160511 Arabische Liga Generalsekretär
16 مئی 201122 رکنی عرب لیگ نے مصر کے امر موسیٰ کی جگہ مصر ہی کے نبیل العربی کو اپنا نیا سیکرٹری جنرل بنانے کا فیصلہ اتوار 15 مئی کی شام کیا۔ 73 سالہ امر موسیٰ، جو دَس سال تک عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل رہے، عنقریب مصر میں مجوزہ صدارتی انتخابات میں صدر کے عہدے کے اُمیدوار بننا چاہتے ہیں۔
جب حسنی مبارک ابھی مصر کے صدر تھے اور ہزارہا مصری شہری قاہرہ کے التحریر چوک میں اُن کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے تو نبیل العربی اِس احتجاج میں شامل ہو گئے تھے۔ وہ مظاہرین سے جا جا کر ملتے رہے، جنہوں نے جمہوریت اور انسانی حقوق کے حق میں آواز بلند کرنے پر نبیل العربی کو بہت زیادہ سراہا بھی۔
مبارک کے مستعفی ہو جانے کے بعد جو کونسل قائم ہوئی، نبیل العربی اُس میں شامل تھے۔ اس کونسل کو مصر میں جمہوری عمل کی تیاریوں کے سلسلے میں ابتدائی قدم اٹھانا تھے۔ کوئی دو ماہ پہلے یعنی مارچ کے اوائل میں اُنہیں ملک کا وزیر خارجہ بنا دیا گیا اور اُنہوں نے یہ بات واضح کر دی کہ عبوری حکومت اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
نبیل العربی نے کہا تھا: ’’مصر آج کل ایک آئینی ریاست کی تشکیل کے لیے پوری قوت سے کوششیں کر رہا ہے۔ سیاسی اور اقتصادی بدعنوانی کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔گزشتہ دنوں کے دوران سرکردہ سرکاری عہدیداروں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ یہ ریاست قانون کی پاسداری کر رہی ہے۔‘‘
نبیل العربی کی عمر 76 برس ہے اور ایک ماہرِ قانون کی حیثیت سے اُن کا طویل تجربہ ہے۔ پانچ سال تک وہ دی ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں جج کے طور پر بھی فرائض سر انجام دیتے رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اُن کے وطن مصر میں شہریوں کو انسانی حقوق کی مکمل ضمانت دینے کی منزل ابھی بہت دور ہے۔ یہی اُن کی سیاست کا بھی ہدف ہے اور اِسی نصب العین کو وہ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر بھی اپنے پیشِ نظر رکھیں گے۔
چار ہفتے قبل جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے قاہرہ کے ایک دورے کے موقع پر نبیل العربی کو اپنے ہم منصب کی حیثیت سے جرمنی کے دورے کی دعوت دی تھی، جس پر نبیل العربی نے کہا تھا: ’’مجھے برلن کے دورے کی اِس دعوت پر بہت خوشی ہوئی ہے۔ چالیس سال سے زیادہ عرصہ قبل میں جرمنی میں سفارتکار کے طور پر تعینات تھا۔ اُس زمانے میں مَیں نے جرمن زبان بھی سیکھنے کی کوشش کی تھی لیکن مجھے افسوس ہے کہ اب مَیں سب کچھ بھول چکا ہوں (ہنستے ہوئے)۔‘‘
یہ آخری جملہ العربی نے جرمن زبان میں ادا کیا تھا۔ نبیل العربی اب مزید مصری وزیر خارجہ کے طور پر تو برلن نہیں آئیں گے کیونکہ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر اپنی نئی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے اب وہ یہ عہدہ چھوڑ چکے ہیں۔ تاہم عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر بھی اُنہیں برلن میں خوش آمدید کہا جائے گا۔
رپورٹ: تھوماس بورمان (قاہرہ) / امجد علی
ادارت: مقبول ملک