1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتعالمی

نجی طیاروں کی پرواز اب صرف امیروں کے لیے نہیں رہی

15 نومبر 2025

ماحول کو نقصان پہنچانے والے نجی کاروباری طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کے مطالبات کے باوجود دولت مند لوگوں کی جانب سے آرام اور تحفظ کے لیے نجی جیٹ طیاروں کے استعمال کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ کیا کوئی چیز اس پر قابو پا سکتی ہے؟

نجی چھوٹے جیٹ طیارے
محکمہ ایوی ایشن کے ایک اور تجزیہ کار جیٹ نیٹ کو توقع ہے کہ 2034 تک دنیا بھر میں تقریباً 9,700 نئے کاروباری جیٹ فراہم کیے جائیں گےتصویر: Gene Blevins/ZUMA Wire/imago images

اب صرف سپر اسٹارز، شاہی خاندان کے افراد یا انتہا رئیس ہی لوگ نہیں ہیں، جو طویل سکیورٹی قطاروں سے بچ کر آرام دہ چمڑے کی سیٹوں پر بیٹھ کر سفر کرتے ہوں۔

آج نجی جیٹ طیاروں میں سوار ہو کر آسمانوں میں پرواز کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ اختیارات حاصل ہیں اور اب اس کے لیے ریاست کا سربراہ ہونا، ایئر لائن کا سی ای او یا مکمل طور پر ہوائی جہاز کے مالک ہونے کی بھی ضرورت نہیں۔

نجی جیٹ کی ترسیل جاری

کووڈ انیس کی وبا کے دوران سفر میں کمی کے بعد سے طیارہ ساز کمپنیوں نے صارفین کی جانب سے ایسے طیاروں کی مضبوط مانگ کے سبب مستحکم بحالی دیکھی ہے۔

ایوی ایشن ایڈوائزری کمپنی، آئی بی اے انسائٹ میں جنرل ایوی ایشن ٹیم کے سربراہ ڈینیز تھیاگ راجن کے مطابق فی الحال، دنیا بھر میں تقریباً 23,500 پرائیویٹ جیٹ طیارے سروس میں ہیں۔

دنیا کے مجموعی ایسے نجی کاروباری جیٹ بیڑے کا تقریباً 60 فیصد سے 70 فیصد تک کا حصہ شمالی امریکہ میں ہے، جب کہ اب مشرق وسطیٰ اور ایشیا پیسیفک خطے، خاص طور پر بھارت سے اس کی بہت زیادہ مانگ بھی آ رہی ہے۔

سن 2020 میں 644 بزنس جیٹ طیاروں کی ڈیلیوریاں ہوئی تھیں۔ 2024 تک، یہ بڑھ کر 764 ہو گئیں۔ تھیاگ راجن اور ان کی ٹیم نے اس برس مزید 820 ڈیلیوریوں کی پیش گوئی کی ہے، جو کہ سال بہ سال 7.3 فیصد کے اضافے سے ہو رہی ہیں۔  ایسے نجی جیٹ طیارے جن کی سب سے زیادہ مانگ ہے، اس کے لیے انتظار کی فہرستیں موجود ہیں۔

محکمہ ایوی ایشن کے ایک اور تجزیہ کار جیٹ نیٹ کو توقع ہے کہ 2034 تک دنیا بھر میں تقریباً 9,700 نئے کاروباری جیٹ فراہم کیے جائیں گے۔

نجی جیٹ کے خریدار کون ہیں؟

نجی جیٹ طیاروں کے خریدار عام طور پر بڑے دولت مند، حکومتیں، کارپوریشنز یا نیٹ جیٹس اور فلیکس جیٹس جیسی چارٹر آپریٹرز کمپنیاں ہوتی ہیں۔ تھیا گ راجن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مارکیٹ پر مکمل ملکیت والے طیاروں کا غلبہ ہے، حالانکہ نام نہاد جزوی ملکیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

اب مشرق وسطیٰ اور ایشیا پیسیفک خطے، خاص طور پر بھارت سے ایسے نجی طیاروں کی بہت زیادہ مانگ ہو رہی ہےتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

میکنزی میں سفر، لاجسٹکس اور انفراسٹرکچر پریکٹس سے متعلق میونخ میں مقیم ایک پارٹنر ڈینیل ریفر کہتے ہیں کہ کاروباری ماڈل کے نقطہ نظر سے، جزوی ملکیت والے آپریٹرز نے "پچھلے پانچ سالوں  کے دوران سب سے مضبوط توسیع" دیکھی گئی ہے۔

جزوی ملکیت کے علاوہ، سبسکرپشنز یا ممبرشپ پروگرام، جو کارڈ ہولڈرز کو آپریٹر کے پورے بیڑے تک پرواز کے مخصوص اوقات تک رسائی فراہم کرتے ہیں، بھی زیادہ مقبول ہو رہے ہیں۔ یہ برانڈڈ چارٹر آپریٹرز عام طور پر اپنے بیڑے کے مالک ہوتے ہیں اور براہ راست اسے چلاتے بھی ہیں۔

ریفر کمرشل ایئر لائن کے ایک سابق پائلٹ ہیں، جنہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ افراد یا کمپنیوں کی ملکیت والے ہوائی جہاز اکثر سروس فراہم کرنے والے کے زیر انتظام ہوتے ہیں، جو استعمال میں نہ ہونے کی صورت میں انہیں دوسروں کے لیے چارٹر کر سکتے ہیں۔

پرائیویٹ جیٹ کے عام صارف کون ہیں؟

کووڈ انیس کے بعد سے اوسط پرائیویٹ جیٹ صارفین کا پروفائل بدل گیا ہے اور وسیع تر ہوا ہے۔ اب یہ صرف انتہائی امیر اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز ہی نہیں ہیں، جو نجی جہاز میں سفر کرتے ہیں۔

تھیاگ راجن کا کہنا کہ مارکیٹ میں اب منفرد "خاندان، کاروباری افراد اور حفاظت، قابل اعتماد فیچر اور عیش و آرام کی چاہ رکھنے والے پہلی بار سفر کرنے کے متمنی مسافر بھی اس میں شامل ہیں۔ عام تجارتی ایئر لائنز بحران کے دوران ایسی چیزوں کی ضمانت نہیں دے پاتی ہیں۔"

سول ایوی ایشن کے ماہر کا خیال ہے کہ یہ تبدیلی دولت کی بڑی منتقلی، اعلی لیکویڈیٹی اور وبائی امراض کے بعد ترجیحات میں تبدیلی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ایک ہی وقت میں، چارٹر اور رکنیت کے اختیارات میں اضافہ نجی جیٹ طیاروں تک رسائی کو آسان بناتا ہے۔

اب نہ صرف زیادہ جیٹ طیارے فروخت ہو رہے ہیں بلکہ وہ زیادہ پرواز بھی کر رہے ہیں۔ ریفر کے مطابق، نجی جیٹ طیاروں پر پرواز کے اوقات 2019 کی سطح سے تقریباً 115 فیصد سے 120 فیصد زیادہ ہیں۔ حالانکہ ان کا استعمال خطے کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے اور تجارتی ایئر لائنز اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی دستیابی جیسی چیزوں سے متاثر ہوتا ہے۔

ایگزیکٹو ہوائی جہاز میں سب سے اعلی قسم کے وہ طیارے ہیں، جو طویل فاصلے کے سفر کے لیے جیٹ طیارے ہوتے ہیں تصویر: Bayne Stanley/ZUMA Wire/picture alliance

نجی جیٹ کیا ہوتا ہے؟

تھیاگ راجن بتاتے ہیں کہ پرائیویٹ جیٹ، جسے بزنس یا کارپوریٹ جیٹ بھی کہا جاتا ہے، سائز اور رینج کی بنیاد پر سات مختلف زمروں میں آتے ہیں۔

سب سے چھوٹا بزنس جیٹ ایک 4 سیٹوں والا، سنگل پائلٹ طیارہ ہے، جس کی رینج مختصر ہے۔ اس کے بعد 6-10 مسافروں کے لیے درمیانی فاصلے کے جیٹ طیارے آتے ہیں۔ اس کے بعد 10-19 مسافروں کے لیے طویل فاصلے کے جیٹ طیارے اور آخر میں 20 سے 50 یا اس سے زیادہ مسافروں کے لیے انتظامی ہوائی جہاز ہوتے ہیں۔

ایگزیکٹو ہوائی جہاز میں سب سے اعلی قسم کے وہ ہیں، جو طویل فاصلے کے سفر کے لیے جیٹ طیارے ہیں۔ بوئنگ بزنس جیٹس نے حال ہی میں بزنس بوئنگ 747-8 کو ایگزیکٹو ہوائی جہازوں میں تبدیل کرنے کے لیے ایک نئی مکمل سروس پروگرام کا اعلان کیا ہے۔

بوئنگ کے کمرشل ورژن میں تقریباً 600 مسافر کی وسعت ہوتی ہے اور کمپنی کے مطابق اپڈیٹ کردہ 747-8 وی آئی پی سب سے بڑا نجی جیٹ ہو گا اور اس میں تقریباً 75 مسافروں کے لیے جگہ ہو گی۔

ریفر کے مطابق ہر کوئی سب سے بڑے اور بہترین کی تلاش میں نہیں ہے۔ لیکن بڑے جیٹ طیاروں کی زیادہ مانگ ہے "خاص طور پر سپر مڈسائز اور لمبی رینج کیٹیگریز میں۔ جبکہ پچھلی دہائی کے دوران درمیانے سائز اور ہلکے جیٹ طیاروں کے مجموعی بیڑے میں کمی آئی ہے۔

جیٹ کے مالک ہونے کی بڑی قیمت

طیارہ ساز کمپنی بوئنگ اور ایئربس کے لیے اپنے کمرشل جیٹ طیاروں کو ذاتی طیاروں میں تبدیل کرنا ایک ضمنی کاروبار ہے، جبکہ دیگر کمپنیاں اس پر توجہ مرکوز کرتی ہیں، جیسے کہ امریکہ میں مقیم گلف اسٹریم، ہونڈا ایئر کرافٹ اینڈ ٹیکسٹرون، کینیڈا کی بمبارڈیئر، برازیل کی ایمبریئر، فرانس کی ڈسالٹ اور سوئٹزرلینڈ کی پیلاٹس کمپنی۔

بوئنگ کے کمرشل ورژن میں تقریباً 600 مسافر کی وسعت ہوتی ہے اور کمپنی کے مطابق اپڈیٹ کردہ نجی طیارے میں تقریباً 75 مسافروں کے لیے جگہ ہو گی تصویر: picture-alliance/Globe-ZUMA/J. Krondes

بالکل نئے پرائیویٹ جیٹ کی قیمت چند ملین ڈالر سے لے کر 75 ملین ڈالر تک بھی ہو سکتی ہے۔ جبکہ بوئنگ 747- 8 وی آئی پی کے ایک جیٹ کی قیمت چند سو ملین ڈالر متوقع ہے۔ اور یہ صرف ایک جیٹ خریدنے کے اخراجات ہیں۔

در اصل اسے اڑانے میں اور بھی زیادہ خرچ آتا ہے۔ فکسڈ اور آپریٹنگ اخراجات جیسے ایندھن، دیکھ بھال، انشورنس، لینڈنگ، پارکنگ، عملہ اور کیٹرنگ سائز اور استعمال کے لحاظ سے ایک سال میں مزید چند ملین تک کا اضافہ کر سکتے ہیں۔

وقت ہی حتمی عیش و آرام ہے

نجی جیٹ طیارے تجارتی طیاروں کے مقابلے فی مسافر زیادہ اخراج پیدا کرتے ہیں، اور موسمیاتی تبدیلی کے کارکنوں نے انہیں نشانہ بنایا ہے کیونکہ وہ اشرافیہ کے اضافی اور غیر ضروری اخراج کی نمائندگی کرتے ہیں۔ لیکن اس پر قابو پانے کے لیے مظاہروں سے زیادہ کی ضرورت ہے۔

البتہ جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال اور محصولات جیسے عوامل مینوفیکچررز کی فراہم کرنے کی صلاحیت پر کچھ اثر ڈال رہے ہیں، جو بیک لاگز کا باعث بن رہے ہیں۔ پھر بھی کوئی وسیع تر معاشی بدحالی نظر نہیں آتی ہے۔

تھیاگ راجن کو توقع ہے کہ بڑھتی ہوئی عالمی دولت، کارپوریٹ کے زیادہ استعمال اور چارٹر پروگراموں نیز جزوی ملکیت کے ذریعے رسائی میں اضافے کی وجہ سے اگلے چند سالوں میں اس رجحان میں مسلسل ترقی دیکھنے کو ملے گی۔

ڈینیل ریفر بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں، تاہم وہ علاقائی اختلافات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "قطعی طور پر امریکہ ہی اس کی سب سے بڑی مارکیٹ رہے گا، جبکہ مشرق وسطیٰ، ایشیا پیسیفک اور لاطینی امریکہ میں سب سے تیز ترقی متوقع ہے۔"

ص ز/ ج ا (ٹموتھی روکز)

پاکستانی انجینیئر ڈاکٹر سارہ قریشی کا جیٹ انجن

02:28

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں