نجکاری سے متعلق منصوبے نا منظور، بلاول بھٹو زرداری
1 دسمبر 2013![](https://static.dw.com/image/16481133_800.webp)
پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پيپلز پارٹی کی سابقہ رہنما بے نظير بھٹو کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جماعت کے قيام کو سينتاليس برس مکمل ہونے کے موقع پر ہفتے کے روز منعقدہ ايک تقريب کے دوران اس عزم کا اظہار کيا ہے کہ وہ وزير اعظم کے نجکاری سے متعلق منصوبوں کی راہ ميں رکاوٹ ڈاليں گے۔انہوں نے کہا، ’’ہم سو فيصد نجکاری کے خلاف ہيں اور ايسا نہيں ہونے ديں گے۔‘‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’يہ نجکاری نہيں بلکہ اپنے لوگوں کو فوائد پہنچانے کی کوشش ہے۔‘
واضح رہے کہ اس تقرير ميں بلاول بھٹو زرداری وزير اعظم نواز شريف کے ان ارادوں کو نشانہ بنا رہے تھے، جن کے تحت حکومت تيس ايسے اداروں کی، جو مالی نقصانات کا شکار ہيں، نجکاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جو ادارے نجکاری کی اس فہرست ميں شامل ہيں، ان ميں پاکستان انٹرنيشنل ايئر لائنز ( پی آئی اے) اور پاکستان اسٹيل ملز بھی شامل ہيں، جس کی بنياد 1970ء کی دہائی ميں بلاول کے دادا اور سابق وزير اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی۔
واضح رہے کہ سن 2008 سے سن 2013 تک برسر اقتدار رہنے والی پاکستان پيپلز پارٹی کو رواں برس مئی ميں منعقدہ انتخابات ميں بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم تيس نومبر کے روز منعقدہ اس تقريب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے اس عہد کا اظہار کيا کہ ان کی جماعت دوبارہ زور پکڑے گی اور سن 2018 ميں ہونے والے عام انتخابات ميں ابھر کر سامنے آئے گی۔
بلاول بھٹو زرداری کی والدہ بينيظير بھٹو، جو دو مرتبہ پاکستان کی وزير اعظم بھی رہ چکی ہيں، کو دسمبر 2007ء ميں ہلاک کر ديا گيا تھا۔ کئی سياسی تجزيہ نگاروں کا ماننا ہے کہ بلاول سياست ميں شايد وہ مقام حاصل نہ کر پائيں، جو ان کی والدہ يا ان کے دادا ذوالفقار علی بھٹو حاصل کر پائے تھے۔ عام خيال يہی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اپنے والد آصف علی زرداری کے بعد مستقبل ميں پاکستان پيپلز پارٹی کی قيادت سنبھاليں گے۔