1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے: تیر کمان سے حملے میں پانچ افراد ہلاک

14 اکتوبر 2021

ناروے میں ایک شخص نے تیر کمان سے حملہ کرکے پانچ افراد کو ہلاک اور دو دیگر کو زخمی کردیا۔ حملہ آور گرفتار کرلیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ کہنا جلد بازی ہوگی کہ آیا یہ حملہ دہشت گردی کا واقعہ تو نہیں تھا۔

Norwegen | Angriff mit Pfeil und Bogen in Kongsberg
تصویر: Hakon Mosvold/NTB/REUTERS

حملے کا یہ واقعہ بدھ کے روز اوسلو کے مغرب میں کانگس برگ قصبے میں شام تقریباً ساڑھے چھ بجے پیش آیا۔ ایک تیر کمان بردار شخص نے ایک سپر مارکیٹ  کے قریب تیر سے حملہ کر دیا جس میں پانچ افراد ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔

اب تک کیا پتہ چل سکا ہے؟

زخمی ہونے والے دو افراد میں ایک پولیس افسر شامل ہے جو جائے واقعہ پرڈیوٹی پر تعینات تھے۔ انہیں علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بتا یا کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس سربراہ اویوند آس نے کہا،”مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ابتدائی معلومات سے ایسا لگتا ہے کہ یہ واردات اس نے اکیلے ہی انجام دی۔ اس واقعے میں متعدد افراد زخمی اور کئی ہلاک ہو گئے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا،”حملے کے محرکات کا فوری طور پر علم نہیں ہوسکا ہے۔ تاہم واقعات جس طرح پیش آئے ہیں اس کے مد نظر اس بات کا پتہ لگانا فطری ہے کہ آیا کوئی دہشت گردانہ حملہ تو نہیں تھا۔ ہم تمام امکانات پر غور کررہے ہیں۔"

یہ حملہ شہر کے وسط میں واقع ایک 'بہت بڑے علاقے‘ میں ہوا۔ پولیس کو شا م ساڑھے چھ بجے اس کی اطلاع دی گئی اور اس نے 20 منٹ کے اندر مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

حملے کے محرکات اب تک واضح نہیں ہیں۔


تصویر: Terje Bendiksby/NTB/AFP/Getty Images

پولیس نے جمعرات کی صبح بتایا کہ مشتبہ 37 سالہ شخص ڈنمارک کا شہری ہے اور کانگس برگ میں رہتا ہے۔ انہوں نے ٹیلی ویژن کی ان  خبروں کی تردید کی کہ حملہ آرو ناروے کا شہری ہے۔ اس کے خلاف الزامات درج کرلیے گئے ہیں۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا،”ہم نے اس اطلاع کی تصدیق کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ حملہ آور کی شہریت کے بارے میں سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلنے لگی تھیں۔ کچھ لوگ ایسے افراد کو بھی اس میں ملوث کرنے کی کوشش کررہے تھے جن کا اس سنگین واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"

حکام نے متاثرین کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی۔

دہشت گردانہ حملہ قرار دینا، قبل از وقت

پولیس نے کہا کہ اس حملے کی تفتیش کی جارہی ہے اور فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ تھا یا نہیں۔

پولیس کے ترجمان مارٹن برنسین نے خبر رسا ں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ کہ ناروے کی انٹلی جنس سروس کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ جب ان سے ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا ”حملہ آور کے محرکات کے بارے میں فی الحال کچھ کہنا مشکل ہے۔"

تصویر: Terje Pedersen/NTB/AP/picture alliance

ناروے کی کارگذار وزیر اعظم ایرنا سولبرگ نے اس حملے کو ”ہولناک" قراردیا جبکہ نامزد وزیر اعظم جوناس اسٹوئرے نے اسے ”بے رحم اور وحشیانہ حرکت“ قرار دیا۔

نارے کی میڈیا کے مطابق تشدد کے خدشے کے مدنظر کانگس برگ کے متعدد علاقوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ جائے واقعہ پر درجنوں ہیلی کاپٹر اور ایمبولنس بھیجے گئے۔

ناروے کی پولیس ڈائریکٹوریٹ نے حملے کے بعد تمام پولیس افسران کواحتیاط کے طورپر اسلحہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ناروے میں عام طورپر پولیس مسلح نہیں ہوتی۔

حملے کا یہ واقعہ تقریباً دس برس قبل دائیں بازو کے انتہاپسند آندریس بریویک کے دہشت گردانہ حملے کے بعد پیش آیا ہے۔ جولائی 2011 میں ہونے والے حملے کو ناروے کی تاریخ میں دہشت گردی کا بدترین حملہ کہا جاتا ہے۔

بریویک نے اوسلو میں ایک بم دھماکہ کرنے کے بعد فائرنگ کرکے 77 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں