نجی جہاز اور پر تعیش زندگی، فراڈ کے جرم میں 114 برس قید
9 اگست 2018
تھائی لینڈ میں بدھ مذہب کے ایک سابق راہب کو متعدد جرائم کے ارتکاب میں 114 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ نوجوان راہب اس وقت مشہور ہوا تھا جب اس نے اپنے نجی طیارے اور پرتعیش زندگی کی ویڈیوز یوٹیوب پر شیئر کی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Lalit
اشتہار
تھائی لینڈ میں ایک عدالت نے بدھ مذہب کے ایک سابق راہب کو فراڈ، منی لانڈرنگ اور سائبر فراڈ کے متعدد جرائم میں مجرم قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر ایک سو چودہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔ اس شخص پر کم عمر لڑکیوں سے جنسی روابط اختیار کرنے کے الزامات بھی ہیں۔
سن 2013 میں یہ راہب اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب اس نے اپنی پر تعیش زندگی کی ویڈیوز یوٹیوب پر شیئر کی تھیں۔ ایسی ویڈیوز میں اس بدھ راہب کو اپنے نجی طیارے میں مہنگے ترین برانڈز سے کپڑے، جوتے اور عینکیں پہنے ہوئے دیکھا گیا تھے۔
ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد عام افراد نے اس کی ایسی پر تعیش زندگی اور اس کی تشہیر پر شدید تنقید کی تھی جس کے بعد بدھ راہبوں کی تنظیم نے اسے راہب کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
اسی برس تھائی لینڈ میں حکام نے اس شخص کے خلاف ایک چودہ سالہ لڑکی سے جنسی تعلقات استوار کرنے کے حوالے سے تحقیق شروع کر دی تھی۔ تفتیش شروع ہونے کے بعد وہ تھائی لینڈ سے فرار ہو کر امریکا چلا گیا تھا۔ متعدد جرائم میں مطلوب ہونے کے باعث جولائی سن 2017 میں امریکی حکام نے اسے گرفتار کر کے تھائی لینڈ کے حوالے کر دیا تھا۔
تھائی لینڈ کے دفتر استغاثہ کے ایک اہلکار نے اسے دی جانے والی سزا کے حوالے سے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ’’اس شخص نے خصوصی قوت کے حامل ہونے کا جھوٹا دعویٰ کر کے لوگوں کو اپنی جانب راغب کیا جو کہ ایک فراڈ تھا۔ علاوہ ازیں اس نے کئی مہنگی لگژری گاڑیاں بھی خریدیں جو تھائی قوانین کے مطابق منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتا ہے۔‘‘
114 برس قید کی سزا سنائے جانے کے باوجود بدھ مذہب کا یہ سابق راہب بیس برس قید میں گزارے گا کیوں کہ ملکی قوانین کے تحت ایک ہی طرح کے جرائم میں متعدد بار سزا پانے والے کو زیادہ سے زیادہ بیس برس تک قید میں رکھا جا سکتا ہے۔
تاہم ابھی اس راہب کے خلاف کم عمر لڑکی سے جنسی تعلقات استوار کرنے، بچوں کے اغوا اور ریپ کے مقدمے کی کارروائی جاری ہے۔ تھائی لینڈ کی عدالت ان مقدمات کا فیصلہ رواں برس اکتوبر کے مہینے میں سنائے گی۔
ش ح/ ع ق (روئٹرز، ڈی پی اے)
جیل توڑ کر بھاگنے کے حیران کن واقعات
اونچی اونچی دیواروں، آہنی سلاخوں اور مسلح محافظوں کے باوجود جب سے جیلیں معرض وجود میں آئی ہیں، تب سے قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ ایسے ہی چند حیران کن واقعات پر ایک نظر
تصویر: imago/Kai Koehler
فلموں جیسا سین
جولائی دو ہزار اٹھارہ میں فرانس کے مطلوب ترین مجرموں میں سے ایک جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔ الجزائری نژاد فرانسیسی ڈکیت ریزوئن فائز کو جیل سے فرار ہونے میں صرف چند ہی منٹ لگے۔ فائز کے ساتھی ہیلی کاپٹر سے جیل میں اترے اور اسے بٹھا کر فرار ہو گئے۔ بعد ازاں یہ ہیلی کاپٹر پیرس کے مضافات سے ملا لیکن فائز ابھی تک مفرور ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. van der Hasselt
بینک ڈکیت
ہیلی کاپٹر کے ذریعے جیل سے فرار ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں تھا۔ قبل ازیں سن دو ہزار سات میں فرانسیسی شہر گراس میں بھی مشین گنوں سے لیس ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایسی ہی کارروائی کرتے ہوئے ایک بینک ڈکیت پاسکال پائیے کو آزاد کروا لیا گیا تھا۔ سن دو ہزار ایک میں پائیے کو تیس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Horvat
میکسیکو کی محفوظ ترین جیل؟
جولائی دوہزار پندرہ میں میکسیکو کے ڈرگ لارڈ ایل چاپو ملک کی محفوظ ترین جیل توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ انہوں نے جیل کے غسل خانے میں ایک سرنگ کھودی تھی، جو جیل کے باہر ایک گھر میں جا کر نکلتی تھی۔ چودہ برسوں کے دوران چاپو کے جیل سے فرار ہونے کا یہ دوسرا واقعہ تھا۔
تصویر: Reuters/PGR/Attorney General's Office
گٹر کے پائپ کے ذریعے
دو مجرموں نے جیل کی دیواروں میں سوراخ کیے جو گٹر کے مرکزی پائپ تک جاتے تھے۔ سن دو ہزار پندرہ میں نیویارک کی انتہائی سکیورٹی والی اس جیل سے قتل کے دو مجرم پائپ میں رینگتے ہوئے ایک گلی میں جا نکلے اور فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Getty Images/New York State Governor's Office/D. McGee
بریف کیس کا وزن زیادہ کیوں؟
یہ مجرم فرار ہونے میں تقریباﹰ کامیاب ہونے ہی والا تھا۔ اس بریف کیس کے ذریعے سن دو ہزار گیارہ میں منشیات کے اسمگلر خوان رامیریز کو میکسیکو کے ایک جزیرے پر قائم جیل سے فرار کروانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن رامیریز کی بدقسمتی یہ تھی کہ جیل کے محافظوں کو بریف کیس قدرے بھاری معلوم ہوا۔ تلاشی لی گئی تو اندر سے یہ قیدی برآمد ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sspqr
برطانیہ: ایک ساتھ 38 قیدی فرار
برطانیہ میں جیل توڑ کر فرار ہونے کی یہ سب سے بڑی کارروائی تھی۔ پچیس ستمبر 1983ء کو آئرش پبلک آرمی ( آئی آر اے) کے اڑتیس قیدی ایک ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ’میز جیل‘ کی سکیورٹی انتہائی سخت تھی۔ قیدی اندر اسمگل کیے گئے اسلحے کی مدد سے سکیورٹی اہلکاروں پر قابو پانے اور پھر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Mcerlane
ایسٹر کے انڈوں کی تلاش میں
’میں ایسٹر کے انڈے تلاش کرنے کے لیے گیا تھا‘۔ یہ فقرہ سوئٹرزلینڈ میں بہت مشہور ہوا۔ یہ بیان بینک ڈکیت والٹر شٹورم نے اس وقت دیا، جب وہ 1981ء میں جیل سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ پکڑا گیا۔ مجموعی طور پر یہ ’شریف گینگسٹر‘ آٹھ مرتبہ جیل سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ قید تنہائی کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے ملک بھر میں ان کی عزت کی جاتی تھی۔ 1999ء میں والٹر نے جیل میں ہی خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرار کے لیے وزن میں کمی
سیریل کِلر تھیوڈر بنڈی کا اصرار تھا کہ وہ اپنے مقدمے کا دفاع خود کرے گا۔ لیکن 1977ء میں وہ امریکی ریاست اوٹا کی جیل کی لائبریری سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ دوبارہ گرفتاری کے چھ ماہ بعد وہ پھر سے جیل توڑنے میں کامیاب رہا۔ جیل کی چھت میں ایک سوراخ سے گزرنے کے لیے اس نے اپنا وزن دس کلوگرام کم کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
الکاٹراز کا افسانہ
اس جیل سے فرار ہونے کی کارروائی کو فلمایا بھی جا چکا ہے۔ 1962ء میں چمچوں اور ڈرِل مشین کی مدد سے تین قیدی الکاٹریز جزیرے پر واقع ہائی سکیورٹی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان قیدیوں میں فرانک لی مورس اور دو بھائی کلیرنس اور جان اینگلین شامل تھے۔