ناروے: مسجد فائرنگ واقعے کے ملزم نے اعتراف جرم کر لیا، پولیس
17 اگست 2019ناروے کی پولیس کا کہنا ہے کہ اوسلو کے نواح میں ایک مسجد پر حملے کرنے والے اکیس سالہ فیلپ مانسہاؤس نے جمعے کے روز پولیس کے سامنے پہلی مرتبہ بیان دیتے ہوئے مسجد پر فائرنگ اور اپنی سوتیلی بہن کے قتل کے واقعات کا اعتراف کیا ہے۔
اوسلو پولیس کے وکیل استغاثہ پال فریڈرک ہیورٹ کرابی نے ایک بیان میں بتایا، ''ملزم نے واقعات کا اعتراف کیا ہے لیکن ابھی باقاعدہ اعتراف جرم نہیں کیا۔ اس کی وضاحت کے باعث جاری تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔‘‘
مانسہاؤس کو دہشت گردی کے ارتکاب اور اپنی سوتیلی بہن کے قتل کے الزامات کا سامنا ہے۔ جمعے کی شب اس نے پہلی مرتبہ پولیس کے سامنے بیان دیا۔ چار گھنٹے تک جاری رہنے والی تفتیش کے بعد رات گئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل استغاثہ نے جائے واقعہ سے جمع کردہ شواہد اور مانسہاؤس کے اقدام کے محرک سے متعلق تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
تاہم رواں ہفتے کے اوائل میں کرابی نے مسجد پر دہشت گردانہ حملے کے محرکات کے حوالے سے کہا تھا اس کے حملے کا مقصد 'دہشت گردی اور ناروے میں مقیم مسلمانوں میں خوف پھیلانا‘ تھا۔
ملزم کی وکیلِ صفائی اُنی فیریس نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے موکل نے واقعات کی وضاحت پیش کی اور وہ پولیس سے 'تعاون‘ کر رہا ہے۔ عدالت کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث فیریس نے بھی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ پیر کے روز اوسلو کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ٹرائل سے قبل کے چار ہفتوں کے دوران مانسہاؤس سے کسی کو ملاقات کی اجازت نہ دی جائے اور نہ ہی اسے ٹی وی یا اخبار تک رسائی دی جائے۔
مانسہاؤس کو گزشتہ ہفتے کے روز اوسلو کے نواح میں واقع مسجد النور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اکیس سالہ اس شخص نے مسجد میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی تھی تاہم مسجد میں موجود ایک پینسٹھ سالہ نمازی نے اسے دبوچ لیا تھا۔ مشتبہ حملہ آور کو قابو کرنے والے شخص محمد رفیق کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ پاکستانی فضائیہ کا ایک ریٹائرڈ اہلکار ہے۔ اس پاکستانی کو ناورے میں 'ہیرو‘ کہا جا رہا ہے۔
مسجد پر حملے سے قبل ملزم نے مبینہ طور پر اپنی سوتیلی بہن کو بھی فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔
ش ح / ا ا (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)