پاکستانی صدر کی جانب سے ایوان زیریں تحلیل کیے جانے کے بعد ملک کے سابق چیف جسٹس ناصرالملک نے بطور نگران وزیر اعظم حلف اٹھا لیا ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک آئندہ عام انتخابات کے بعد تک نگران سربراہ حکومت رہیں گے۔
اشتہار
پاکستان کی تاریخ میں صرف تیسری مرتبہ قومی اسمبلی نے اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کی ہے۔ ملک کے ساتویں نگران وزیر اعظم ناصرالملک پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں اور وہ ’جمہوری اداروں کے محافظ‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آئندہ قومی انتخابات اگلے ماہ یعنی جولائی کی پچیس تاریخ کو ہوں گے اور نئی جمہوری طور پر منتخب حکومت کے اقتدار میں آنے تک ناصرالملک نگران وزیر اعظم کی حیثیت سے حکومت چلائیں گے۔
ان کی حلف برداری کی تقریب جمعہ یکم جون کو ایوان صدر میں منعقد ہوئی، جس میں ملکی سیاسی رہنماؤں کے علاوہ فوجی قیادت بھی شریک ہوئی۔
اس سے قبل نصف شب کے وقت شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عباسی گزشتہ برس جولائی میں اس وقت وزیر اعظم بنے تھے، جب ملکی سپریم کورٹ نے اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو بیرون ملک اثاثوں سے متعلق ایک مقدمے میں وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔
پاکستان میں گزشتہ نو ماہ میں سیاسی نااہلیاں
28 جولائی 2017 کو پاکستان کے اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ گزشتہ نو ماہ میں چار سیاسی رہنماؤں کی نااہلیوں کے عدالتی فیصلوں کی تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
نواز شریف
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو جولائی 2017 میں نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اسی تناظر میں نواز شریف کو وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ اس فیصلے نے پاکستان کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی تھی۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
جہانگیر ترین
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نےعمران خان، درمیان میں، اور جہانگیر ترین، تصویر میں انتہائی دائیں جانب، کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان دونوں کو اثاثے چھپانے، جھوٹ بولنے اور دوسرے ممالک سے فنڈز لینے کی وجہ سے نا اہل قرار دیا جائے۔ اس کیس کا فیصلہ دسمبر 2017 میں سنایا گیا تھا جس میں جہانگیر ترین کو تا حیات نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press
نہال ہاشمی
اس سال فروری میں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی کو پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو عدلیہ کو دھمکانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں ایک ماہ سزائے قید بھی سنائی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/
نواز شریف پر تاحیات پابندی بھی
اس سال اپریل میں پاکستانی سپریم کورٹ نے نواز شریف کے سیاست میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی بھی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی بینچ نے سنایا تھا۔ اس وقت 68 سالہ سابق وزیراعظم نواز شریف تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Pakistan Muslim League
خواجہ آصف
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ نون کے رکنِ قومی اسمبلی اور اب تک وزیر خارجہ چلے آ رہے خواجہ آصف کو پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔ عدالت نے خواجہ آصف کو بھی پاکستانی دستور کے آرٹیکل 62(1)(f) کی روشنی میں پارلیمنٹ کی رکنیت سے محروم کر دیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق اس آرٹیکل کے تحت نااہلی تاحیات ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency
5 تصاویر1 | 5
نواز شریف اپنی نا اہلی کے فیصلے کا الزام ملک کی طاقت ور اسٹیبلشمنٹ پر عائد کرتے ہیں۔ نواز شریف کی تاحیات نااہلی کے باوجود ان کی جماعت مسلم لیگ ن آئندہ عام انتخابات میں بہتر کارکردگی دکھانے کی امید میں ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک کی بطور نگران وزیر اعظم تعیناتی کا فیصلہ مسلم لیگ ن کی حکومت اور اپوزیشن کے مابین اتفاق رائے سے طے پایا تھا۔ ملکی آئین کے مطابق نگران حکومت کو ساٹھ روز کے اندر اندر انتخابات کرانا پڑتے ہیں۔
دوسری جانب رواں ہفتے اتوار کے روز سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانا شروع کر دیں گے۔ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ چھ جون ہے۔
عمران خان سمیت ملک کے تمام اہم سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں نے ناصرالملک کی بطور نگران سربراہ حکومت تقرری کا خیر مقدم کیا ہے۔
ش ح / م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
اعلان تو ہو گیا، لیکن کیا پاکستان میں الیکشن ہوں گے؟