ناروے میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کا نیا عالمی ریکارڈ
2 جنوری 2019
شمالی یورپی ملک ناروے میں گزشتہ برس فروخت کی گئی نئی گاڑیوں کی کل تعداد میں سے قریب ایک تہائی الیکٹرک کاریں تھیں۔ اس طرح اسکینڈے نیویا کی اس ماحول دوست بادشاہت نے ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔
اشتہار
ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے بدھ دو جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس شعبے کی ملکی تنظیم نارویجیئن روڈ فیڈریشن نے بتایا کہ دو روز قبل ختم ہونے والے سال 2018ء میں اس ملک میں جتنی بھی نئی گاڑیاں فروخت کی گئیں، ان میں سے اکتیس فیصد سے زائد مکمل طور پر الیکٹرک کاریں تھیں۔
اسکینڈے نیویا کا یہ ملک تہیہ کیے ہوئے ہے کہ وہ اپنے ہاں 2025ء تک روایتی طور پر پٹرول یا ڈیزل جیسے معدنی ایندھن سے چلنے والی تمام گاڑیوں کی فروخت بند کر دے گا۔ اس سلسلے میں نارویجیئن کار انڈسٹری اور ملکی صارفین کی ترجیحات سے متعلق گزشتہ برس کے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ یورپی ریاست اپنے آج سے چھ سال بعد تک کے ہدف کی طرف مسلسل لیکن کامیابی سے گامزن ہے۔
یہ بات عالمی سطح پر بھی ایک نیا ریکارڈ ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں کسی ایک سال کے دوران فروخت کی گئی گاڑیوں کی کل تعداد میں سے قریب ایک تہائی ایسی الیکٹرک کاریں تھیں، جو ماحول کو بالکل نہ ہونے کے برابر نقصان پہنچاتی ہیں۔
اس سے قبل 2017ء میں ناروے میں ایسی نئی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کی سالانہ شرح 20.8 فیصد اور اس سے بھی چار برس قبل 2013ء میں محض 5.5 فیصد رہی تھی۔
اس رجحان کا ایک دوسرا مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ اسکینڈے نیویا کے اس ملک میں روایتی پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کی سالانہ فروخت پچھلے چند برسوں سے مسلسل کم تر ہوتی جا رہی ہے۔
ناروے میں عوامی سطح پر الیکٹرک گاڑیوں کو زیادہ پسند کیے جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت ملک میں ذرائع آمد و رفت کی وجہ سے فضا میں خارج ہونے والی سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں بہت زیادہ کمی کرنا چاہتی ہے اور نئی گاڑیاں خریدنے والے شہریوں کو ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ الیکٹرک کاریں ہی خریدیں۔
اس کے لیے حکومت نے نئی الیکٹرک کاریں خریدنے والے شہریوں کے لیے ٹیکسوں میں بہت زیادہ چھوٹ کا پروگرام بھی متعارف کرا رکھا ہے۔
م م / ا ا / روئٹرز
الیکٹرک ہوائی جہاز پر سفر کب ممکن ہو گا؟
دنیا بھر میں الیکٹرک کاروں کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ لیکن الیکٹرک ہوائی جہازوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ وہ وقت دور نہیں جب ہم بھی الیکٹرک طیاروں میں طویل نہیں تو کم ازکم مختصر سفر کرنے کے قابل ضرور ہو جائیں گے۔
تصویر: Siemens AG
چھوٹے مگر آلودگی سے پاک جہاز
متبادل توانائی سے اڑنے والے طیارے ماحول کے لیے نقصان دہ CO2 یا دیگر ضرر رساں گیسیں خارج نہیں کرتے۔ یہ نہ تو نائٹروجن آکسائیڈ کے اخراج کا سبب ہیں اور نہ ہی دیگر ماحول دشمن خطرناک ذرات کے۔ یہ طیارے قدرے چھوٹے، کم وزن اور زیادہ ماحول دوست ہوتے ہیں۔ ’الفا الیکٹرو‘ سلووینیہ کے سٹارٹ اپ ’پیپسٹرل‘ کا ای جہاز ہے، جو مذکورہ بالا باتوں کی صداقت کرتا ہے۔ اس جہاز نے پہلی مرتبہ سن 2015 میں پہلی پرواز بھری تھی۔
تصویر: Pipistrel
نو سیٹوں والا مسافر بردار ای جہاز
زیادہ تر کمپنیاں اور سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ علاقائی سطح پر سفر کے لیے ایسے ای جہازوں کا مستقبل بہت تابناک ہے۔ اسرائیلی اسٹارٹ اپ ’ایوی ایشن‘ کا منصوبہ ہے کہ نو سیٹوں والے ایک ای جہاز کو بطور مسافر طیارہ استعمال کیا جائے۔ تصویر میں نظر آنے والا پروٹو ٹائپ ای جہاز ’ایلیس‘ مکمل چارچ کرنے کے بعد ساڑھے چھ سو میل کا فاصلہ طے کر سکے گا۔ منصوبہ ہے کہ یہ جہاز سن دو ہزار انیس میں پہلی پرواز بھر لے۔
تصویر: Eviation
اڑنے والی ٹیکسی
جرمن کمپنی لیلیم کی ’فلائینگ ٹیکسی‘ نے پہلی مرتبہ2017 میں ٹیسٹ پرواز کی تھی۔ پانچ سیٹوں والا یہ ای جہاز عمودی لینڈنگ اور ٹیک آف کرنے کے قابل ہے۔ یہ جہاز ایک سو نوے میل کا سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس جہاز نے پیرس سے لندن تک کا سفر ایک گھنٹے میں مکمل کیا۔ مقصد ہے کہ ایک دن لوگ موبائل ایپ سے اس جہاز کو بلوا سکیں اور عام ٹیکسی کے کرائے کے برابر رقوم ادا کر کے اس اڑنے والی ٹیکسی میں سفر کر سکیں۔
تصویر: Lilium
پرانے اور نئے کا امتزاج
کچھ طیارہ ساز کمپنیاں یہ ہمت نہیں کر سکتی ہیں کہ وہ صرف الیکٹرک جہاز ہی بنانا شروع کر دیں۔ نومبر سن دو ہزار سترہ میں ایئر بس، رولس رائس اور سیمینز نے اعلان کیا تھا کہ وہ مشترکہ طور پر ایک کمرشل ہائبرڈ الیکٹرک پروٹو ٹائپ تیار کریں گے۔ e-Fan X نامی یہ ای جہاز گیس کے تین ٹربائین اور ایک الیکٹرک موٹر کا حامل ہو گا۔ توقع ہے کہ سن دو ہزار بیس تک یہ جہاز اپنی پہلی پرواز بھرنے کے قابل ہو جائے گا۔
تصویر: Airbus
ڈیڑھ سو سیٹوں والا ای جہاز
برطانوی بجٹ ایئر لائن ’ایزی جیٹ‘ کمپنی کو زیادہ ماحول دوست بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس برطانوی ایئر لائن نے اسی مقصد کی خاطر امریکی اسٹارٹ اپ ’رائٹ الیکٹرک‘ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایک مکمل ای جہاز بنانے کا ارادہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس الیکٹرک جہاز میں 150 مسافروں کی گنجائش ہو گی۔ تاہم یہ ابھی معلوم نہیں کہ اس جہاز کا پہلا پروٹو ٹائپ کب منظر عام پر آ سکے گا۔
تصویر: Wright Electric
الیکٹرک فیوچر
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم آئندہ بیس برسوں بعد الیکٹرانک جہازوں میں سفر کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ متعدد پروٹو ٹائپس کمپنیاں کوشش میں ہیں کہ یہ جہاز مکمل چارج کیے جانے کے بعد ایک ہی مرتبہ ایک سو پچپن تا چھ سو پچاس میل تک کا سفر کر سکیں۔ ٹیکنالوجی میں ترقی بہت تیزی سے ہو رہی ہے اور کسے معلوم کہ ہم ضرر ساں گیسوں سے پاک متبادل توانائی سے چلنے والے ای جہازوں میں جلد ہی سفر کرنے کے قابل ہو جائیں۔