ناوالنی کو زہر دینے کے معاملے پر بین الاقوامی سطح پر مذمت
3 ستمبر 2020
روسی حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کو زہر کے ذریعے ہلاک کرنے کی کوشش کی دنیا بھر کے رہنماؤں نے بھرپور مذمت کی ہے۔ ماسکو نے اس بارے میں تاہم لاعلمی کا دعوی کیا ہے۔
اشتہار
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روسی حکومت اور صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ چانسلر میرکل نے بدھ کے روز صحافیوں کو ایک مختصر بیان دیتے ہوئے کہا، ''یہ بات یقینی ہے کہ الیکسی ناوالنی ایک جرم کا نشانہ بنے ہیں۔ انہیں خاموش کرنے کی کوشش کی گئی اور میں جرمن حکومت کی طرف سے اس عمل کی سخت ترین مذمت کرتی ہوں۔‘‘
الیسکی ناوالنی 22 اگست سے برلن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جرمن حکومت کے مطابق میڈیکل ٹیسٹ کے نتائج سے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ناوالنی کو اعصاب متاثر کرنے والا مرکب 'نوویچوک‘ دے کر مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔
الیکسی نوالنی کون ہیں؟
02:54
ناوالنی کو زہر دینے کے معاملے پر مغرب کا غم و غصہ
جرمن حکومت کے اس اعلان کے چند ہی لمحوں بعد عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت سامنے آنا شروع ہو گئی۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو 'اشتعال انگیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''روسی حکومت کو اب وضاحت کرنی ہوگی کہ مسٹر ناوالنی کے ساتھ کیا ہوا ہے۔‘‘
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان اُلیوٹ نے ان نتائج پر شدید پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ الیکسی ناوالنی کو زہردینا مکمل طور پر قابل مذمت ہے۔
یورپی یونین نے بھی ناوالنی کو زہر دے کر مارنے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن نے ٹویٹ کیا: 'یہ ایک قابل مذمت اور بزدلانہ عمل ہے۔ ایک بار پھر، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔‘‘
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یوس لی ڈریان نے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ادھر پولینڈ کے نائب وزیر خارجہ مارسن پزیڈاکز نے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
روس کی جرمنی پر الزام تراشی
روسی حکام نے اس بارے میں کسی قسم کا تفصیلی بیان دینے سے گریز کرتے ہوئے جرمنی پر الزام عائد کیا ہے کہ برلن حکومت روسی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفتیش کے نتائج شیئر نہیں کر رہی۔ ماسکو حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روسی حکام مکمل تعاون اور معلومات کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ پیسکوف نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ روسی ڈاکٹروں کو ناوالنی کے جسم میں کوئی زہریلا مواد نہیں ملا تھا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے جرمنی پر تنقید کرنے کے لیے روسی سرکاری ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا کہ برلن حکومت ''کسی بھی قسم کے حقائق فراہم کیے بغیر ہی عوامی بیانات دے رہی ہے۔‘‘
جان شیلٹن / ع آ / ع ت
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔