روسی صدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے ذاتی طور پرناوالنی کو جرمنی میں علاج کرانے کی اجازت دی تھی۔ اُدہر اپوزیشن لیڈر ناوالنی کا کہنا ہے کہ ان کو زہر دینے کے پس پردہ پوٹن تھے۔
اشتہار
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روسی حکام قانونی طور پر ناوالنی کو کومے کی حالت میں بیرون ملک جانے سے روک سکتے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اجازت نہ دیتے تو وہ اُس وقت ملک سے باہر نہیں جا سکتے تھے جب وہ بے ہوشی کی حالت میں تھے۔ صدر پوٹن نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔
پوٹن نے مزید واضح کیا کہ جب ناوالنی بے ہوش ہو گئے تھے، تب ان کی اہلیہ یولیا نے انہیں بیرونِ ملک علاج کی خاطر لے کر جانے کی خواہش کا اظہار ایک خط میں کیا تھا۔ روسی صدر کے مطابق انہوں نے خط دیکھنے کے بعد ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے دفتر استغاثہ کو فوری طور پر ناوالنی کو بیرون ملک لے کر جانے کا اجازت نامہ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یہ باتیں پوٹن نے ملکی ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو کانفرنس میں کی ہیں۔ جمعرات بائیس اکتوبر کو نشر کی جانے والی اس ویڈیو کانفرنس کا انتظام ماسکو میں قائم ایک تھنک ٹینک والدائی ڈسکشن کلب نے کیا۔ اس گفتگو میں پوٹن نے واضح طور پر کہا کہ ریاستی حکام نے ناوالنی کو زہر دیا ہوتا تو پھر انہیں بیرون ملک علاج کی خاطر جانے کی اجازت بھی نہ دی جاتی۔ روسی لیڈر نے ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے اس زہر دیے جانے کے واقعے کی انکوائری کرانے کو بھی تجویز کیا۔ پوٹن کے مطابق انکوائری ٹیم میں فرانس، سویڈن اور جرمنی کے ماہرین شامل کیے جائیں۔
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ IMAGNO/Austrian Archives
10 تصاویر1 | 10
دوسری جانب چوالیس برس کے الیکسی ناوالنی رواں برس اگست میں سائبیریا کے شہر ٹومسک سے واپس ماسکو جاتے ہوئے اچانک بے ہوش گئے تھے۔ انہیں فوری طور لینڈنگ کے بعد اومسک شہر کے ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ ان کے ساتھیوں نے اہلکاروں پر تاخیر سے علاج فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا کہ وہ اپوزیشن لیڈر کی زندگی بچانے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ اجازت ملنے کئے بعد ایک جرمن غیر حکومتی تنظیم سینیما برائے پیس نے روسی رہنما کو سائبیریا کے شہر سے بے ہوشی کی حالت میں نکال کر جرمن دارالحکومت پہنچایا۔ اس غیر حکومتی تنظیم کو ہالی ووڈ کے کئی اہم اداکاروں کا تعاون حاصل ہے۔
برلن کے جدید شاریٹے ہسپتال میں الیکسی ناوالنی کا فوری علاج کیا گیا۔ وہ بظاہر ہسپتال سے ڈسچارج کر دیے گئے ہیں لیکن ان کا علاج ابھی بھی جاری ہے۔ ان کے خون کے کلینیکل تجزیے جرمنی کے علاوہ سویڈن اور فرانس میں بھی کیے گئے اور سبھی میں یکساں بات نمایاں تھی کہ ناوالنی کو اعصابی نظام معطل کرنے والا زہر نوویچوک دیا گیا تھا۔ اس تناظر میں ماسکو حکومت کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔