نارتھ اسٹریم پائپ لائن: روس نے جرمنی کو گیس کی سپلائی روک دی
11 جولائی 2022
روس نے جرمنی کو تنبیہ کی ہے کہ نارتھ اسٹریم پائپ لائن کے ذریعے اسے روسی گیس کی سپلائی اس پائپ لائن کی مرمت کی مجوزہ مدت کے بعد تک بھی بند رہ سکتی ہے۔ جرمنی بھی جانتا ہے کہ اسے روسی گیس کی ترسیل مستقل روکی جا سکتی ہے۔
اشتہار
روس نے جرمنی کو اپنی برآمدی گیس کی ترسیل کو یقینی بنانے والی نارتھ اسٹریم پائپ لائن کو ضروری دیکھ بھال اور مرمت کے نام پر بند تو کر دیا ہے، تاہم ساتھ ہی ماسکو نے یہ تنبیہ بھی کر دی ہے کہ ممکن ہے کہ جرمنی کو روسی گیس کی سپلائی اس پائپ لائن کی مرمت کی مجوزہ مدت کے بعد بھی بند رہے۔
برلن حکومت جانتی ہے کہ روس کے اس پیغام اور تنبیہ کے درپردہ کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے جرمن حکومت نے بھی خبردار کر دیا ہے کہ ممکن ہے کہ ماسکو حکومت جرمنی کو روسی گیس کی فراہمی مستقل طور پر بند کر دے۔
اس کی وجہ فروری کے آخری دنوں میں روس کے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد سے جاری وہ روسی یوکرینی جنگ ہے، جس کے باعث یورپ میں جرمنی سمیت یورپی یونین کے تمام رکن ملک روس کے خلاف کئی طرح کی پابندیاں لگا چکے ہیں۔
نارتھ اسٹریم ون کی معمول کی دیکھ بھال کے لیے بندش
روس سے شمالی جرمنی کے راستے یورپ کو قدرتی گیس کی ترسیل اس پائپ لائن کی 'طے شدہ معمول‘ کے مطابق مرمت کے باعث روکی گئی ہے، جو عام طور پر تقریباﹰ 10 دن جاری رہتی ہے۔ لیکن روس کی طرف سے اس پائپ لائن کی دیکھ بھال اور مرمت کا کام ماضی میں بھی کئی مرتبہ ٹائم ٹیبل کے مطابق نہیں کیا گیا تھا۔
ان تجربات کو سامنے رکھتے ہوئےجرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک نے خبردار کیا ہے کہ اس دیکھ بھال اور اس کے دورانیے کے طویل ہو جانے کو بہانہ بنا کر روس جرمنی اور یورپ کو گیس کی سپلائی کافی زیادہ عرصے تک بند کر سکتا ہے اور ایسے کسی بھی اقدام کا مقصد ماسکو حکومت کی طرف سے توانائی کے ذرائع کی دستیابی کے حوالے سے یورپ کو عدم استحکام کا شکار بنانا ہو گا۔
رابرٹ ہابیک نے اپنے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا، '' ہمیں ایک ایسی صورت حال کا سامنا ہے، جس سے ہمارا پہلے کبھی واسطہ نہیں پڑا۔ اس لیے اب کچھ بھی ممکن ہے۔‘‘
روسی فوج کی طرف سے یوکرین پر تقریباﹰ چار ہفتوں سے حملے جاری ہیں۔ جنگ کی صورتحال میں شہریوں کی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہے۔ بھوک، بیماری اور غربت انسانی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Peter/REUTERS
بھوک کے ہاتھوں مجبور
یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھوک سے مجبور عوام نے ایک سپرمارکیٹ لوٹ لی۔ خارکیف، چیرنیہیف، سومی، اور اوچترکا جیسے شمالی مشرقی اور مشرقی شہروں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مقامی رہائشیوں کو مسلسل داغے جانے والے روسی میزائلوں اور فضائی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: Andrea Carrubba/AA/picture alliance
تباہی میں مدد کی پیشکش
دارالحکومت کییف میں ایک فائر فائٹر روسی حملوں سے تباہ شدہ عمارت کی رہائشی کو تسلی دے رہی ہے۔ اس امدادی کارکن کو کئی یوکرینی شہریوں کے ایسے غم بانٹنے پڑتے ہیں۔ تاہم روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مسلح افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رہائشی مقامات کی تباہی سمیت روزانہ شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جنگ کی تاریکی میں جنم
یہ تصویر ایک ماں اور اس کے نوزائیدہ بچے کی ہے، جس کی پیدائش خارکیف میں واقع ایک عمارت کی بیسمینٹ میں بنائے گئے عارضی میٹرنٹی سنٹر میں ہوئی ہے۔ کئی ہسپتال روسی فوج کی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جس میں ماریوپول کا ایک میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔
تصویر: Vitaliy Gnidyi/REUTERS
مایوسی کے سائے
یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپول کے ہسپتال بھر چکے ہیں، ایسے میں گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کا علاج ہسپتال کے آنگن میں ہی کیا جارہا ہے۔ کئی دنوں سے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بحرانی صورتحال ہے۔ یوکرینی حکام محصور شدہ شہروں میں لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/dpa/picture alliance
خوراک کی ضرورت
علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام ڈونیسک خطے کے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔ مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیسک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی وزارت دفاع اور علیحدگی پسندوں کی اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
خاموش ماتم
مغربی شہر لویو میں ہلاک ہونے والے یوکرینی فوجیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کے جانے پر افسردہ ہیں۔ اسی طرح کئی شہری بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں سے اب تک تقریباﹰ 724 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں 42 بچے بھی شامل ہیں۔
کییف میں ایک دکان پر روسی گولہ باری کے بعد یہ ملازم ملبہ صاف کر رہا ہے۔ یہ اسٹور کب دوبارہ کھل سکے گا؟ معمول کی زندگی کی واپسی کب ہوگی؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
یورپی یونین کے بہت سے ممالک اپنے ہاں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روس سے درآمد کردہ قدرتی گیس پر انحصار کرتے ہیں۔ یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد سے یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور اس بلاک کی سب سے بڑی معیشت جرمنی روس سے درآمدی گیس کی ترسیل پر اپنا انحصار کافی کم کر چکی ہے۔
پہلے جرمنی اپنے ہاں قدرتی گیس کی مجموعی ضروریات کا 55 فیصد روسی گیس سے پورا کرتا تھا۔ اب لیکن یہ شرح کم کر کے 35 فیصد کی جا چکی ہے۔ اس کے باوجود اگر جرمنی کو روسی گیس کی ترسیل بالکل بند کر دی گئی، تو یہ جرمن معیشت کے لیے اس وجہ سے بہت بڑا دھچکا ہو گا کہ ایسی صورت میں جرمنی کی قدرتی گیس کی ضروریات اور اسے دستیاب گیس میں فرق مجموعی حجم کے ایک تہائی سے بھی زیادہ کے برابر ہو جائے گا۔
م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)
جنگ سے یوکرائنی شہری شدید متاثر
روس کی طرف سے یوکرائن پر حملے کے بعد بے شمار شہری ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ بہت سے لوگ گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
کییف کے رہائشی بھی ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں ہیں۔ شہری دفاع کے کچھ ممبران پیٹرول بم بنا رہے ہیں۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance
خصوصی یونٹس
کییف کے شہری دفاع کے محکمے نے شہر کے دفاع کے لیے مختلف یونٹس بنا لیے ہیں، جو شہر میں گشت کر رہے ہیں اور لوگوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance
خوف میں مبتلا لوگ
ایسے افراد جو یوکرائن سے فرار ہونے کے قابل نہیں ہیں، انہوں نے گھروں کو چھوڑ کر انڈر گراؤنڈ شیلٹرز میں مسکن بنا لیا ہے۔ زیادہ تر لوگ ٹرین اور انڈر گراؤنڈ سب وے اسٹیشنز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Kunihiko Miura/AP/picture alliance
شہری علاقوں پر حملہ
روس نے ایسے دعویٰ کیے ہیں کہ وہ یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنائے گا لیکن کچھ راکٹ شہری علاقوں میں بھی گرے۔ چھبیس فروری کو ایک حملے میں یہ عمارت متاثر ہوئی۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP/dpa/picture alliance
دھچکے کی کیفیت
جمعے کو کییف میں ایک راکٹ ایک شہری علاقے میں گرا، جس کی وجہ سے اس خاتون کا گھر مسمار ہو گیا۔ جمعرات کے دن روسی افواج نے کییف سمیت کئی شہروں میں رہائشی علاقوں پر بمباری کی۔
تصویر: Emilio Morenatti/AP Photo/picture alliance
کییف کی طرف پیش قدمی جاری
روسی افواج کییف کی طرف پیش قدمی جاری رکھے ہوئی ہیں۔ اس دوران روسی حملوں کے نتیجے میں کئی شہری عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا۔ شہری انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔
تصویر: Gleb Garanich/REUTERS
تحفظ کی تلاش میں
روسی افواج نے چوبیس فروری کو یوکرائن پر حملہ کیا۔ اس عسکری کارروائی کی وجہ سے شہری خوف کے عالم میں ہیں اور وہ تحفظ چاہتے ہیں۔
تصویر: Emilio Morenatti/AP/picture alliance
سب وے اسٹیشنز محفوظ ٹھکانہ
کییف میں جب جنگی سائرن بجتا ہے تو شہری سب وے کے انڈر گراؤنڈ اسٹیشنز کی طرف بھاگتے ہیں۔ تین ملین آبادی والے اس شہر میں ایک خوف کا عالم طاری ہے۔
تصویر: Zoya Shu/AP/dpa/picture alliance
جنگی محاذوں سے فرار
مشرقی یوکرائن کے باسی جنگ شروع ہونے کے فوری بعد ہی وہاں سے فرار ہونا شروع ہو گئے تھے۔ یہ لوگ پناہ کی غرض سے ہمسایہ ممالک پولینڈ، ہنگری اور رومانیہ کی طرف جا رہے ہیں۔
مشرقی یوکرائن کے باسی مہاجرت اختیار کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ پیدل ہی ہمسایہ ملک ہنگری کی طرف گامزن ہیں۔ سرحد پر لمبی قطاریں لگی ہیں۔
تصویر: Janos Kummer/Getty Images
بچھڑے مل گئے
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے عہد کیا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں یوکرائن کے شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے سرحدیں کھول دیں اور مہاجرین کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔
تصویر: Bernadett Szabo/REUTERS
رضا کاروں کی کوششیں
رومانیہ نے بھی یوکرائنی مہاجرین کو خوش آمدید کہا ہے۔ رومانیہ کے شہری بھی ان مہاجرین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Andreea Alexandru/AP/picture alliance
ملک نہیں چھوڑوں گا
یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ کییف نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے شہریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے تاکہ وہ روسی جارحیت کے آگے ہمت نہ ہاریں۔