نایاب کوبرا نے نوجوان کو ڈس کر جرائم پیشہ گروہ پکڑوا دیا
25 جولائی 2020
برازیل میں پولیس نے انتہائی نایاب جانوروں کی غیر قانونی تجارت کرنے والے مجرموں کے ایک پورے گروہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس گروہ کی گرفتاری ایک بہت کمیاب کوبرا کے ایک نوجوان کو ڈسنے کی وجہ سے ممکن ہو سکی۔
اشتہار
ریو ڈی جنیرو سے ہفتہ پچیس جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اگر یہ بہت نایاب کوبرا اس نوجوان کو نہ ڈستا، تو پولیس اس جرائم پیشہ گروہ کا پتا لگانے میں شاید کبھی کامیاب نہ ہو سکتی تھی۔ اس گروہ کا علم ہونے کے بعد مارے جانے والے چھاپے میں پولیس نے کئی نایاب جنگلی جانور بھی اپنے قبضے میں لے لیے جبکہ تحفط ماحول کے ملکی محکمے کے دو کارکنوں کو ملازمت سے برطرف بھی کر دیا گیا ہے۔
سانپوں کا چمڑا کیسے حاصل کیا جاتا ہے؟
سانپ دنیا کے سب سے زیادہ خطرناک جانوروں میں سے ایک ہے لیکن انڈونیشیا کی یہ تصاویر دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ انسان اس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ دیکھیے سانپوں کے چمڑے سے اشیاء کیسے تیار کی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
فیکٹریاں
انڈونیشیا میں درجنوں ایسی فیکٹریاں ہیں، جہاں سانپوں کا چمڑا تیار کیا جاتا ہے جبکہ بہت سے لوگ اپنے گھروں پر بھی یہی منافع بخش کام کیا کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گلیمرس
پوری دنیا اور خاص طور پر مغربی ممالک کے امراء اس چمڑے سے بنے بیگ، جیکٹیں اور جوتے بڑے شوق سے خریدتے ہیں۔ انہیں گلیمر کے ساتھ ساتھ اسٹیٹس سمبل بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rochman
کام کے حالات
جن فیکٹریوں میں یہ چمڑا تیار ہوتا ہے، وہاں کا نظارہ تاہم بالکل بھی گلیمرس نہیں ہے۔ سانپوں کے گوشت اور چمڑے کی مخصوص بو ہر طرف پھیلی ہوتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rochman
انڈونیشیا سرفہرست
انڈونیشیا سانپ کے چمڑے کو برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ فیکڑیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ سانپوں کی بہت اچھی دیکھ بھال کی جانی چاہیے، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
مانگ بڑھتی ہوئی
سانپ کے چمڑے کی مانگ کے مد نظر انڈونیشیا میں بڑے پیمانے پر ان کا شکار کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
سانپوں کی قربانی
یہاں ہر ہفتے ہزاروں کی تعداد میں سانپ مارے جاتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ چمڑا حاصل ہو اور اس سے زیادہ پیسہ کمایا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
چمڑا تیار کرنے کا طریقہ
سانپوں کو مار کر پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ کھال نرم ہونے کے بعد اتار لی جاتی ہے اور خشک کرنے کے لیے دھوپ میں رکھ دی جاتی ہے۔ کئی بار انہیں بڑے تندور میں بھی رکھ کر خشک کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
بے بس سانپ
کھال اتارنے کے بعد اس میں لوہے کا ایک راڈ ڈال دیا جاتا ہے تاکہ ان کی جلد کو مناسب طریقے سے پھیلایا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
سانپوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق سانپوں کی کھال حاصل کرنے کے لیے ان سے انتہائی ظالمانہ سلوک کیا جاتا ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
منافع بخش کاروبار
سانپوں کے چمڑے سے بنی چیزیں مغربی ممالک میں تین تین لاکھ روپے تک بکتی ہیں لیکن انڈونشیا میں سانپ کے چمڑے سے بنی فی کس چیز کے لیے زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
گوشت اور انتڑیاں
سانپوں کا گوشت اور انتڑیاں بھی فروخت کر دی جاتی ہیں۔ جاپان اور چین میں سانپ کے گوشت کو پسند کیا جاتا جبکہ انتڑیوں کو ادویات سازی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تصویر: AP
11 تصاویر1 | 11
اتنا زہریلا کوبرا؟
نایاب جنگلی حیات کا ناجائز کاروبار کرنے والے مجرموں کے اس گروہ کو پتا پولیس کا اس وقت چلا، جب غیر قانونی طور پر رکھے گئے جانوروں میں سے ایک نایاب کوبرا نے، جسے اب برازیل کا مشہور ترین کوبرا بھی کہا جا رہا ہے، طب حیوانات کی تعلیم حاصل کرنے والے ایک نوجوان طالب علم کو ڈس لیا۔ اس بہت زہریلے سانپ کی طرف سے ڈسے جانے کے بعد یہ 22 سالہ نوجوان کومے میں چلا گیا تھا۔
حکام کے مطابق جس نوجوان کو سانپ نے ڈسا تھا، اس نے ڈاکٹروں کو بتایا تھا کہ اسے گھر میں رکھے گئے ایک پالتو سانپ نے کاٹ لیا تھا۔ یہ نوجوان چھ روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہا تھا۔ ملکی دارالحکومت برازیلیہ کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران اس طالب علم کی جان بچانے کے لیے ڈاکٹروں کو دوائی یا اس زہر کا تریاق ساؤ پاؤلو سے منگوانا پڑا تھا۔
کوبرا نے نوجوان کو کیسے اور کہاں کاٹا؟
ڈاکٹر اس بات پر حیران تھے کہ جس تریاق سے نوجوان مریض شفایاب ہوا، وہ تو ایسے بہت زہریلے سانپوں کے کاٹے جانے کے علاج کے لیے تھا، جو ایشیا میں پائے جاتے ہیں۔ سانپوں کی یہ قسم 'مونوکل کوبرا‘ کہلاتی ہے۔ لیکن اس نوجوان کو اس سانپ نے کیسے اور کہاں کاٹا؟ اس پر ڈاکٹروں نے پولیس کو اطلاع کر دی، اور پولیس نے تفتیش شروع کر دی۔
دنیا کے انوکھے اور ریکارڈ بنانے والے سانپ
بہت سے لوگ سانپوں سے ڈرتے ہیں لیکن بہت سے ان سے محبت بھی کرتے ہیں۔ کچھ بھی ہو، سانپ دلچسپ بھی ہیں اور ورسٹائل بھی۔ دنیا میں ایسے سانپ بھی ہیں، جو اُڑ سکتے ہیں۔ جانیے دنیا کے حیرت انگیز سانپوں کے بارے میں
تصویر: Frupus/nc
سب سے زیادہ زہریلا سانپ
شمالی آسٹریلیا میں پایا جانے والا ’اِن لینڈ ٹائی پین‘ نامی یہ سانپ دنیا میں سب سے زیادہ زہریلا سانپ ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک مرتبہ ڈنگ مارنے پر جتنا زہر خارج ہوتا ہے، اُس سے تقریباً 100 لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اس سانپ کا زہر اعصابی نظام، خون اور عضلات کو متاثر کرتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Koenig
سب سے زیادہ جان لیوا
سانپوں کی دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ایکس کاریناٹس نامی سانپ سے ہوئی ہیں۔ یہ انتہائی تیزی سے وار کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسے سب سے زیادہ جان لیوا سانپ کہا جاتا ہے۔ اس کی آنکھیں بلی کی طرح چمکتی ہیں۔
تصویر: Frupus/nc
سب سے بڑا سانپ
گرین اناکونڈا کو دنیا میں سب سے بڑا سانپ تصور کیا جاتا ہے۔ جنوبی امریکا کے جنگلات میں پایا جانے والا یہ سانپ اندھیرے اور گہرے پانی کو پسند کرتا ہے۔ اس نسل کے کئی سانپ 29 فٹ تک لمبے ہوتے ہیں۔ یہ سانپ انتہائی طاقتور پٹھوں کا مالک ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/OKAPIA KG
گرین اناکونڈا سے بھی بڑا
ٹیٹانوبوا کے سامنے گرین اناکونڈا کی حیثیت چھوٹی پڑ جاتی ہے۔ یہ سانپ قبل از تاریخ کے دور میں ایک حقیقت ہوا کرتا تھا۔ ٹیٹانوبوا کی قدیم باقیات کولمبیا میں دریافت ہوئی تھیں۔ اندازوں کے مطابق 40 ملین سال پہلے یہ سانپ پانی کے کنارے رہتا تھا اور یہ تیرہ میٹر تک لمبا ہوتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چھوٹا ترین سانپ
دھاگے کی طرح کا بارباڈوس نامی یہ سانپ صرف دس سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے اور اس کی موٹائی ایک نوڈل جیتنی ہوتی ہے۔ یہ سانپ سن 2008ء میں کیریبین جزیرے بارباڈوس پر دریافت ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لالچی ترین سانپ
سانپوں کا نچلا جبڑا لچکدار ہوتا ہے اور یہ اپنے سائز سے دو گنا بڑے شکار کو نگل سکتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات لالچ میں ان کی اپنی ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ تصویر 2005ء میں فلوریڈا کے نیشنل پارک میں بنائی گئی تھی۔ اژدھے نے مگرمچھ کو نگلنے کی کوشش کی اور خود اس کا اپنا جسم پھٹ گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
بھیس بدلنے کا ماہر
کیا یہ ایک پتا ہے؟ نہیں یہ گابون وائپر نامی سانپ ہے۔ یہ سانپ سوکھے پتوں کا روپ دھارنے میں ماہر ہے۔ سانپوں میں سب سے لمبے زہریلے دانت اس کے ہیں۔ اس کے دانت پانچ سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں لیکن یہ سانپ کم ہی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa Themendienst
چالاک سانپ
کنگ سنیک نامی یہ سانپ بالکل زہریلا نہیں ہے لیکن یہ دوسرے جانوروں کو اس بات کا علم نہیں ہونے دیتا۔ خطرے کے وقت یہ اپنی شکل و صورت بالکل ویسی ہی بنا لیتا ہے، جیسی کسی زہریلے سانپ کی ہوتی ہے تاکہ دوسروں کو یہ محسوس ہو کہ یہ خطرناک ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner-Pressefoto
پانی اور خشکی کے بغیر گزارہ نہیں
ایسے سانپ پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور ان میں سے کئی ایک تو انتہائی زہریلے ہوتے ہیں۔سمندری سانپ تین میٹر یعنی تقریبا دس فٹ تک لمبے ہو سکتے ہیں۔ سمندری سانپوں کی یہ نسل خشکی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی کیوں کہ انہیں اپنی خوراک ہضم کرنے کے لیے پانی سے باہر آنا پڑتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Dirscherl
اڑنے والے سانپ
یہ سانپ خود کو اس طرح پھیلاتا اور آگے کی طرف دھکا دیتا ہے کہ یہ ایک درخت سے دوسرے درخت تک اُڑتا ہوا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے انہیں ’فلائنگ سنیک‘ کہتے ہیں۔ درخت پر یہ سانپ 30 میٹر اونچائی تک چڑھ جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
10 تصاویر1 | 10
پتا یہ چلا کہ اس طالب علم کو کسی سانپ نے اس کے گھر پر نہیں بلکہ اس کے ایک دوست کی ملکیت ایک کمپاؤنڈ میں کاٹا تھا۔ پولیس نے وہاں چھاپا مارا، تو وہاں سے خشکی اور پانی میں رہنے والے جانوروں کی شارک مچھلیوں، نایاب سانپوں اور کمیاب چھپکلیوں سمیت کئی بہت قیمتی اقسام برآمد کر کے قبضے میں لے لی گئیں۔
اس طالب علم کو اب 61 ہزار ریال یا 10 ہزار یورو کے برابر جرمانہ کر دیا گیا ہے، اس کی والدہ اور سوتیلے باپ کو، جو ایک اعلیٰ پولیس اہلکار ہے، انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے جرم میں 1400 یورو کے برابر جرمانہ کیا گیا ہے۔
حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ جس وقت پولیس نے اس کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارا، وہاں ملکی محکمہ تحفظ ماحول اور جنگلی حیات کے دو اہلکار بھی موجود تھے۔ ان دونوں کو عدالت نے فوری فیصلہ سناتے ہوئے ان کی ملازمتوں سے برطرف کر دیا ہے۔
اب ٹوئٹر پر اس کوبرا کے 50 ہزار فالورز
جرائم پیشہ گروہ کی گرفتاری کو ممکن بنانے والے بہت زہریلے کوبرا کو اب برازیلیہ کے چڑیا گھر میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکام نے اس کے نام سے ٹوئٹر پر ایک اکاؤنٹ بھی بنا دیا ہے،اور لوگ انٹرنیٹ پر اس کوبرا کو لائیو دیکھنے کے لیے بہت گرم جوشی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اب تک اس کوبرا کو ٹوئٹر پر فالو کرنے والے شائقین کی تعداد 50 ہزار کے قریب تک پہنچ چکی ہے۔ اسی دوران اس کوبرا کے لیے اپنی طرف سے شکریے کے اظہار کے طور پر چڑیا گھر کی انتظامیہ نے جمعہ 24 جولائی کو اس کی ایک لائیو ویڈیو انسٹاگرام پر بھی نشر کر دی۔ اس کے بعد سے یہ سانپ 'برازیل کا مشہور ترین کوبرا‘ قرار دیا جانے لگا ہے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے)
دس زہریلے ترین جانور
دنیا میں زہریلے جانورں کی کمی نہیں۔ بہت سے زہریلے جانوروں کے کاٹے کا علاج دریافت ہو چکا ہے جبکہ ایک بڑی تعداد ایسے جانوروں کی بھی ہے، جن کا شکار ہونے پر انسان کے بچنے کی کوئی امید نہیں۔ دس زہریلے ترین جانوروں کی تصاویر۔
تصویر: Imago/blickwinkel
پانی میں تیرتا ہوا خطرہ
اّسی سینٹی میٹر طویل یہ دریائی سانپ دنیا کے تقریباً تمام دریاؤں میں پایا جاتا ہے۔ اس جانور کا بظاہر دشمن کوئی نہیں۔ تاہم اس کے زہر کی تھوڑی سے مقدار بھی ہلاکت خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ سانپوں کی یہ قسم جارحانہ نہیں ہوتی اور یہ ساحلوں کے دور گہرے پانیوں میں ہی پائی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/Photoshot/BCI/J. Visser
سی ویسپ یا باکس جیلی فش
آسٹریلیا کے پانیوں میں سی ویسپ جسے باکس جیلی فش بھی کہا جاتا ہے، بڑی تعداد میں پائی جاتی ہے۔ جیلی فش کی یہ قسم استوائی اور نیم مرطوب سمندرں میں بھی موجود ہوتی ہے۔ ان کی چھتری نما ٹانگیں بیس سینٹی میٹر تک لمبی ہو سکتی ہیں۔ اس کا زہر دل، اعصبای نظام اور جلد کے خلیوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
تصویر: AP
منڈارینا بِھڑ
منڈارینا بِھڑ کو دیو ہیکل ایشیئن بھڑ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اسے بڑے ڈنک والی بھڑ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں پائی جاتی ہے۔ چھوٹے اور درمیانے سائز کے بھنورے بھی کبھی کبھار اس کی غذا بنتے ہیں۔ اس کےتقریباً چھ سینٹی میٹر لمبے ڈنک کاٹنے کی صورت میں انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے زہر سے گوشت جھڑنا شروع ہو سکتا ہے جبکہ مزید بھڑیں بھی اس جانب متوجہ ہو جاتی ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
سرخ پشت والی مکڑی
یہ زہریلی ترین مکڑی ہے اور کسی مکڑے سے زیادہ زیادہ خطرناک ہے۔ اس کے زہر سے جسم میں شدید درد ہوتا ہے اور پٹھے اکڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ نظام تنفس تک پہنچنے کی صورت میں اس زہر سے موت بھی ہو سکتی ہے۔ یہ مکڑی عام طور پر آسٹریلیا میں پائی جاتی ہے تاہم اب جاپان میں بھی اس کے پائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
تصویر: Getty Images
ڈیتھ اسٹالکر یا زرد بچھو
زرد بچھو شمالی افریقہ سے لے کر مشرقی وسطٰی میں پایا جاتا ہے۔ دس سینٹی میٹر طویل یہ کیڑا پتھروں والے خشک علاقوں میں رہتا ہے۔ یہ پتھروں کے نیچے اور دیواروں میں پڑنے والی دڑاڑیں اس کا گھر ہیں۔ یہ انتہائی پھرتیلا اور زہر سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ اس کا زہر اعصابی نظام کو مفلوج کر دیتا ہے۔
تصویر: cc-by/Ester Inbar
گولڈن مینڈک
اس چھوٹی سی مخلوق کو دنیا کا زہریلا ترین مینڈک قرار دیا جاتا ہے۔ کولمبیا میں کوکو انڈیانر نسل کے افراد اس مینڈک کا زہر شکار کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/DWaEbP
اصلی سنگ ماہی
استوائی اور نیم مرطوب سمندر اس مچھلی کا گھر ہیں۔ یہ بحیرہ احمر سے لے آسٹریلیا تک کے سمندروں میں پائی جاتی ہے۔ اس مچھلی کے جسم پر موجود کانٹے نما کھال میں زہر موجود ہوتا ہے۔ اگر غلطی سے کوئی ان کانٹوں کو چھو لے تو شدید درد ہوتا ہے اور اچانک سانس بھی رک سکتی ہے۔
تصویر: Imago/oceans-image
بلیو رنگڈ اوکٹوپس (ہشت پا)
اکٹوپس کی یہ قسم بیس سینٹی میٹر طویل ہے۔ اس کی جلد پر موجود نیلے دائرے کسی خطرے کی صورت میں چمکنے لگتے ہیں۔ اس کا زہر بہت تیزی سے جسم میں سرائیت کرتا ہے، ذہن تو پوری طرح سے چاق و چوبند رہتا ہے لیکن جسم حرکت کے قابل نہیں رہتا۔
تصویر: imago/OceanPhoto
جیوگرافر کون (گھونگا)
یہ استوائی سمندروں میں پائی جانے والی گھونگے کی ایک قسم ہے۔ پندرہ سیٹی میٹر طویل یہ جانور اپنے جسم پر بننے نقش و نگار کی وجہ سے یہ بہت ہی قابل دید ہوتا ہے۔ تاہم اس کا حملہ ہلاکت خیز بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے زہر کا توڑ ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/OKAPIA
زوان تھاریا (مرجان)
یہ سمندرکی تہہ میں پائی جانے والے جانور مرجان یا کورال کی ہی ایک قسم ہے۔ بظاہر پودا دکھائی دینے والی یہ مخلوق ایک جانور ہے۔ یہ تقریباً تمام ہی مچھلی گھروں میں موجود ہوتی ہے۔ یہ جانور بھی انتہائی زہریلا ہے اور اس کے کاٹے کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے۔