1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے حملوں کا ملزم خبطی، وکیل صفائی

27 جولائی 2011

ناروے کے حملوں کے ملزم آندرس بیہرنگ بریوک کے وکیل نے کہا ہے کہ اس کے مؤکل کے قول و فعل کو دیکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا ذہنی توازن درست نہیں۔ تاہم جرائم کی تحقیقات کرنے والے کئی ماہرین نے ایسے دعووں کو مسترد کیا ہے۔

آندرس بیہرنگ بریوک کے وکیل Geir Lippestadتصویر: Scanpix Norway/Berit Roald/dapd

آندرس بیہرنگ بریوک نے اقبال جرم کر لیا ہے کہ اس نے اوسلو میں حکومتی عمارات کو بم حملے کا نشانہ بنانے کے علاوہ یوٹویا نامی جزیرے پر فائرنگ کی تھی۔ ان دونوں واقعات میں ہلاک شدگان کی تعداد 76 بتائی جا رہی ہے۔ آندرس بیہرنگ بریوک کے وکیل Geir Lippestad نے منگل کے روز کہا، ’یہ کیس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملزم خبطی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ بیہرنگ بریوک نے اعتراف جرم تو کر لیا ہے تاہم یہ تسلیم نہیں کیا کہ وہ کسی جرم کا مرتکب ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قبل از وقت ہو گا کہ اس بارے میں کوئی رائے قائم کی جائے کہ آیا ملزم کو عدالتی کارروائی کے نتیجے میں ’پاگل‘ قرار دے دیا جائے گا یا نہیں۔

آندرس بیہرنگ بریوک پولیس کار میںتصویر: picture alliance/dpa

Lippestad نے اس امکان کا اظہار بھی کیا کہ ملزم بیہرنگ بریوک اس بات سے انکار کر دے کہ اس کا ذہنی توازن درست نہیں ہے، ’وہ سمجھتا ہے کہ اسے سچ معلوم ہے۔ اس کا خیال ہے کہ لوگ اسے اس وقت ایک شیطان سمجھیں گے تاہم 60 برس بعد یہی لوگ اس کا شکریہ ادا کریں گے‘۔

لِپےشٹاڈ نے مزید بتایا کہ بیہرنگ بریوک نے اعتراف کیا ہے کہ وہ انتہا پسندوں کے ایک ایسے نیٹ ورک کے ساتھ رابطوں میں ہے، جس کے دو چھوٹے چھوٹے گروہ ناروے میں جبکہ باقی دیگر ممالک میں کام کر رہے ہیں۔ تاہم اوسلو پولیس کے بقول شاید بیہرنگ بریوک نے یہ کارروائی اکیلے ہی سر انجام دی ہے۔ Lippestad نے کہا ہے کہ اگر ان کا مؤکل اپنا نفسیاتی ٹیسٹ کروانے سے انکار کرتا ہے تو وہ اس مقدمے کی پیروی نہیں کریں گے۔

جرائم اور مجرموں کی نفسیات پر گہری نظر رکھنے والے کئی ماہرین نے کہا ہے کہ آندرس بیہرنگ بریوک خبطی یا کوئی ’سائیکو پیتھ‘ نہیں ہے۔ اوسلو میں ایک معروف ماہر نفیسات اور پولیس ایڈوائزر Yngve Ystad نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ ملزم سائیکو پیتھ نہیں ہے، ’اس نے جرم کی منصوبہ بندی کی اور اس دوران وہ نفسیاتی سطح پر کسی الجھن کا شکار نہیں تھا‘۔

ناروے میں ہوئے دوہرے حملے کے بعد پوری قوم سوگ کی حالت میں ہےتصویر: dapd

دریں اثناء ناروے کے پراسیکیوٹر کرسٹیان ہالٹو نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ وہ آندرس بیہرنگ بریوک پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہونے کے الزامات عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی پولیس نے ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے نام بھی شائع کرنا شروع کر دیے ہیں۔

دوسری طرف پولیس نے کہا ہے کہ آندرس بیہرنگ بریوک کے فارم میں پائے گئے دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ پولیس پراسیکیوٹر Trine Dyngeland نے بتایا، ’دھماکہ خیز مواد فارم سے ملا اور بم اسکواڈ کے ارکان نے اسے ناکارہ بنا دیا ہے‘۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ مواد کس قسم کا تھا اور کتنی مقدار میں تھا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں