رافائل ندال پیر اکیس اگست کو پھر سے عالمی نمبر ایک بن جائیں گے۔ وہ اس منصب پر تین برسوں کے بعد فائز ہوں گے۔ ندال نے بارسلونا حملے کے تناظر میں عالمی نمبر ایک بننے پر زیادہ مسرت کا اظہار نہیں کیا ہے۔
اشتہار
ٹینس کے کھیل میں ہر پیر کے روز مرد اور خواتین کھلاڑیوں کی عالمی رینکنگ جاری کی جاتی ہے۔ بعض اوقات اس کا تعین ایک ہفتہ قبل ہو جاتا ہے۔ پیر اکیس اگست کو جاری ہونے والی مردوں کی عالمی درجہ بندی میں یقینی طور پر رافائل ندال کو عالمی نمبر ایک ہونے کی پوزیشن مل جائے گی۔ انہیں یہ مقام تین برس بعد حاصل ہو رہا ہے۔ خواتین کی عالمی رینکنگ میں چیک جمہوریہ کی کیرولینا پلِشکووا عالمی نمبر ایک ہوں گی۔
عالمی نمبر ایک کا اعزاز ملنے پر دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں افسردگی کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہسپانوی ٹینس اسٹار ندال نے گہرے رنج و الم کا اظہار کیا۔ ٹینس اسٹار نے ان حملوں کو اسپین کے لیے ایک بڑی ٹریجڈی قرار دیا۔ ندال کے مطابق ان حملوں اور ہلاکتوں سے سارے اسپین کے لوگ افسردہ و رنجیدہ ہیں۔
ندال نے ان خیالات کا اظہار سِنسناٹی ماسٹرز کے کوارٹر فائنل میں شکست کھانے کے بعد کیا۔ وہ اس میچ کے دوران بارسلونا اور کامبرلز میں کیے گئے حملوں کے سوگ میں کالی پٹی باندھے ہوئے تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں ومبلڈن جیتنے والی ہسپانوی خاتون کھلاڑی گاربینے مُوگوروسا نے بھی کالی پٹی باندھ رکھی تھی۔
کوارٹر فائنل میں ندال کو آسٹریلیا کے نِک کیرگوس کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ رافائل ندال کو پندرہ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔
وہ رواں برس دسویں مرتبہ فرنچ اوپن جیتنے میں بھی کامیاب رہے تھے۔ اُن کی کوشش ہو گی کہ وہ اٹھائیس اگست سے شروع ہونے والے رواں برس کے آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ ’یُوایس اوپن‘ میں کامیابی حاصل کر کے اپنے عالمی نمبر ایک پوزیشن کو مزید مستحکم بنا لیں۔ ندال سن 2014 میں گھٹنے کی انجری کی وجہ سے کھیل سے عارضی طور پر کنارہ کش ہو گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق راجر فیڈرر اور نوواک جوکووچ کی دستبرداریوں کے بعد عالمی نمبر ایک کے منصب پر ندال کا فائز ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ ندال نے عالمی نمبر ایک بننے کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کی چیمپئین خواتین کھلاڑی
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے رواں برس کے فائنل میچ میں امریکی ٹینس اسٹار وینس ولیمز کو اسپین کی ابھرتی ہوئی نوجوان کھلاڑی گاربینے مُوگوروسا کا سامنا تھا۔ مُوگوروسا نے آسانی کے ساتھ یہ فائنل میچ جیت لیا۔
تصویر: Reuters/M. Childs
گاربینے مُوگوروسا
اسپین کی گاربینے موگوروسا نے آج پندرہ جون سن 2017 کو اپنا دوسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا ہے۔ وہ سن 2015 میں ومبلڈن کا فائنل میچ سیرینا ولیمز سے ہار گئی تھیں۔ سن 2016 میں اُنہوں نے فرنچ اوپن کے فائنل میں سیرینا ولیمز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ وہ دوسری ہسپانوی خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے ومبلڈن جیتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Childs
وینس ولیمز
ٹینس کی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی وینس ولیمز آج نویں بار ومبلڈن فائنل کھیلنے کے لیے کورٹ میں اتریں لیکن وہ جیت نہیں سکیں۔ وینس نے ومبلڈن میں پہلی جیت سن 2000 میں حاصل کی تھی۔ وہ پانچ مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. O'Brien
سیرینا ولیمز
سن 2016 میں سیرینا ولیمز 35 سال کی تھیں جب اُنہوں نے سب سے زیادہ عمر میں ومبلڈن ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ ٹینس کے اوپن دور میں سب سے زیادہ چوبیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔ رواں برس وہ اپنے پہلے بچے کی ولادت کی منتظر ہیں، اس باعث ٹینس سے کنارہ کش ہیں۔ سیرینا، آج کا فائنل میچ کھیلنے والی وینس ولیمز کی چھوٹی بہن ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Couldridge
اسٹیفی گراف
تاریخ ساز جرمن کھلاڑی اسٹیفی گراف نے سن 1988 میں پہلی مرتبہ ومبلڈن چیمپئن شپ جیتی۔ وہ سات مرتبہ لندن میں کھیلے جانے اس ٹورنامنٹ میں فتح مند رہی تھیں۔ اپنے کیریر میں وہ بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا ریکارڈ رکھتی تھیں، جسے سیرینا ولیمز توڑ چکی ہیں۔ گراف نے سن 1988 کی اولمپک گیمز میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
ماریا شاراپووا
روس سے تعلق رکھنے والی ماریا شارا پووا نے ومبلڈن کی ٹرافی سن 2004 میں جیتی تھی۔ سن 2005 میں وہ اٹھارہ برس کی عمر میں عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔ شارا پووا پانچ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
پیٹرا کوویٹووا
چیک ری پبلک کی پٹرا کویٹووا اپنے بائیں ہاتھ سے کھیلے جانے والے اسٹروک کے لیے مشہور ہیں۔ کویٹووا دو بار سن 2011 اور سن 2014 میں ومبلڈن کی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔ گزشتہ برس انہیں چاقو کے ایک حملے میں زخمی کر دیا گیا تھا۔
تصویر: REUTERS
برطانوی ٹینس اسٹار جوہانا کونٹا
سن 2017 میں ہونے والی عالمی رینکنگ کے مطابق جوہانا کونٹا چھٹے نمبر پر ہیں۔ جوہانا کونٹا وہ پہلی خاتون برطانوی ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے 39 سال بعد پہلی بار ومبلڈن کے سیمی فائنل کےلئے کوالیفائی کیا تھا۔