1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناپید ہوتے دیو ہیکل، گرے وہیل کو بقا کا خطرہ لاحق

17 جون 2024

بحرالکاہل کی گرے وہیل مچھلیاں اب خوراک کی تلاش میں ساحل کے قریب پہنچ جاتی ہیں۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق سن 2000 کے بعد سے ان کے جسم کی لمبائی میں حیرت انگیز طور پر 13 فیصد کمی ہوئی ہے۔

گرے وہیل کا مزاج انتہائی دوستانہ ہوتا ہے
گرے وہیل کا مزاج انتہائی دوستانہ ہوتا ہےتصویر: Rafael Fernandez Caballero/UPY 2024

جسم کے حجم میں کمی سے گرے وہیل مچھلیوں کی بقا اور ممکنہ آبادی میں کمی کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔ محققین کو خدشہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں سمندر کے توازن کو متاثر کر رہی ہیں، جس سے وہیل کی خوراک اور مجموعی صحت متاثر ہو رہی ہے۔

ناپید ہو جانے کے خطرے پر توجہ کی ضرورت

اس تحقیق میں خاص طور پر 'پیسیفک کوسٹ فیڈنگ گروپ‘ کا جائزہ لیا گیا۔ اس گروپ میں شامل وہیل مچھلیاں شمال مشرقی بحرالکاہل میں موجود بڑی آبادی کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہیں اور ساحل کے قریب گرم پانیوں میں خوراک کی تلاش کرتی ہیں۔

گرے وہیل خوراک حاصل کرنے کے لیے ساحل کے قریب آتی ہیںتصویر: Justin Sullivan/Getty Images

یہ ساحلی وہیل مچھلیاں ماضی میں زیادہ غیر یقینی حالت میں تھیں۔ گہرے سمندر میں موجود وہیل مچھلیوں کے مقابلے میں ان کے جسم اور سر چھوٹے ہو چکے تھے۔

محققین نے 2016 تا 2022 کے درمیان لی گئی ڈرون فوٹیج کا تجزیہ کیا اور 130 وہیل مچھلیوں پر توجہ مرکوز کی گئی، جن کی عمر یا تو معلوم تھی یا عمر کا تخمینہ موجود ہے۔

تحقیق کے نتائج تشویش ناک تھے۔ سن 2020 میں پیدا ہونے والی ایک گرے وہیل کی لمبائی سن 2000 میں پیدا ہونے والی وہیل کے مقابلے میں تقریبا 1.65 میٹر یا قریب ساڑھے پانچ فٹ کم ہے۔

اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ بالغ گرے وہیل کی کل لمبائی میں 13 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ عام طور پر ان کی لمبائی 38 تا 41 فٹ ہوتی ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ کمی نر کے مقابلے میں مادہ وہیل مچھلیوں میں زیادہ واضح تھی۔ عام طور پر مادہ کی لمبائی زیادہ ہوتی تھی لیکن اب یہ نر مچھلیوں کے تقریباً برابر ہو چکی ہے۔

سکڑتی ہوئی جسامت کے منفی نتائج

جسامت میں کمی کے نقصانات دور رس ہوتے ہیں۔ عام طور پر جانوروں کی جسمانی لمبائی ان کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اور ان کے طرز زندگی، فزیالوجی اور زندگی کی تاریخ کو متاثر کرتی ہے۔

گرے وہیل کے سائز میں کمی سے ان کے بچوں کی شرح اموات میں اضافے اور بالغوں میں تولیدی صلاحتیں کم ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ وہیل مچھلیاں خوراک کے موسم کے دوران اپنے جسم میں چربی کے ذخائر جمع کر لیتی ہیں اور بعد میں انہی ذخائر پر انحصار کرتی ہیں۔ اسی چربی کی مدد سے وہ نقل مکانی اور موسم سرما کے دوران اپنی افزائش نسل کو یقینی بنا پاتی ہیں۔

اب افزائش نسل کے لیے ناکافی توانائی سے ان کی تولیدی صلاحیتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ اسی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی آبادی میں اضافے کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیاں اور 'فوڈ ویب‘

اس مطالعے میں وہیل مچھلیوں کے سکڑتے ہوئے سائز اور سمندری مد و جزر کے مابین تعلق کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سمندری پانی جب ساحلوں کی طرف آتا ہے تو وہ گہرے پانیوں سے غذائی اجزا کو سطح پر لاتا ہے۔ یہ عمل گرے وہیل کے لیے غذا کا بنیادی ذریعہ ہے۔

گرے وہیل کے سائز میں نمایاں کمی نوٹ کی گئیتصویر: Sergi Reboredo/picture alliance

تاہم اب ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مد و جزر کا پورا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں درجہ حرارت بدلنے سے بھی وہیل مچھلیوں کے 'فوڈ ویب‘ پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

فوری اقدامات کی ضرورت

گرے وہیل مچھلیوں کے کم ہوتے سائز کا یہ رجحان ماحولیاتی تبدیلیوں اور سمندری ماحولیاتی نظام پر اس کے وسیع اثرات سے نمٹنے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔

ان دیو ہیکل جانداروں کی بقا کو لاحق خطرات کی وجہ سے محققین کا کہنا ہے کہ کم از کم انسانوں کی وجہ سے پیدا شدہ خطرات کو کم کرنے کے لیے ایک کثیر الجہتی لائحہ عمل کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔

ش ح/م م (اے ایف پی)

وہيل مچھليوں اور انسانوں کی زبان ميں مماثلت

02:07

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں