ناروے: سیاح کو زخمی کرنے والے قطبی ریچھ کو مار دیا گیا
9 اگست 2022
ناروے کے شمال میں ایک قطبی ریچھ نے فرانس کی ایک خاتون سیاح کو کیمپ کے اندر زخمی کر دیا، جس کے بعد اسے ہلاک کر دیا گیا۔ ریچھ ایک خیمے میں داخل ہوا اور پھر متاثرہ خاتون کا بازو زخمی ہونے کا واقعہ پیش آیا۔
تصویر: R. de Haas/AGAMI/blickwinkel/picture alliance
اشتہار
ناروے میں قطب شمالی کے دور دراز سوالبارڈ جزائر کے مقامی گورنر کا کہنا ہے کہ آٹھ اگست پیر کے روز ایک قطبی ریچھ نے سیاحوں کے ایک کیمپ میں گھس کر حملہ کر دیا، جس میں ایک فرانسیسی سیاح زخمی ہو گئیں۔ حکام نے یہ بھی بتایا کہ اس واقعے میں خاتون کو لگنے والے زخم جان لیوا نہیں تھے، تاہم بعد میں حملہ کرنے والے ریچھ کو مار دیا گیا۔
متاثرہ خاتون 25 افراد کے اس سیاحتی گروپ کا حصہ تھیں، جس نے سوالبارڈ جزیرہ نما کے وسطی حصے میں واقع سویسلیٹا میں اپنا سیاحتی کیمپ لگا رکھا تھا۔ یہ علاقہ ناروے کی اپنی سرزمین کے شمال میں 800 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر واقع ہے۔
چیف سپرنٹنڈنٹ اسٹین اولاو بریڈلی نے بتایا کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی حکام ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔
بازو پر چوٹیں آئیں
گورنر کا کہنا تھا کہ ''فرانسیسی خاتون کے بازو پر چوٹیں آئی ہیں۔ قطبی ریچھ پر فائرنگ کی گئی، جس کی وجہ سے وہ اس وقت وہاں سے خوفزدہ ہو کر چلا گیا۔''
خاتون کو بعد ازاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سوالبارڈ جزیرہ نما کی سب سے بڑی بستی لانگیئربیئن کے اسپتال لے جایا گیا۔ آرکٹک جزیرے کے ایک معروف اخبار 'سوالبارڈپوسٹن' کے مطابق متاثرہ خاتون کی عمر تقریباً 40 برس ہے۔ اخبار نے مقامی ہسپتال کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اس واقعے میں خاتون کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
اسی دوران قطبی ریچھ بری طرح سے زخمی حالت میں پھر سے نمودار ہوا جس پر قابو پانے کے بعد، اس کا اچھی طرح سے طبی معائنہ کیا گیا اور پھر دوا کی مدد سے اسے ابدی نیند سلا دیا گیا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ریچھ کا قتل کس طرح پیش آیا۔
تصویر: R. de Haas/AGAMI/blickwinkel/picture alliance
قطبی ریچھ حقیقتاً زیادہ جارح ہوتے ہیں
ریچھوں کے ساتھ اس طرح کے واقعات اگرچہ شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں، تاہم اس خطے میں وقتاً فوقتاً رونما بھی ہوتے رہتے ہیں۔ ناروے کے قطب شمالی علاقوں میں تقریباً بیس سے پچیس ہزار قطبی ریچھ پائے جاتے ہیں۔ ناروے کے نشریاتی ادارے این آر کے مطابق سن 2009 اور 2019 کے درمیان 14 قطبی ریچھوں کو گولی مارنے کے واقعات پیش آئے۔
قطبی ریچھ بھی جارحانہ جانور ہو سکتے ہیں اور وہ لوگوں پر حملہ کرنے اور مارنے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ جب خوراک کی قلت ہوتی ہے تو قطبی ریچھوں کو انسانوں کا شکار کرتے ہوئے بھی اکثر دیکھا گیا ہے۔
سن 2015 میں بھی قطبی ریچھ ایک چیک سیاح کو خیمے سے باہر گھسیٹ کر لے گیا تھا۔ اس وقت بھی سیاحوں کے ایک گروپ نے لانگیئربیئن کے شمال میں سوالبارڈ جزیرہ نما پر اپنے خیمے نصب کر رکھے تھے۔ اس سے پہلے کہ اس ریچھ کو بندوق کی فائرنگ سے بھگایا جا تا، اس نے سیاح کی پیٹھ پر اپنے پنجے گاڑ دیے تھے۔ بعد میں حکام نے ریچھ کا سراغ لگا کر اسے بھی گولی ماد دی تھی۔
ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے)
برلن میں قطبی ریچھ کا نومولود بچہ، شہر بھر کی آنکھ کا تارا
جرمن دارالحکومت کے ٹیئرپارک میں ایک قطبی ریچھ کے خاندان میں نئے رکن کا اضافہ ہوا ہے۔ ’ماما بیئر‘ کا نام ٹونیا ہے۔ پہلی بار پبلک کے سامنے لائے جانے پر چڑیا گھر کے مہمان یکدم اس ’بے بی بیئر‘ کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen
’آپ سب کو میری طرف سے ہیلو‘
برلن کے اس چڑیا گھر میں اس تازہ ترین اضافے کو پہلی بار ہفتہ سولہ مارچ کو وہاں جانے والے شائقین کو دکھایا گیا۔ اس ’بے بی پولر بیئر‘ کا ابھی کوئی نام نہیں رکھا گیا۔ اس کی ماں کا نام ٹونیا ہے، جس کی عمر نو سال ہے۔ بچے نے جب پہلی بار اپنے ارد گرد کی دنیا کو دیکھا، تو اس کی ماں اس ’مقابلتاﹰ نومولود‘ کی حفاظت کے لیے مسلسل اس پر نگاہ رکھے ہوئے تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen
ماں کے حفاظتی حصار میں
اس بچے نے اپنی زندگی کے ابتدائی چند ماہ صرف اپنی ماں کے ساتھ تاریکی میں گزارے۔ اس لیے کہ کسی بھی قطبی ریچھ کے نومولود بچے اپنی پیدائش کے وقت بہرے اور نابینا ہوتے ہیں اور ان کی سننے اور دیکھنے کی صلاحیتیں وقت کے ساتھ ساتھ نمو پاتی ہیں۔ اسی لیے شروع کے چند ماہ کے دوران انہیں ماں کی مسلسل قربت اور انتہائی حد تک نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس ’بے بی بیئر‘ کا نام آئندہ چند دنوں میں رکھ دیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
جیسی ماں، ویسی بیٹی
یہ بچہ ایک مادہ ریچھ ہے۔ برلن کے ٹیئرپارک نامی چڑیا گھر میں قطبی ریچھوں کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن فلوریان زِکس کے مطابق ماں اور بچے کا رشتہ بڑا گہرا ہے۔ اس لیے بھی کہ ٹونیا ایک بہت اچھی ماں ہے اور اب اپنے ارد گرد کی دنیا سے مانوس ہوتی جا رہی اس کی بیٹی بھی خود کو اپنی ماں کی قربت میں بڑا محفوظ محسوس کرتی ہے۔ فلوریان زِکس نے کہا، ’’ہم اس بچی اور اس کی ماں دونوں کی وجہ سے بہت خوش ہیں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen
پہلی ملاقات میں ہی ’وی آئی پی‘
ٹونیا کی بیٹی کو جب پہلی بار چڑیا گھر کے سیربینوں کے سامنے لایا گیا، تو سینکڑوں کی تعداد میں بچے، بوڑھے اور جوان دیکھتے ہی دیکھتے اس کے مداح بن گئے۔ اس ’بے بی بیئر‘ کے اس کے ارد گرد کی دنیا کے ساتھ اولین تعارف کو کیمرے کی آنکھ سے ریکارڈ کرنے کے لیے بہت سے فوٹوگرافر بھی وہاں موجود تھے، جن میں سے ہر کوئی خوش تھا۔ اس ’ننھی سی برفانی لڑکی‘ نے فوٹوگرافروں کو بہت اچھی تصاویر بنانے کے کئی موقع فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
’پانی کی ننھی سے فنکارہ‘
برفانی ریچھ کی اس چھوٹی سے بچی نے شاید محسوس کر لیا تھا کہ سارے کیمرے اور فوٹوگرافر تو اسی کے لیے وہاں موجود تھے۔ اس نے زمین پر قلابازیاں بھی لگائیں، خود کو اپنے نئے ماحول سے تھوڑا سا مانوس کیا اور پھر فوراﹰ ہی ٹھنڈے پانی میں اتر کر اپنے تیراکی کے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
’آئی لو یو، ممی!‘
ٹونیا کے گزشتہ دو برسوں میں پیدا ہونے والے تین بچے مر گئے تھے۔ قطبی ریچھوں کے بچوں میں زندگی کے شروع کے مہینوں میں شرح اموات بہت اونچی ہوتی ہے۔ قطبی ریچھوں کے خاندان میں باپ نومولود بچوں کی زندگی میں زیادہ اہم کردار ادا نہیں کرتا۔ اس بچی کا ’پاپا بیئر‘ وولودیا ہالینڈ کے ایک چڑیا گھر میں رہتا ہے۔ لیکن ٹونیا اپنی بیٹی کے ساتھ کھیلتے ہوئے بہت خوش تھی، جیسے بیٹی ماں سے کہہ رہی ہو، ’’آئی لو یو، ممی!‘‘