1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے میں پارلیمانی الیکشن کے لیے ووٹنگ

عابد حسین9 ستمبر 2013

ناروے میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق حکمران لیبر پارٹی کو قدامت پسندوں سے شکست کا سامنا ہے۔

تصویر: Reuters

عام انتخابات کے حوالے سے کئے گئے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق تارکین وطن کے مخالف قدامت پسند جماعتوں کے اتحاد کی کامیابی یقینی ہے۔ ناروے میں 2011ء میں جنونی آندرس بریوک کی جانب سے فائرنگ کرتے ہوئے 77 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ یہ انتخابات اس واقعے کے دو سال بعد منعقد ہو رہے ہیں۔ بریوک کی فائرنگ کے بعد وزیراعظم جینز سٹولٹن بیرگ حکومت کو اپوزیشن کی سخت تنقید کا سامنا تھا۔ عوام کی ایک بڑی تعداد نے بھی حکومت کو اس واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

موجودہ وزیراعظم ژینز سٹولٹن بیرگ (Jens Stoltenberg) اور ان کی سیاسی جماعت لیبر پارٹی کو شکست کا سامنا ہو سکتا ہے۔ لیبر پارٹی کے سربراہ گزشتہ آٹھ برسوں سے ناروے کے وزیراعظم چلے آ رہے ہیں۔ حکمران لیبر پارٹی کے وزیراعظم سٹولٹن بیرگ بائیں بازوں کے ایک ڈھیلے ڈھالے اتحاد کے سربراہ ہیں۔ اس اتحاد میں لیبر پارٹی کے علاوہ سوشلسٹ اور سینٹرسٹ پارٹیاں شامل ہیں۔

ناروے کے وزیراعظم اور اپوزیشن رہنما ایرنا سولڈ بیرگتصویر: picture-alliance/dpa

کامیابی کی صورت میں قدامت پسند لیڈر ایرنا سولڈ بیرگ (Erna Solberg) وزارتِ عُظمیٰ کے منصب پر براجمان ہوں گی۔ خاتون لیڈر نے الیکشن جیتنے کے حوالے سے ماحول کو سازگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طاقتور حکومت کے لیے زوردار عوامی مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب آج صبح ووٹنگ شروع ہونے سے قبل ایک مقامی ٹیلی وژن نیٹ ورک ٹی وی ٹُو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم جینز سٹولٹن بیرگ کا کہنا تھا کہ الیکشن میں کامیابی کوئی آسان دکھائی نہیں دیتی لیکن یہ ناممکنات میں سے بھی نہیں ہے۔

کل اتوار کے روز ناروے کے معروف اخبار ایفٹن پوسٹ (Aftenposten) میں شائع ہونے والے رائے عامہ کے ایک جائزے میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اپوزیشن کی سینٹر رائٹ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کو 54 فیصد سے زائد ووٹ حاصل ہو سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہی ہوا تو یہ اتحاد پارلیمنٹ کی 169میں سے 95 نشستیں حاصل کر لے گا۔ ایفٹن پوسٹ کے جائزے کے مطابق بائیں بازو کو آج پیر کے روز ہونے والے الیکشن میں 39 فیصد ووٹ حاصل ہو سکتے ہیں اور اس طرح حکمران اتحاد پارلیمنٹ میں اکثریت کھونے کے بعد 68 سیٹوں پر بیٹھنے کی پوزیشن میں ہو گا۔ اسی اخبار نے اپنے اداریے میں تحریر کیا کہ وزارت عظمیٰ کی دو مُدتیں پوری کرنے والے سٹولٹن بیرگ کو عوام تیسری مرتبہ وزیراعظم بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

ناروے میں مقامی وقت کے مطابق ووٹنگ کا آغاز صبح نو بجے ہوا۔ ناروے کے کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3.64 ملین ہے۔ ان میں سے 8 لاکھ 42 ہزار ووٹرز اپنا حقِ رائے شمار پہلے ہی استعمال کر چکے ہیں۔ عام الیکشن کے سلسلے میں ناروے کے بعض اضلاع میں ووٹنگ اتوار کے روز مکمل کر لی گئی تھی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں