نازیوں کے لیے گیت، قدامت پسند سیاستدان شدید تنقید کی زد میں
عابد حسین ربیکا اشٹاؤڈنمائر
24 جنوری 2018
آسٹریا کی موجودہ مخلوط حکومت میں انتہائی دائیں بازو کی فریڈم پارٹی (FPÖ) بھی شامل ہے۔ اس پارٹی کے ایک اہم رہنما کو گیتوں کی ایک کتاب میں شامل نازیوں کی تعریف والے اشعار کے تناظر میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔
اشتہار
فریڈم پارٹی کے جو لیڈر گیتوں کی کتاب کی وجہ سے متنازعہ بن گئے ہے، اُن کا نام اُوڈو لانڈباؤر (Udo Landbaue) ہیں۔ ایک جریدے ’فالٹر‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ گیتوں کی کتاب ’ جرمانیا سُو وائنر نوئے اسٹٹ‘‘ دائیں بازو کے افراد میں بہت مقبول ہے۔ فالٹر جریدہ آسٹریا کا ایک مقبول ہفت روزہ ہے۔
اس کتاب ’جرمانیا سُو وائنر نوئے اسٹٹ‘‘ میں شامل بعض گیتوں کے اشعار پر لانڈ باؤر کو شدید نکتہ چینی کا سامنا ہے۔ وہ اپنی سیاسی جماعت کے نائب سربراہ ہیں۔ اس کتاب کی دوبارہ اشاعت میں وہ شامل بتائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کتاب اُن کے زیر استعمال بھی رہی ہے۔
کتاب میں شامل چند اشعار میں واضح طور پر نازیوں کی تعریف و توصیف بیان کی گئی ہے۔ ایک گیت کے الفاظ ہیں، ’’ وہ دیکھو یہودی بن گوریان آیا ہے، وہ گیس چیمبر کی دہلیز پر ہے، یہ قدیمی جرمن لوگ ہیں‘‘۔ اس کتاب کے مندرجات سامنے آنے پر انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان پر تنقید کرنے والوں میں موجودہ مخلوط حکومت کے سربراہ سیباستیان کُرٹس بھی شامل ہیں۔ چانسلر کرٹس نے شاعری کی کتاب کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ یہ نسل پرستانہ، سامیت دشمنی اور واضح طور پر ملکی روایات سے انحراف ہے۔ کرٹس نے یہ بھی لکھا کہ ایسے خیالات کی آسٹریا میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آسٹریائی چانسلر نے اس معاملے کی مکمل چھان بین کے ساتھ ساتھ ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا بھی اظہار کیا ہے۔
اُوڈو لانڈباؤر گزشتہ اٹھارہ برسوں سے انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی حامل سیاسی جماعت فریڈم پارٹی آف آسٹریا (FPÖ) کے رکن چلے آ رہے ہیں۔ وہ زیریں آسٹریا کے صوبائی الیکشن میں وزارت اعلیٰ کے امیدوار بھی ہیں۔
ہفت روزہ جریدے فالٹر کے مطابق اس کتاب میں کونڈور لیجن کی حمایت میں بھی گیت شامل ہے۔ کونڈور لیجن نے سن 1937 سے سن 1942 کے دوران گوئر نیکا کے علاقے پر شدید بمباری کی تھی۔ کونڈر لیجن جرمن کے نازی دور حکومت کی ایئر فورس کی ایک فضائی کمپنی تھی۔
اس کتاب کے مندرجات پر اُوڈو لانڈباؤر کا کہنا ہے کہ وہ ان کے الفاظ پر حیران و پریشان ہیں اور انہوں نے دائیں بازو کی سیاسی جماعت کے ساتھ اپنے رکنیت کو فوری طور پر منجمد کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب یہ کتاب سن 1997 میں چھاپی گئی تھی تو وہ صرف گیارہ برس کے تھے لانڈ باؤور کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اور فریڈم پارٹی سامیت دشمین نہیں اور نہ ہی مطلق العنانیت کی حامی ہے۔
نازی جرمنی: ہٹلر دورِ حکومت کے چوٹی کے قائدین
جرمن نیشنل سوشلسٹ ورکرز پارٹی نے اپنے نظریات، پراپیگنڈے اور جرائم کے ساتھ بیس ویں صدی کی عالمی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ آئیے دیکھیں کہ اس تحریک میں کلیدی اہمیت کے حامل رہنما کون کون سے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جوزیف گوئبلز (1897-1945)
ہٹلر کے پراپیگنڈا منسٹر کے طور پر نازی سوشلسٹوں کا پیغام ’تھرڈ رائش‘ کے ہر شہری تک پہنچانا ایک کٹر سامی دشمن گوئبلز کی سب سے بڑی ذمہ داری تھی۔ گوئبلز نے پریس کی آزادی پر قدغنیں لگائیں، ہر طرح کے ذرائع ابلاغ، فنون اور معلومات پر حکومتی کنٹرول سخت کر دیا اور ہٹلر کو ’ٹوٹل وار‘ یا ’مکمل جنگ‘ پر اُکسایا۔ گوئبلز نے 1945ء میں اپنے چھ بچوں کو زہر دینے کے بعد اپنی اہلیہ سمیت خود کُشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
اڈولف ہٹلر (1889-1945)
1933ء میں بطور چانسلر برسرِاقتدار آنے سے پہلے ہی جرمن نیشنل سوشلسٹ ورکرز پارٹی (نازی) کے قائد کے ہاں سامی دشمن، کمیونسٹ مخالف اور نسل پرستانہ نظریات ترویج پا چکے تھے۔ ہٹلر نے جرمنی کو ایک آمرانہ ریاست میں بدلنے کے لیے سیاسی ادارے کمزور کیے، 1939ء تا 1945ء جرمنی کو دوسری عالمی جنگ میں جھونکا، یہودیوں کے قتلِ عام کے عمل کی نگرانی کی اور اپریل 1945ء میں خود کُشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
ہائنرش ہِملر (1900-1945)
نازیوں کے نیم فوجی دستے ایس ایس (شُٹس شٹافل) کے سربراہ ہِملر نازی جماعت کے اُن ارکان میں سے ایک تھے، جو براہِ راست ہولوکوسٹ (یہودیوں کے قتلِ عام) کے ذمہ دار تھے۔ پولیس کے سربراہ اور وزیر داخلہ کے طور پر بھی ہِملر نے ’تھرڈ رائش‘ کی تمام سکیورٹی فورسز کو کنٹرول کیا۔ ہِملر نے اُن تمام اذیتی کیمپوں کی تعمیر اور آپریشنز کی نگرانی کی، جہاں چھ ملین سے زائد یہودیوں کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
روڈولف ہَیس (1894-1987)
ہَیس 1920ء میں نازی جماعت میں شامل ہوئے اور 1923ء کی اُس ’بیئر ہال بغاوت‘ میں بھی حصہ لیا، جسے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لینے کے لیے نازیوں کی ایک ناکام کوشش کہا جاتا ہے۔ جیل کے دنوں میں ہَیس نے ’مائن کامپف‘ لکھنے میں ہٹلر کی معاونت کی۔ 1941ء میں ہَیس کو ایک امن مشن پر سکاٹ لینڈ جانے پر گرفتار کر لیا گیا، جنگ ختم ہونے پر 1946ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی اور جیل ہی میں ہَیس کا انتقال ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اڈولف آئش مان (1906-1962)
آئش مان کو بھی یہودیوں کے قتلِ عام کا ایک بڑا منتظم کہا جاتا ہے۔ ’ایس ایس‘ دستے کے لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر آئش مان نے بڑے پیمانے پر یہودیوں کو مشرقی یورپ کے نازی اذیتی کیمپوں میں بھیجنے کے عمل کی نگرانی کی۔ جرمنی کی شکست کے بعد آئش مان نے فرار ہو کر پہلے آسٹریا اور پھر ارجنٹائن کا رُخ کیا، جہاں سے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد نے انہیں پکڑا، مقدمہ چلا اور 1962ء میں آئش مان کو پھانسی دے دی گئی۔
تصویر: AP/dapd
ہیرمان گوئرنگ (1893-1946)
ناکام ’بیئر ہال بغاوت‘ میں شریک گوئرنگ نازیوں کے برسرِاقتدار آنے کے بعد جرمنی میں دوسرے طاقتور ترین شخص تھے۔ گوئرنگ نے خفیہ ریاستی پولیس گسٹاپو کی بنیاد رکھی اور ہٹلر کی جانب سے زیادہ سے زیادہ نا پسند کیے جانے کے باوجود جنگ کے اختتام تک ملکی فضائیہ کی کمان کی۔ نیورمبرگ مقدمات میں گوئرنگ کو سزائے موت سنائی گئی، جس پر عملدرآمد سے ایک رات پہلے گوئرنگ نے خود کُشی کر لی۔