نانگا پربت کا واقعہ: پاکستان میں سیاحت کی موت؟
26 جون 2013نانگا پربت کے واقعے نے لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک جرمن سیاحتی کمپنی سے وابستہ ایبرہارڈ آندریس نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس طرح کے واقعے کی امید نہیں تھی۔ ان کا ادارہ غیر ملکیوں کے لیے پاکستان میں کوہ پیمائی کے دوروں کا اہتمام کرتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’پہلی مرتبہ اس نوعیت کا واقعہ رونما ہوا ہے۔‘‘
طالبان عسکریت پسندوں نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ جن گیارہ کوہ پیماؤں کو طالبان نے قتل کیا ہے ان میں تین چینی باشندے تھے، تین کا تعلق یوکرائن سے تھا، دو کا سلوواکیہ سے، جب کہ ایک نیپالی اور ایک پاکستانی شہری تھا۔
ایک سوئس سیاحتی کمپنی کے عہدیدار ڈومینیک موئلر نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں سکیورٹی سے متعلق حالات کا سبھی کو علم ہے مگر گلگت بلتستان کے یہ شمالی علاقے محفوظ سمجھے جاتے تھے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس واقعے کے بعد پاکستان کے شمالی علاقوں میں سیاحت ماند پڑ جائے گی۔ کافی عرصے کے بعد یہاں حالات بہتر ہو رہے تھے۔
کوہ پیمائی کے دورے منسوخ
غیر ملکی سیاح اور سیاحتی کمپنیاں اب پہلے سے طے شدہ سیاحتی پروگرامز منسوخ کر رہی ہیں۔ آندریس نے آٹھ جولائی کے لیے کوہ پیمائی کے ایک دورے کا انتظام کیا تھا تاہم ان کے مطابق اب اس کو منسوخ کرنا پڑے گا۔ یہی نہیں بلکہ سن دو ہزار چودہ میں کوہ پیمائی کا ایک بڑا دورہ بھی وہ منسوخ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
کوہ پیما کوبر کے مطابق پاکستانی حکومت ان علاقوں میں ستر ہزار فوجی تعینات کرنا چاہتی ہے مگر ان کے مطابق یہ سمندر میں ایک قطرے کے مترادف ہوگا۔
آندریس کا کہنا ہے کہ اب اِن پر کشش پہاڑی علاقوں میں جانا خطرناک ہوگا تاہم پاکستان کو کوہ پیمائی کے لیے مکمل طور پر ’’بند کردینا‘‘ بھی غلط ہوگا۔
خوب صورت اور کم قیمت
دنیا کے چودہ میں سے پانچ بلند ترین پہاڑی سلسلے پاکستان میں واقع ہیں۔ ان میں سے کے ٹو پہاڑی دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی ہے۔
موئلر کا کہنا ہے،’’پاکستان کے پہاڑی سلسلے بے حد خوب صورت ہیں۔ ان کی نظیر کہیں اور ملنا بہت مشکل ہے۔‘‘ موئلر کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلند ترین پہاڑیوں کو سر کرنا پاکستان میں دیگر ممالک کی نسبت سستا کام بھی ہے، اور اس لیے بھی غیر ملکی سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیپال اور چین نے کوہ پیمائی سے متعلق فیس کو خاصا بڑھا دیا ہے۔
غیر ملکی سیاحتی کمپنیاں اب بھی کہہ رہی ہیں کہ پاکستان کوہ پیمائی کے لیے خطرناک جگہ نہیں تاہم ماہرین کی رائے میں کچھ عرصے تک ان سرگرمیوں میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ جرمن حکومت نے اپنے سیاحوں کو گلگت بلتستان کے اس خطے میں سفر سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔
رپورٹ: اشٹیفان نیسٹلر ⁄ شامل شمس
ادارت: افسر اعوان