1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نسل پرستانہ اشتہار، ایچ اینڈ ایم کی معذرت

عاطف توقیر
9 جنوری 2018

ملبوسات تیار کرنے والے سویڈیش ادارے ہینیس اینڈ ماؤریٹز (ایچ اینڈ ایم) نے اپنے ایک اشہار پر ’دلی معذرت‘ کی ہے۔ اس ادارے نے ایک نئی سویٹر کے اشتہار میں ایک جملے کا استعمال کیا، جس کو ’نسل پرستانہ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

Äthiopien Textilindustrie Fabrik H&M Produktion
تصویر: Jeroen van Loon

ایچ اینڈ ایم کے ایک سوئٹر کے لیے ایک اشتہاری فوٹو میں ایک سیاہ فام لڑکا دکھایا گیا تھا، جس کی ٹوپی پر لکھا تھا، ’’جنگل کا سب سے بہترین بندر‘‘۔

اس تصویر کے منظرِعام پر آتے ہیں، سوشل میڈیا پر زبردست ردعمل دیکھنے میں آیا۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق یہ ایک نسل پرستانہ جملہ تھا۔

اسکول کی کتاب میں ’نسل پرستی‘، اٹلی میں تنازعہ کھڑا ہو گیا

امریکا: مسلم مخالف بیان بازی روکنے کی کوشش میں دو افراد ہلاک

جرمن سیاستدان نسل پرستی کو فروغ دینے سے خبردار رہیں، ترکی

ایچ اینڈ ایم کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’ہم یہ بات سمجھتے ہیں کہ اس تصویر کی وجہ سے بہت سے افراد کی دل آزاری ہوئی۔ ہمیں اس عبارت پر بھی افسوس ہے۔‘‘

ایچ ایک ایم کے مطابق اس ادارے نے اپنے تمام اسٹورز سے یہ سویٹر اٹھا لیا ہے۔ یہ سویٹر فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا، تاہم اب یہ اسٹورز سے ہٹا دیا گیا ہے۔

یہ نسل پرستی نہیں، ڈوئچے بان

01:42

This browser does not support the video element.

ایچ اینڈ ایم کے مطابق وہ داخلی طور پر ایک تفتیشی عمل میں بھی مصروف ہے، تاکہ مستقبل میں ایسی کسی غلطی سے بچا جا سکے۔

پیر کے روز اسی تناظر میں ایک کینیڈین آر اینڈ بی موسیقار ’دی ویکنڈ‘ (جن کا پیدائشی نام ایبل ماکونین ٹیسفی ہے) نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ اس تصویر پر شرمندہ بھی ہیں اور حیران بھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تصویر انتہائی افسوس ناک ہے اور اس لیے وہ آئندہ ایچ اینڈ ایم کے ساتھ کبھی کام نہیں کریں گے۔

ایچ اینڈ ایم نے 27 سالہ موسیقار کے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا یے۔

سابق جرمن ٹینس اسٹار بوریس بیکر اور متعدد دیگر اہم شخصیات کی جانب سے بھی اس اشتہار کی مذمت کی گئی ہے۔ مینچسٹر یونائیڈ سے وابستہ رومیلو لوکاکو نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’ہم کب تنوع کی عزت کرنا سیکھیں گے؟ سیاہ خوب صورت ہے‘۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں