1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نسل پرستانہ چَیٹ‘، جرمن پولیس افسران کے خلاف تحقیقات

5 مارچ 2025

جرمن ریاست ہیمبرگ میں 15 پولیس افسران کو ’نسل پرستانہ پیغامات‘ کے سلسلے میں تحقیقات کا سامنا ہے، جن میں کچھ ریٹائرڈ افسران بھی شامل ہیں۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں ان کے خلاف تادیبی اقدامات ہو سکتے ہیں۔

جرمن شہر ہیمبرگ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر پولیس اہلکار۔ (فائل فوٹو)
جرمن ریاست ہیمبرگ میں 15 پولیس افسران کو ’نسل پرستانہ پیغامات‘ کے سلسلے میں تحقیقات کا سامنا ہے۔تصویر: Marcus Brandt/dpa/picture alliance

جرمنی کی ایک ہی شہر پر مشتمل ریاست ہیمبرگ میں پولیس نے منگل چار مارچ کو نو مختلف اپارٹمنٹس کی تلاشی لی۔ یہ کارروائی مبینہ آن لائن نسل پرستانہ گروپ چیٹس کے سلسلے میں تحقیقات کا حصہ تھی، جس میں 15 سابق اور موجودہ پولیس افسران شامل ہیں۔

جرمن پولیس سے نسل پرستی اورامتیازی سلوک کے سدباب کی کوششیں

ایک تہائی جرمن پولیس اہلکاروں نے دوران ڈیوٹی نسل پسندانہ کلمات سنے، سروے نتائج

تحقیقات کا آغاز دو افسران کے مبینہ طور پر ایسے پیغامات بھیجنے اور موصول کرنے کے بعد ہوا، جو ''نسل پرستانہ‘‘ اور  ''تشدد اور نازی ازم کی تعریف‘‘ پر مبنی تھے۔

ان تحقیقات کے بارے میں اب تک کی معلومات

پولیس نے تلاشی کے دوران الیکٹرانک آلات کی ایک بڑی تعداد قبضے میں لی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں شامل 13 دیگر افسران نے بھی ان ''چَیٹس میں مختلف حد تک حصہ لیا۔‘‘

ہیمبرگ میں پولیس نے منگل چار مارچ کو نو مختلف اپارٹمنٹس کی تلاشی لی۔ تصویر: Blatterspiel/Jan Huebner/IMAGO

ریاستی استغاثہ نے مبینہ طور پر ہزارہا چیٹ میسیجز کی بطور غیر مجرمانہ افعال زمرہ بندی کی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ تحقیقات پولیس کی اندرونی تحقیقات ہیں اور ان کا نتیجہ زیادہ سے زیادہ متعلقہ افسران کے خلاف تادیبی اقدامات کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

ہیمبرگ کے پولیس سربراہ فالک شنابل کے مطابق پولیس فورس میں اس طرح کے رویے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم ان الزامات کی مکمل تحقیقات کریں گے اور تمام ضروری تادیبی ایکشن لیں گے۔‘‘

ا ب ا/م ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں