1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نریندر مودی کی حکومت میں لبرل تھنک ٹینکس کے خلاف کریک ڈاؤن

4 اکتوبر 2023

بھارت کی سول سوسائٹی کے مطابق نریندر مودی حکومت اختلاف رائے کو دبانے اور متنازعہ مسائل پر عوامی بیانیے کو کنٹرول کرنے کر بھرپور کوشش کر رہی ہے اور اسی وجہ سے لبرل تھنک ٹینکس کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

بھارت میں میڈیا کی آزادی کے لیے احتجاج
نریندر مودی کی حکومت میں لبرل تھنک ٹینکس کے خلاف کریک ڈاؤنتصویر: Javed Akhtar/DW

سینٹر فار پالیسی ریسرچ (سی پی آر) بھارت کے اہم عوامی پالیسی تھنک ٹینکس میں سے ایک ہے۔ تاہم یہ ادارہ گزشتہ چھ ماہ سے اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کر سکا کیوں کہ حکومت نے اس ادارے کا 'فارن فنڈنگ لائسینس‘ منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے تھے۔

سی پی آر نے حکومت کے اس اقدام کو نئی دہلی کی عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 80 محققین اور دیگر ملازمین یہ ادارہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور اس کی تحقیقی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔ تھنک ٹینک کے وکیل ارویند داتار نے اپنی آخری پیشی کے دوران عدالت کو بتایا کہ یہ تنظیم ''حکومت سے اختلاف رائے‘‘ کی قیمت ادا کر رہی ہے۔

یہ ادارہ سن 1973 میں قائم کیا گیا تھا۔ سی پی آر خود کو ایک ''غیر جانبدار اور آزاد ادارہ‘‘ قرار دیتا ہے۔ یہ تھنک ٹینک ان عوامی مسائل پر تحقیق کرتا ہے، جو عوام کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں اور جن کے بارے میں عوامی سطح پر بحث کا آغاز ہوتا ہے۔ سی پی آر کی موجودہ صدر اور چیف ایگزیکٹیو یامینی آیار ہیں، جو اپوزیشن پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر آیار کی بیٹی ہیں۔

 سی پی آر وہ واحد تھنک ٹینک نہیں ہے، جو دباؤ میں ہے۔ ستمبر 2022  کے دوران بھارتی ٹیکس حکام نے سی پی آر کے ساتھ آکسفیم انڈیا، انڈیپنڈنٹ اینڈ پبلک اسپرٹ میڈیا فاؤنڈیشن (آئی پی ایس ایم ایف) کے خلاف بھی چھاپے مارے تھے۔

گزشہ روز بھارتی حکام نے ایک آزاد اور ترقی پسند نیوز ویب سائٹ 'نیوز کلک‘ سے منسلک کئی صحافیوں اور تبصرہ نگاروں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے ہیں۔ ان صحافیوں کا کہنا تھا کہ ان کے لیپ ٹاپ اور ٹیلی فون ضبط کر لیے گئے ہیں۔

دہلی پولیس نے کہا  ہے کہ نیوز ویب سائٹ کے خلاف ''دہشت گردوں سے روابط رکھنے سے متعلق‘‘ ایک تازہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ نیوز کلک انتظامیہ کے خلاف پہلے ہی چین سے مبینہ طور پر غیر قانونی فنڈنگ حاصل کرنے کی تحقیقات جاری تھیں، جس کی وہ تردید کرتی ہے۔

غیرملکی فنڈنگ کا خاتمہ

بھارت میں بہت سے تھنک ٹینکس کا انحصارغیر ملکی فنڈنگ پر ہے۔ بھارت کا فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) بھارت میں غیر منافع بخش اداروں میں غیر ملکی فنڈنگ کی وصولی اور استعمال کو منظم کرتا ہے۔ بھارتی حکام سول سوسائٹی کی تنظیموں پر مسلسل غیرقانونی فنڈنگ کے غلط استعمال کا الزام عائد کر رہا ہے۔

بھارتی صحافی صدیق کپّن اٹھائیس ماہ بعد جیل سے رہا

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ایف سی آر اے نامی لائسینس کی معطلی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سن 2019 اور 2021 کے درمیان اٹھارہ سو گیارہ تنظیموں کے ایف سی آر اے سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بورڈ چیئرمین آکر پٹیل کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت غیر منافع بخش اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو دبانے کے لیے ایف سی آر اے کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔

دوسری جانب ایسے تھنک ٹینکس پر کوئی دباؤ نہیں ہے، جو حکومت کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ آزاد صحافی جیوتی ملہوترا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مودی حکومت ''بیانیے کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ میڈیا، تھنک ٹینکس اور آن لائن اسپیس کو بھی اپنے زیر اثر لانا‘‘ چاہتی ہے۔

اسی طرح ان تھنک ٹینکس پر بھی کوئی دباؤ نہیں ہے، جو بھارت کی قوم پرست جماعتوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ ایسا ہی ایک تھنک ٹینک وویکانند انٹرنیشنل فاؤنڈیشن (وی آئی ایف) ہے۔ یہ انتہائی دائیں بازو کی ہندو قوم پرست تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ ہے۔ اجیت ڈوول، جو سن 2014 سے مودی کے قومی سلامتی کے مشیر ہیں، وہ وی آئی ایف کے بانی ڈائریکٹر تھے۔

 صحافی اروشی سرکار بھارت میں تھنک ٹینکس کے کردار پر تحقیق کر رہی ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بھارت میں حکومت دوست تھنک ٹینکس کی تعداد یقینی طور پر بڑھ گئی ہے۔

چارو کارتیکیا / ا ا / ک م

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں