امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ناروے کے شہریوں کو امریکا آنے کی تجویز پذیرائی حاصل نہ کر سکی۔ اس یورپی ملک کے شہریوں نے ٹرمپ کی پیشکش کو فوری طور پر مسترد کر دیا ہے۔
اشتہار
ناروے کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر انتہائی محتاط اور نرم لہجے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا ہجرت کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ براعظم یورپ کے جزیرہ نما اسکینڈے نیویا کے ملک ناروے کو دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
ناروے کی قدامت پسند سیاسی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے مقامی سیاستدان ٹوربژؤرن سائٹرے ( Torbjoern Saetre) نے جمعہ بارہ جنوری کو امریکی صدر کی پیشکش کے جواب میں ٹویٹ کیا کہ،’’ ناروے کی جانب سے بہت شکریہ، آپ کی پیشکش کا‘۔ ساؤترے ناروے کے دارالحکومت اوسلو کی بلدیہ کے رکن ہیں۔
ناروے کے ٹیلی وژن چینل ٹی وی ٹو نے امریکی صدر کی پیشکش کے جواب میں عوامی ردعمل براہ راست نشر کیا اور اوسلو کی سڑکوں پر سے گزرنے والے راہ گیروں کی رائے معلوم کی۔ عوامی رائے کے اس جائزے میں ناروے کے کسی شہری نے بھی امریکا جانے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
ایک شخص نے تو ٹی وی ٹُو کے اینکرپرسن پر واضح کیا کہ وہ قطعاً امریکا جانے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ اسی سلسلے میں ایک شخص نے کہا کہ اگر امریکی عوام ٹرمپ کی جگہ نیا صدر منتخب کرتے ہیں تو پھر وہ اس پیشکش پر سوچ سکتا ہے۔
سویڈن میں رہائش پذیر ایک امریکی شہری کرسٹیئن کرسٹینسن نے امریکی صدر کی نارویجین عوام کو کی گئی پیشکش کے جواب میں ٹوئٹر پر لکھا کہ ناروے کے لوگ اپنی فلاحی ریاست کو چھوڑ کر ایک ایسے ملک کا کیوں کر انتخاب کریں گے جہاں بلا اشتعال فائرنگ کے مسلسل واقعات رونما ہوتے ہیں اور غربت کے ساتھ ساتھ علاج معالجے کا کوئی نظام بھی موجود نہیں ہے۔
ناروے کی سالانہ شرح نمو بھی غیر معمولی طور پر بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ کرہٴ ارض پر اس ملک کی عوام کو پرمسرت زندگی گزارنے کے انڈیکس پر بھی پہلا مقام حاصل ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نارڈک ملک ناروے کو ایک فلاحی ریاست بھی قرار دیا جاتا ہے۔
اسکینڈے نیوین ملک ناروے کے پاس تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور ان کی اندرون ملک کھپت کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ سے بھی یہ ملک وسیع زرِ مبادبلہ حاصل کرتا ہے۔
اس برس دنیا کے پسندیدہ ترین ممالک یہ رہے
اس سال جرمنی دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ سن 2016 کے ’نیشنز برانڈز انڈکس‘ میں امریکا پہلے نمبر پر جب کہ جرمنی دوسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/Y.Tylle
1۔ جرمنی
جرمنی نے اس برس امریکا سے پسندیدہ ترین ملک ہونے کی پوزیشن چھین لی ہے۔ جن چھ کیٹیگریز کو پیش نظر رکھ کر یہ انڈکس تیار کیا گیا، ان میں سے پانچ میں جرمنی کی کارکردگی نمایاں تھی۔ سیاحت کے شعبے میں جرمنی اب بھی دسویں نمبر پر ہے۔ مصر، روس، چین اور اٹلی کے عوام میں جرمنی کے پسند کیے جانے میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/R. Schlesinger
2۔ فرانس
پسندیدہ ترین ممالک کی اس فہرست میں دوسرے نمبر پر جرمنی کا ہمسایہ ملک فرانس رہا۔ نئے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے انتخاب نے فرانس کو دوسری پوزیشن پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ثقافت کے حوالے سے فرانس دنیا بھر میں پہلے جب کہ سیاحت میں دوسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Fotolia/ThorstenSchmitt
3۔ برطانیہ
بریگزٹ کے عوامی فیصلے کے بعد برطانیہ پسندیدہ ترین ممالک کی اس عالمی درجہ بندی میں پچھے چلا گیا تھا تاہم اس برس کے جائزے کے مطابق دنیا بھر میں بریگزٹ کی حقیقت کو تسلیم کیا جا چکا ہے۔ برآمدات، سیاحت، ثقافت اور مہاجرت کے بارے میں پالیسیوں کے حوالے سے برطانیہ پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے اور مجموعی طور پر اس فہرست میں تیسرے نمبر پر۔
تصویر: picture-alliance/Prisma/C. Bowman
4۔ کینیڈا (مشترکہ طور پر چوتھی پوزیشن)
حکومت، عوام، مہاجرت سے متعلق پالیسیوں اور سرمایہ کاری میں بہتر کارکردگی کے باعث اس برس کے ’نیشنز برانڈز انڈکس‘ میں کینیڈا چوتھی پوزیشن پر رہا۔ مجموعی طور پر کینیڈا کا اسکور گزشتہ برس سے زیادہ مختلف نہیں تھا تاہم امریکا کی رینکنگ کم ہونے کا بھی کینیڈا کو فائدہ پہنچا۔
تصویر: picture alliance/All Canada Photos
4۔ جاپان (مشترکہ طور پر چوتھی پوزیشن)
سن 2017 کے پسندیدہ ترین ممالک کے اس انڈکس میں جاپان کی کارکردگی گزشتہ برسوں کی نسبت بہت بہتر رہی اور وہ مشترکہ طور پر کینیڈا کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہا۔ جاپان کی برآمدات کے شعبے میں کارکردگی اس برس بھی اچھی رہی لیکن اس کے علاوہ جاپان کی حکومت، ثقافت اور مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کو بھی عالمی طور پر سراہا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
6۔ امریکا
جہاں جاپان اس فہرست میں تیزی سے اوپر آیا، وہیں امریکا کی کارکردگی مایوس کن رہی اور وہ اپنی مسلسل پہلی پوزیشن سے نیچے آتے ہوئے اس برس عالمی سطح پر دنیا کا چھٹا پسندیدہ ترین ملک قرار پایا۔ اس مایوس کن کارکردگی کا ذمہ دار ’ٹرمپ ایفیکٹ‘ کو قرار دیا جا رہا ہے اور حکومت کے شعبے میں امریکا دنیا میں تئیسویں نمبر پر آ چکا ہے۔ برآمدات کے حوالے سے تاہم امریکا کی دوسری پوزیشن برقرار رہی۔
تصویر: Skidmore, Owings & Merrill
پہلے دس ممالک
ان چھ ممالک کے علاوہ اٹلی، سوئٹزرلینڈ، آسٹریلیا اور سویڈن پسندیدہ ترین ممالک کی اس فہرست میں بالترتیب ساتویں، آٹھویں، نویں اور دسویں پوزیشن پر رہے۔