1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تعليمشام

نصف سے زیادہ شامی بچے تعلیم سے محروم

1 جنوری 2025

شام میں تقریباً 14برس کی خانہ جنگی کے بعد اسکول جانے کی عمر کے نصف بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ مجموعی طور پر ایسے بچوں کی تعداد تقریباً 37 لاکھ بنتی ہے۔

شام میں تقریباً 14برس کی خانہ جنگی کے بعد اسکول جانے کی عمر کے نصف بچے تعلیم سے محروم ہیں
شام میں تقریباً 14برس کی خانہ جنگی کے بعد اسکول جانے کی عمر کے نصف بچے تعلیم سے محروم ہیںتصویر: Muhammed Said/AA/picture alliance

فلاحی تنظیم 'سیو دی چلڈرن‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق شامی بچوں کی بھاری اکثریت کو خوراک سمیت فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اس تنظیم کے مطابق متاثرہ بچوں میں سے کم از کم نصف کو جنگی صدمے پر قابو پانے کے لیے نفسیاتی مدد بھی درکار ہے۔

شام میں اس خیراتی ادارے کی ڈائریکٹر راشا محریز نے دارالحکومت دمشق سے ایک انٹرویو میں بتایا، ''تقریباً 3.7 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور انہیں اسکولوں میں دوبارہ ضم کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ تعداد اسکول جانے کی عمر کے شامی بچوں کی مجموعی تعداد کے نصف سے بھی زیادہ بنتی ہے۔

شام میں لاوارث بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد

شامی باشندوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک تنازعات کو برداشت کیا اور  باغیوں نے آٹھ دسمبر کو صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس نئی پیش رفت کی وجہ سے بھی مزید سات لاکھ سے زائد شامی باشندے بے گھر ہوئے ہیں۔

شام میں تقریباً 14برس کی خانہ جنگی کے بعد اسکول جانے کی عمر کے نصف بچے تعلیم سے محروم ہیںتصویر: Amr Alfiky/REUTERS

راشا محریز کا کہنا تھا، ''بے گھر ہونے والے شہریوں کی نئی لہر کی وجہ سے کچھ اسکولوں کو دوبارہ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘

سن 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی نے شام کی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا اور اس کی وجہ سے بچے بھی بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ محریز نے بتایا کہ تقریباً 7.5 ملین بچوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری امداد کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ بچے تعلیم کی طرف واپس آ سکیں، اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ انہیں صحت کی سہولیات اور خوراک تک دوبارہ رسائی حاصل ہو اور وہ محفوظ رہیں۔‘‘

شام میں تقریباً 14برس کی خانہ جنگی کے بعد اسکول جانے کی عمر کے نصف بچے تعلیم سے محروم ہیںتصویر: Juma Mohammad/Zuma/picture alliance

شام کی  خانہ جنگی میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔ عالمی بینک کے مطابق ہر چار میں سے ایک شامی باشندہ انتہائی غربت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے جبکہ فروری 2023 کے تباہ کن زلزلے نے بھی عوام کے لیے مزید مصائب پیدا کر دیے تھے۔

راشا محریز کے مطابق جنگ کے دوران پروان چڑھنے والے بہت سے بچے تشدد سے متاثر ہوئے ہیں۔ سیو دی چلڈرن کے مطابق تقریباً 6.4 ملین بچوں کو نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

ا ا / م م (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں