نتائج نہیں مانتے، نئے انتخابات کرائے جائیں، اپوزیشن اتحاد
30 دسمبر 2018
بنگلہ دیشی اپوزیشن اتحاد نے کہا ہے کہ وہ ملک میں آج اتوار کے روز ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ اپوزیشن اتحاد نے حکومتی اتحاد پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں اداروں کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکمران جماعت عوامی لیگ نے آج اتوار 30 دسمبر کو ہونے والے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج میں اپوزیشن کے مقابلے میں بڑی برتری حاصل کر لی ہے۔ خیال رہے کہ پولنگ کے دوران ملک بھر میں ہونے والے مختلف پر تشدد واقعات میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔
اپوزیشن کے جاتیا اوکیا فرنٹ نامی اتحاد کے سربراہ کمال حسین نے ابتدائی انتخابی نتائج کے بعد حکمران جماعت پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے ملکی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ آج ہونے والے انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئے انتخابات کرائے جائیں۔ جاتیا اوکیا فرنٹ میں سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بھی شامل ہے۔ خالدہ ضیاء کو ایک عدالت نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت پانچ برس جیل کی سزا سنائی تھی جس کی وجہ سے وہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار پائیں۔
بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کمال حسین کا کہنا تھا، ’’ہم نتائج کو رد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک غیر جانبدار حکومت کی نگرانی میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔‘‘ کمال حسین کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعت کی دھاندلی کے سبب اپوزیشن کے 100 سے زائد امیدوار انتخابی عمل سے الگ ہونے پر مجبور ہوئے۔
بنگلہ دیش میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے تک جاری رہا۔ جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی اور ابتدائی نتائج میں شیخ حسینہ کے حکومتی اتحاد کو برتری حاصل ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ مکمل نتائج کل پیر کے روز تک سامنے آ جائیں گے۔
بنگلہ دیش کا ’ڈیتھ اسکواڈ‘ سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کرے گا
بنگلہ دیشی حکومت سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کی ذمہ داری پیراملٹری فورس کو تفویض کرنے کا سوچ رہی ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حکومتی فیصلہ آزادئ رائے کے منافی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
داغ دار شہرت
ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) سن 2004 میں قائم کی گئی تھی تاکہ بنگلہ دیش میں فروغ پاتی اسلام پسندی کو قابو میں لایا جا سکے۔ اس فورس نے ابتداء میں چند جہادی عقائد کے دہشت گردوں کو ہلاک کیا یا پھر گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اس فورس کی شہرت بتدریج داغ دار ہوتی چلی گئی اور یہ خوف کی علامت بن کر رہ گئی۔ اسے موت کا دستہ یا ’ڈیتھ اسکواڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
فیس بک، یوٹیوب اور سکیورٹی
بنگلہ دیش کی حکومت فیس بک، یوٹیوب اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی نگرانی پر بارہ ملین یورو یا تقریباً چودہ ملین امریکی ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس منصوبے کے تحت ریپڈ ایکشن بٹالین ریاست مخالف پراپیگنڈے، افواہوں اور اشتعال انگیز مضامین یا بیانات کیا اشاعت کی نگرانی کرے گی۔ نگرانی کا یہ عمل انٹرنیٹ پر دستیاب کمیونیکشن کے تمام ذرائع پر کیا جائے گا۔
تصویر: imago/Future Image
ڈھاکا حکومت پر بین الاقوامی دباؤ کا مطالبہ
سویڈن میں مقیم بنگلہ دیشی صحافی تسنیم خلیل کا کہنا ہے کہ ریپڈ ایکشن بٹالین کو استعمل کرتے ہوئے ڈھاکا حکومت اپنے مخالفین کو گرفتار یا نظربند کرنے کا پہلے ہی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ خلیل نے یورپی یونین اور ایسے دوسرے اداروں سے کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی حکومت کو ایسا اقدام کرنے سے روکے جو عام شہریوں کی آزادی کو سلب کرنے کے مساوی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
آزادئ صحافت کو محدود کرنے کا نیا قانون
بنگلہ دیشی حکومت نے حال ہی میں ایک نیا قانون ’ دی ڈیجیٹل ایکٹ‘ متعارف کرایا ہے۔ اس قانون کے تحت انٹرنیٹ پر ریاست مخالف یا قانونی اختیار کو درہم برہم کرنے یا مذہبی جذبات کو مجروح کرنے یا نسلی ہم آہنگی کے منافی کوئی بھی بیان شائع کرنے کے جرم پر سات برس تک کی قید سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حکومتی ناقدین کو خاموش کرنے طور پر اس قانون کا استعمال کر سکتی ہے۔
تصویر: government's press department
ذرائع ابلاغ کا احتجاج
پیر پندرہ اکتوبر کو مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں اہم اخبارات کے مدیران نے نیشنل پریس کلب کے باہر انسانی زنجیر بنائی۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ ’دی ڈیجیٹل ایکٹ‘ کی مختلف نو شقوں میں ترامیم کی جائیں کیونکہ یہ آزاد صحافت اور آزادئ رائے کے راستے کی رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ اس مظاہرے کے جواب میں کوئی حکومتی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
تصویر: bdnews24.com
صحافت بھی جاسوسی کا ذریعہ ہو سکتی ہے!
ایک سینیئر ایڈیٹر محفوظ الرحمان کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے تحت اگر کوئی صحافی کسی حکومتی دفتر میں داخل ہو کر معلومات اکھٹی کرتا پایا گیا تو اُسے جاسوسی کے شبے میں چودہ سال تک کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ محفوظ الرحمان کا مزید کہنا ہے کہ یہ نیا قانون سائبر کرائمز کے چیلنج کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ آزاد میڈیا کے گلے میں ہڈی کی طرح اٹک جائے گا۔
تصویر: bdnews24.com
ناروا سلوک
بنگلہ دیش آزاد صحافت کی عالمی درجہ بندی میں 180 ممالک میں 146 ویں پوزیشن پر ہے۔ ڈھاکا حکومت نے عالمی دباؤ کے باوجود انسانی حقوق کے سرگرم کارکن شاہد العالم کو پسِ زندان رکھا ہوا ہے۔ العالم نے رواں برس اگست میں طلبہ کے پرامن مظاہرے پر طاقت کے استعمال کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور وہ اسی باعث گرفتار کیے گئے۔ اس گرفتاری پر حکومتی ناقدین کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman
7 تصاویر1 | 7
بنگلہ دیش کے ایک پرائیویٹ ٹیلی وژن ’چینل 24‘ نے غیر سرکاری نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن اتحاد کو محض ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ حالانکہ امید کی جا رہی تھی کہ اپوزیشن اتحاد کُل 299 نشستوں میں سے کم از کم 93 پر یقینی کامیابی حاصل کرے گا۔