1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نرگسیت: اپنی ذات سے محبت کی عجیب بیماری

26 دسمبر 2019

یہ تاثر عام ہے کہ نرگسیت کے ذہنی خلل کے حامل شخص کے ساتھ زندگی گزارنا بہت مشکل ہے۔ ایسے لوگوں کو ہمدردی بھی قبول نہیں ہوتی۔ کہا جاتا ہے کہ اگر خود کو پریشانی میں مبتلا نہیں کرنا تو ان سے دوری ہی بہتر ہے۔

Junge schwarzhaarige Frau
تصویر: picture-alliance/R. Kremming

ایک ماہر نفسیات بیربیل وارڈٹیسکی کا کہنا ہے کہ نرگسیت کے مارے ہوئے افراد بنیادی طور پر ہمدردی سے عاری ہوتے ہیں اور وہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی کم رکھتے ہیں۔ وارڈٹیسکی نرگسیت کے ذہنی خلل کی ماہر ہیں اور اس موضوع پر کئی کتابیں بھی تحریر کر چکی ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ نارسیسٹ یا نرگسیت کے مارے ہوئے کم ہی دوسروں کی بات سننے کی کوشش کرتے ہیں اور زیادہ تر اُن کی گفتگو کا محور اُن کی اپنی ذات ہوتی ہے۔

وارڈٹیسکی نرگسیت کے ذہنی خلل کی ماہر ہیں اور اس موضوع پر کئی کتابیں بھی تحریر کر چکی ہیںتصویر: Maik Kern

سارہ ایک نوجوان خاتون خانہ ہیں اور اب وہ ایک کم سن بچے کی ماں بھی ہیں۔ ان کی اپنے پارٹنر سے علیحدگی کی وجہ یہی ذہنی خلل بنا۔ اُن کا پارٹنر بیربل وارڈٹیسکی کی نرگسیت زدہ افراد کی تعریف کا حامل تھا۔ ان کا ساتھی گھریلو شاپنگ بھی خود ہی کرنا پسند کرتا تھا۔ سارہ کے پارٹنر کی ساری زندگی کا محور و مقصد اس کی اپنی ذات تھی اور چند ماہ قبل  اُس نے اپنے پارٹنر سے علیحدہ ہونے میں عافیت سمجھی۔

ماہر نفسیات وارڈٹیسکی کا کہنا ہے کہ نرگسیت بجا طور پر ایک ذہنی مرض ہے اور اس میں مبتلا شخص کی تعریف ہی کافی نہیں اور اگر اُس کی کسی بات سے اختلاف کیا جائے تو وہ فوراً برہم ہو سکتا ہے۔ وارڈٹیسکی کے مطابق یہ ایک حقیقت ہے کہ نرگسیت زدہ شخص کی یا تو تعریف کریں یا پھر اسے ڈرا دھمکا کر خاموش بٹھا دیا جائے۔

نرگسیت کے ذہنی عارضے پر مسلمہ اتھارٹی خیال کی جانے والی بیربل وارڈٹیسکی کا کہنا ہے کہ اس مرض کی مکمل اور بھرپور تشریح ممکن نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خود پر غیرمعمولی یقین رکھنا ایک اور عمل ہے اور اس کا اپنی ذات کے عشق میں مبتلا ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

وارڈٹیسکی کے مطابق اگر کوئی شخص یہ کہے کہ وہ خود کو پسند کرتا ہے تو عموماً یہ اپنی ذات کی تکریم ہے۔ اپنی ذات کی عزت کرنے والے افراد اپنے جذبات پر قابو بھی رکھنا جانتے ہیں اور اس سے بھی آگاہ ہوتے ہیں کہ کن حالات میں راحت کا حصول کیونکر اور کیسے ممکن ہے۔

مرضیاتی نرگسیت کے حامل لوگ اپنی ذات کی عزت و تکریم غیرمعمولی حد تک زیادہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیںتصویر: picture-alliance/imagebroker

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرضیاتی نرگسیت کے حامل لوگ اپنی ذات کی عزت و تکریم غیرمعمولی حد تک زیادہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ وہ اپنی ذات کے اندرونی شبہات کی شدت کی وجہ سے اپنی شخصیت کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں تا کہ رویے کی خامیاں چھپی رہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق ایسا رویہ عموماً کسی بھی شخص میں اُس کے بچپن میں پیدا ہونا شروع ہوتا ہے۔

بیربل وارڈٹیسکی کا کہنا ہے کہ نرگسیت کے حامل اشخاص کا بچپن واضح طور پر یا تو نظر انداز کیا گیا ہوتا ہے یا پھر انہیں بہت ہی بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا ہوتا ہے۔ انہیں دو کیفیتوں میں بڑے ہو کر کوئی بھی شخص اپنی ذات کے عشق میں مبتلا ہو جاتا ہے اور یہی نرگسیت قرار دی جا سکتی ہے۔ اپنے پارٹنر سے علیحدہ ہونے والی سارہ کا کہنا ہے کہ اُس کے پارٹنر کو کم عمری ہی میں نظرانداز کر دیا گیا تھا اور وہ اپنی خالہ کے پاس پلا بڑھا تھا۔

ژولیا ورجینیا (ع ح ⁄ ک م)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں