نازی دور کے یہودیوں کی نسل جرمن شہریت کی حصول کی کوشش میں
30 اگست 2019
نازی دور حکومت میں جرمنی سے بے شمار یہودیوں نے نقل مکانی کر لی تھی۔ مہاجرت اختیار کرنے والے یہودیوں کی دوسرے ممالک میں مقیم نسلیں اب جرمن شہریت کے حصول کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: Privat
اشتہار
جرمن بنیادی قانون (دستور) کی شِق (آرٹیکل) 116 کے مطابق نازی دور حکومت کے بارہ برسوں کے دوران جس جرمن شہری کی شہریت کو سیاسی، نسلی یا مذہبی بنیادوں پر منسوخ کر دیا گیا تھا، وہ اور اُس کی نسل جرمن شہریت بحال کروانے یا حاصل کرنے کا حق رکھتی ہے۔ جرمن حکام ایسی درخواستوں پر فیصلہ انتہائی چھان بین کے بعد کرتے ہیں۔
ایسی شہریت کی درخواست دینے والے ایک برطانوی شہری جان یارنولڈ بھی ہیں۔ اُن کی درخواست کو مجاز جرمن ادارے نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اُس کا باپ ایک برطانوی شہری تھا لہذا وہ جرمن شہریت حاصل کرنے کا حق نہیں رکھتے۔
جرمن ادارے نے درخواست کنندہ کی ماں کی طرف سے شہریت حاصل کرنے کا حق درست خیال نہیں کیا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران جان یارنولڈ کی والدہ آنےمیری ایلکان نے جرمنی سے برطانیہ نقل مکانی کرنے کے بعد ایک برطانوی شہری نوویل یارنولڈ سے شادی کی لی تھی۔ اُن کے دو بچے برطانیہ ہی میں پیدا ہوئے۔
جان یارنولڈ اِس وقت برطانیہ میں کینسر مرض کے نمایاں معالجین میں شمار کیے جاتے ہیںتصویر: DW/Charlotte Potts
نوویل ایلکان اور یارنولڈ کے بیٹے جان یارنولڈ نے سن 2016 میں بریگزٹ کے ریفرنڈم کے بعد برطانوی شہریت چھوڑ کر جرمن شہریت حاصل کرنے کی درخواست اپنی جرمن والدہ کی بنیاد پر دی تھی۔ جان یارنولڈ اِس وقت برطانیہ میں کینسر مرض کے نمایاں معالجین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ جان یارنولڈ نے اپنی درخواست کے ہمراہ اپنی والدہ کے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی اور دیگر تاریخی دستاویزات بھی لف کی تھیں۔
جرمن حکام کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا کہ جان یارنولڈ کو والدہ کی جانب سے بھی شہریت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اُن کی والدہ آنےمیری ایلکان شادی کے بعد اپنی مرضی اور خواہش پر جرمن شہریت سے دستبردار ہوئی تھیں۔ جان یارنولڈ نے جرمن ادارے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ جان یارنولڈ سمیت بے شمار افراد کی جرمن شہریت دوبارہ اختیار کرنے کی درخواستیں مسترد کی جا چکی ہیں۔ زیادہ تر درخواستوں میں واضح کیا گیا کہ شہریت کے اہل وہی افراد ہیں، جنہیں والد کی جانب سے جرمن شہریت منتقل ہو سکتی تھی۔ نازی حکومت نے بے شمار افراد کی شہریت منسوخ کرنے کا قانون سن 1941 میں نافذ کیا تھا۔
شارلٹ پوٹس، لندن (عابد حسین)
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔