1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے کے احمدی شہری کا پاکستان میں قتل

20 فروری 2023

پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر گجرات میں ناروے کے ایک پاکستانی نژاد احمدی شہری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پاکستان میں احمدی برادری کے خلاف نفرت انگیزی پر مبنی ایسے حملے سلسلہ وار انداز میں جاری ہیں۔

Symbolbild Pakistan Lahore Gericht Gerichtsurteil
تصویر: Irfan Ali/AA/picture alliance

پاکستانی شہر گجرات میں 75 سالہ احمدی شخص رشید احمد کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔ مقامی احمدی برادری کے ترجمان سلیم الدین نے اس قتل کی تصدیق کر دی ہے۔

پاکستان: احمدیہ برادری کے چار بچے اسکول سے نکال دیے گئے

پرویزخٹک کا معذرت خواہانہ رویہ: مذہبی قوتوں کو خوش کرنے کی روایت نئی نہیں

ایک مقامی پولیس افسر ندیم بٹ نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے یہ بات واضح ہے کہ اس قتل کی واحد وجہ مقتول کا عقیدہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث اس مشتبہ حملہ آور نوجوان کی لاش بھی بعد میں جائے واقعہ سے چند کلومیٹر دور مل گئی، جس نے بہ ظاہر خودکشی کر لی۔

یہ قتل پاکستان میں حالیہ برسوں میں احمدی برادری کے افراد کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کی ایک کڑی ہے۔ اس قتل کی پاکستان میں قائم سول سوسائٹی کی تنظیموں کے علاوہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے بھی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

پاکستان میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی تعداد چار ملین کے قریب ہے، جنہیں کئی دہائیوں سے دھمکیوں، دھونس اور نفرت انگیزی پر مبنی مہم کا سامنا ہے۔

احمدی اقلیت خود کو مسلمان سمجھتی ہے، تاہم پاکستان میں اس مذہبی برداری کو سن 1974 سے قانونی طور پر غیر مسلم گروپ قرار دیا جا چکا ہے۔ سن 1984 میں اس برادری سے متعلق سخت ترین قوانین کے نفاذ سے اب تک مختلف پرتشدد حملوں میں پاکستان میں دو سو ستر احمدی ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں کیا انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہو گئی ہے؟

02:44

This browser does not support the video element.

پاکستان میں قدامت پسند مذہبی گروہوں کی جانب سے احمدی برادری سے متعلق نفرت انگیزی پر مبنی بیانات سامنے آتے رہتے ہیں۔ ان گروہوں کا اصرار ہے کہ یہ برادری خود کو مسلمان قرار دینے سے گریز کرے۔ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی تھی، جس میں چند مشتعل افراد احمدی اقلیت کی ایک عبادت گاہ پر حملہ آور تھے اور توڑ پوڑ میں مصروف تھے۔

ع ت / م م (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں