1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نازی دَور کے بعد کی آرٹ تھراپی کابل میں

27 جون 2012

دوسری عالمی جنگ کی تباہی اور نازی دَور کے مظالم کے کرب سے نکلنے کے لیے جرمنی میں ایک نمائش کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے اور اسی طرز پر ایک نمائش اب افغانستان میں بھی منعقد کی جا رہی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی میں اس حوالے سے منعقد کی جانے والی نمائش ’ڈاکیومینٹا‘ میں کاسل شہر کی تباہی کو پیش کیا گیا، جس پر دوسری عالمی جنگ کے دوران بمباری ہوئی تھی۔ اس نمائش کے ذریعے آرٹسٹوں نے اس وقت کے مغربی جرمنی کو پھر سے کھڑا کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ اڈولف ہٹلر کے 1933ء سے 1945ء تک کے ہلاکت خیز عہد میں ہم عصر ثقافت پر پابندی تھی۔

ڈاکیومینٹا 1955ء سے ہر پانچ سال بعد منعقد کی جاتی رہی۔ اب اسی طرز پر ایک نمائش کا اہتمام افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کیا گیا ہے۔ یہ نمائش گزشتہ ہفتے شروع ہوئی اور ایک ماہ تک جاری رہے گی۔

اس نمائش کا اہتمام کابل کے کیوئنزپیلیس میں کیا گیا ہے، جو 1992ء سے 1996ء تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران تباہ ہو گیا تھا اور گزشتہ دس برس کے دوران اسے بحال کیا گیا ہے۔

آرٹسٹوں میں سے ایک آندریا ویلیانی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ یہ نمائش تبدیلی کی محرک ہے۔

اس نمائش میں تیرہ ملکوں کے آرٹسٹوں کا کام شامل کیا گیا ہے۔

نمائش کو کابل میں تبدیلی کی محرک بھی قرار دیا گیا ہےتصویر: picture alliance / landov

جرمنی اور کابل کے حالات کا ایک جیسا دَرد واضح ہے اور اس نمائش کے مرکزی خیال کا بیشتر حصہ تباہی، تعمیر نو اور یادوں پر مبنی ہے۔

ڈاکیومینٹا 13 کی آرٹ ڈائریکٹر Carolyn Christov-Bakargiev کہتی ہیں کہ کابل کی نمائش کا مقصد متبادل تصور  پیش کرنا بھی ہے تاکہ افغان دارالحکومت کی روزمرہ زندگی کی غیر یقینی حقیقت کا مقابلہ کیا جا سکے۔

وہ کہتی ہیں کہ یہ کسی ’عمل کے انتخاب‘ کی مانند ہے جیسے چیک پوائنٹس، سیمنٹ کی دیواریں اور تنازعے ہوں ہی نہ۔ کیرولین کا کہنا ہے کہ ایسا تصورات اور تخلیقی صلاحیت سے کیا جاتا ہے۔

اس نمائش میں ایک ویڈیو بھی دکھائی جا رہی ہے، جو بیلجیئم کے آرٹسٹ Francis Alys نے پیش کی ہے۔ اس میں بچے کابل کی گلیوں پر ایک ’فلم رِیل’کو کھلونے کے مانند لیے ہوئے بھاگتے پھر رہے ہیں۔

ہنستے مسکراتے ہوئے بچے ناہموار گلیوں میں فلم کی پٹی بکھیرتے ہوئےکھڑی کاروں اور مارکیٹ کے اسٹالوں کو پیچھتے چھوڑتے جا رہے ہیں۔

ng/at (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں