے مطابق، حالیہ واقعے میں ملکی دارالحکومت موغا دیشو سے تقریبا چار سو کلومیٹر شمال مغرب میں واقع واجد نامی گاؤں میں ایک عوامی جگہ پر اس عورت کو کمر تک زمین میں گاڑ دیا گیا اورعوام کے بیچ اسے پتھر مار کر ہلاک کیا گیا۔
الشباب کی طرف سے شریعت کی تشریح کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شادی شدہ یا طلاق یافتہ مرد یا عورت زنا کا مرتکب پایا جائے گا تواسے سنگسار کیا جائے گا جبکہ ایسی عورت یا مرد جو غیر شادی شدہ ہے اور وہ زنا کرتا ہے تو اسے ایک سو کوڑے مارے جائیں گے۔
اس سے قبل رواں ماہ میں ہی جنوبی شہر مرکا میں ایک مرد کو زنا کی سزا دیتے ہوئے سنگسار کیا گیا جبکہ اس کی حاملہ ساتھی کو بچے کی پیدائش تک سزا نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسی طرح گزشتہ سال کسمایو نامی گاؤں میں ایک تیرہ سالہ بچی کو بھی سنگسار کیا گیا تھا۔ گو کہ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا تھا کہ اس بچی کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کی گئی تھی تاہم الشاب نےسزا کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی عمر اتنی تھی کہ اس کی شادی کر دینا چاہئے تھی۔
صومالیہ کے صدر شیخ شریف شیخ احمد نے جنوری میں اقوام متحدہ کے ساتھ کئے جانے والے ایک معاہدے کے بعد صدر کا عہدہ سنبھالا ہے۔ اعتدال پسند مسلمان شیخ شریف بھی اگرچہ ملک میں شریعت محمدی کا نفاذ چاہتے ہیں تاہم الشاب کا کہنا ہے کہ ملکی صدر کا اسلامی قوانین کے بارے میں نظریہ کافی نرم ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف