ناسا کی چاند کے لیے دوبارہ راکٹ لانچ کرنے کی کوشش
31 اگست 2022امریکہ کا خلائی ادارہ ناسا چاند کے لیے اپنا نیا راکٹ ہفتے کے روز دوبارہ لانچ کرنے کی کوشش کرے گا۔ اب تک کے سب سے طاقتور راکٹ کے انجن میں خرابی کے سبب لانچ کرنے کی پہلی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔
انجن میں خرابی کی وجہ سے اس ہفتے کے اوائل میں منصوبہ بند طریقے سے لانچ کرنے کی پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد ناسا اب تک کے اپنے سب سے طاقتور اگلی نسل کے چاند راکٹ کو ہفتے کے روز لانچ کرنے کی دوسری کوشش کرے گا۔
تقریبا 322 فٹ (98 میٹر) خلائی لانچ سسٹم اب تک کا امریکی خلائی ایجنسی کا سب سے طاقتور راکٹ ہو گا۔
خلا میں بھی روس اور امریکہ کی راہیں جدا
تاہم محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق ہفتے کے روز بھی لانچ کے لیے سازگار حالات کے صرف 40 فیصد ہی امکانات ہیں۔ ادھر ناسا نے بھی یہ بات تسلیم کی ہے کہ اس بات کا امکان اب بھی موجود ہے کہ جو مسائل پہلی بار لانچ کی کوشش میں مانع ثابت ہوئے تھے، وہی دوبارہ بھی ہو سکتے ہیں۔
تاہم ناسا میں راکٹ پروگرام کے مینیجر جان ہنی کٹ نے کہا کہ ہفتہ کو دوسری کوشش اس عمل سے کہیں بہتر ہو گی کہ ''ہم بیٹھ کر اس بات کے لیے سر کھجائیں (اور حیران ہوں) کہ یہ پہلے سے کافی بہتر ہے یا نہیں۔''
انہوں نے کہا، ''میں نے آج تکنیکی ٹیم سے جو کچھ بھی سنا ہے اس کی بنیاد پر، ہمیں جو کچھ بھی کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ڈیٹا پر اپنی چھینا جھپٹی جاری رکھیں اور پرواز کے منطق کو یکجا رکھنے کے اپنے منصوبے کو چمکانے کی کوشش کریں۔''
خلائی ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ پیر کے روز لانچ کرنے کا منسوخ شدہ منصوبہ مصیبت کو دور کرنے کا ایک انمول تجربہ تھا۔
واپس چاند کے سفر پر
لانچ کا یہ تجربہ نہ صرف خود راکٹ کی جانچ کرے گا بلکہ اس کے اوپر نصب اورین کریو کیپسول کا بھی تجربہ کرے گا۔ بغیر پائلٹ والے اس کیپسول میں انسانی پتلے بھی ہوں گے۔ یہ راکٹ چاند کے ارد گرد چکر لگانے کا کام کرے گا اور اس سے یہ تجربہ کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ اس پر نصب کیپسول مستقبل میں انسانی خلائی پرواز کے لیے محفوظ ہے یا نہیں۔
ماضی میں جھانکنے والی غیرمعمولی اور انقلابی دوربین
طویل انتظار کے بعد اس لانچ کے ساتھ ناسا چاند سے مریخ کے لیے اپنے آرٹیمس پروگرام کا آغاز کرے گا۔ سن 1960 اور 70 کی دہائی کے اپولو پروگرام کے بعد ایجنسی کی یہ پہلا بڑی قمری مہم ہے۔ اپولو کے بعد سے امریکہ کی انسانی خلائی پرواز کی کوششوں میں خلائی شٹل اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے ساتھ زمین کے نچلی سطح کی مدار پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ بیرون ملک خلائی ایجنسیوں اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر ایک طویل مدتی ایسا قمری اڈہ قائم کیا جائے، جہاں سے مستقبل میں مریخ کے لیے انسانی سفر کا آغاز کیا جا سکے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)