1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستناروے

ناروے ميں ہلاکت خیز شوٹنگ، مشتبہ ملزم ايرانی نژاد مقامی شہری

25 جون 2022

ناروے ميں ہلاکت خیز شوٹنگ کے واقعے کی دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر تفتيش جاری ہے۔ حکام کے مطابق مشتبہ حملہ آور ایک ايرانی نژاد نارويجين شہری ہے جو پہلے بھی مجرمانہ سرگرميوں ميں ملوث رہ چکا ہے۔

Norwegen Oslo Tote nach Schüssen in Nachtclub
تصویر: Javad Parsa/NTB/dpa/picture alliance

ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے ايک نائٹ کلب کے باہر اور مجموعی طور پر تين مقامات پر ہفتہ پچیس جون کو علی الصبح کی جانے والی فائرنگ کے واقعات میں دو افراد ہلاک اور چودہ ديگر زخمی ہو گئے۔ طبی ذرائع نے بتايا ہے کہ زخميوں ميں سے زيادہ تر کو جان کا خطرہ نہیں۔ مشتبہ حملہ آور کو حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ پوليس کے مطابق اس واقعے کے تحقيقات ایک 'اسلام پسند دہشت گردانہ حملے‘ کے طور پر کی جا رہی ہيں۔

ملزم کون ہے؟

اوسلو ميں تين مقامات پر فائرنگ کرنے والا مشتبہ ملزم ايک 42 سالہ ايرانی نژاد نارويجين شہری ہے۔ حکام نے ابھی تک ملزم کا نام نہيں بتایا۔ پوليس اٹارنی کرسٹيان ہاٹلو نے بتايا کہ ملزم کو قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے۔ ہاٹلو کا مزيد کہنا تھا کہ ابتدائی تفتيش کے بعد حکام اس نتيجے پر پہنچے ہيں کہ ملزم غالباﹰ عوام ميں خوف پھيلانا چاہتا تھا۔ پوليس اٹارنی کرسٹيان ہاٹلو نے ایک پريس کانفرنس ميں کہا کہ مشتبہ ملزم کی دماغی صحت کا جائزہ بھی ليا جا رہا ہے۔

ناروے میں نائٹ کلب کے باہر فائرنگ: دو افراد ہلاک، متعدد زخمی

ناروے: شامی شخص کا بیوی اور ایک دوسرے آدمی پر چاقو سے حملے

ناروے کی حکومت نے ہم جنس پسندوں سے معافی مانگ لی

تفتيش کاروں کے مطابق مشتبہ شخص پہلے سے پوليس کی نظروں ميں تھا تاہم اس کے سابقہ جرائم کی نوعيت زيادہ سنگين نہيں تھی۔ وہ ايک مرتبہ غیر قانونی طور پر اپنے پاس چاقو رکھنے جبکہ ايک بار منشيات اپنے پاس رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

کرسٹيان ہاٹلو کے مطابق ملزم کے قبضے سے دو آتشیں ہتھيار برآمد کر ليے گئے، جن ميں سے ايک ہينڈ گن اور دوسری ايک آٹومیٹک گن تھی۔ ملزم نے ابھی تک پولیس کو کوئی بيان نہيں ديا اور وہ اپنے قانونی مشیر کے ساتھ رابطے ميں ہے۔

حملے کا مقصد کيا تھا؟

اب تک کی گئی تفتيش ميں اس حملے کا مقصد واضح نہيں ہو سکا۔ فائرنگ سب سے پہلے اوسلو کے 'لندن پب‘ کے باہرکی گئی، جو اس شہر میں ہم جنس پرست کميونٹی کا ایک پسندیدہ کلب ہے۔ اوسلو ميں آج ہفتے کے روز ايل جی بی ٹی کيو کميونٹی کی سالانہ 'پرائڈ پريڈ‘ کا انعقاد بھی کیا جانا تھا، جو اس مہلک حملے کے بعد منسوخ کر دی گئی ہے۔

تصویر: Terje Pedersen/NTB/AP/picture alliance

اب تک کا رد عمل

ناروے کے وزير اعظم يوناس گاہر شٹوئرے نے سماجی رابطوں کی ويب سائٹ فيس بک پر اپنی ايک پوسٹ ميں لکھا، ''لندن پب کے باہر فائرنگ بے قصور لوگوں کے خلاف ايک ظالمانہ کارروائی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے ايل جی بی ٹی کیو برادری ميں خوف کی لہر دوڑا دی ہے اور يہ کہ وہ بطور سربراہ حکومت اس برادری کے ساتھ اظہار يکجہتی کرتے ہيں۔

ناروے کے بادشاہ ہارالڈ پنجم نے بھی ایک تعزيتی پيغام جاری کيا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شاہی خاندان متاثرين کا درد سمجھتا ہے۔ انہوں نے اس بیان میں کہا، ''آزادی، تنوع اور باہمی احترام پر مبنی ہماری اقتدار کے تحفظ کے ليے ہم سب کو مل کر کھڑا ہونا پڑے گا۔‘‘

ع س / م م (اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں