یورپی ملک سلووینیہ کے دارالحکومت لُبلیانہ میں پہلی مسجد کھول دی گئی ہے۔ دائیں بازو کے حلقے اس مسجد کی شدید مخالفت کرتے رہے تھے اور یہی اس کے افتتاح میں تاخیر کا باعث بھی بنا۔
اشتہار
سلووینیہ کے مسلمانوں نے پچاس برس قبل اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔ اس کی تعمیر میں مختلف القسم کی رکاوٹیں مسلسل پیدا کی جاتی رہیں۔ تعمیر کے لیے خلیجی ریاست قطر نے کثیر سرمایہ فراہم کیا۔ دائیں بازو کے حلقے اور دوسری سماجی تنظیمیں اس سرمائے کی فراہمی کی بھی مخالفت کرتی رہی تھیں۔ مسجد کے مخالفین کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے اس کا تعمیراتی عمل رکتا رہا۔
مسجد کے قیام کی مخالفت کی طرح اس کی تعمیر کو بھی روکنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔ سن 2016 میں ایک مرتبہ سؤر کا سر بھی مسجد کے احاطہ رکھا گیا اور بعض اوقات اسی جانور کے خون کا چھڑکاؤ بھی مسجد کے اندر کیا گیا۔
اس مسجد کے فعال ہونے پر سلووینیہ کے مسلمانوں کے مفتی نجات قرابرس نے اسے ملکی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کی درخواست کے پینتیس برس لُبلیانہ بلدیاتی حکام نے مسلمانوں کی کونسل کو اجازت نامہ کی اطلاع دی۔
ابتدا میں اسے تعمیر کے لیے مالیاتی مسائل کا سامنا ہوا اور دوسری جانب دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی بھی مخالفت جاری رہی۔ اس کی باضابطہ تعمیر سن 2013 میں شروع ہوئی۔ اس پر چونتیس ملین یورو یا انتالیس ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ اس مجموعی لاگت میں قطری حکومت نے اٹھائیس ملین یورو فراہم کیے۔
یہ مسجد لُبلیانہ کے نیم صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی ہے۔ اس میں ایک وقت میں چودہ سو نمازی جمع ہو سکتے ہیں۔ اس کا مینار چالیس میٹر بلند ہے۔ اس کا گنبد نیلے رنگ کا ہے، جو استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کی یاد دلاتا ہے۔ اس گنبد کی وجہ سے مسجد کے اندر نیلی روشنی بھی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔
اس مسجد کی عمارت کے ایک جانب سلووینیہ کی مسلم کمیونٹی کا دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔ یہ سلووینیہ کے مسلمانوں کا اسلامی ثقافتی مرکز بھی ہو گا۔
اس یورپی ملک کی کل آبادی میں مسلم اقلیت کا حجم ڈھائی فیصد کے لگ بھگ بنتا ہے۔ مقامی مسلم کمیونٹی کا خیال ہے کہ مسجد کی تعمیر میں تاخیر سے کئی نوجوان مذہب سے دور ہو چکے ہیں۔
ع ح ⁄ ع ا (اے ایف پی)
دنیا کی بڑی مساجد ایک نظر میں
یورپ کی سب سے بڑی مسجد روس میں واقع ہے اور اس کا افتتاح گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس روسی مسجد میں ایک وقت میں دس ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا کی دیگر بڑی مساجد کی تصاویر دیکھیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/M. Zmeyev
مسجد الحرام
مکہ کی مسجد الحرام کو عالم اسلام کی اہم ترین مساجد میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dAP Photo/K. Mohammed
مسجد نبوی
مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد میں پیغمبر اسلام کی آخری آرام گاہ بھی موجود ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد سن 622ء میں رکھا گیا تھا۔ اس میں چھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اس کے میناروں کی اونچائی ایک سو میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa
یروشلم کی مسجد الاٰقصی
مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقع ہے۔ گنجائش کے حوالے سے اس مسجد میں صرف پانچ ہزار افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا سنہری گنبد دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح سن 717ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
حسن دوئم مسجد، مراکش
مراکش کے شہر کاسابلانکا کی یہ مسجد مراکش کے باشادہ شاہ حسن سے موسوم ہے۔ کاسابلانکا کو دار البیضاء بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح 1993ء میں شاہ حسن کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس کا مینار 210 میٹر اونچا ہے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
ابو ظہبی کی شیخ زید مسجد
2007ء میں تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی آٹھویں بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا طرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گنبد کا قطُر 32 میٹر کے برابر ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا گنبد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار مربع میٹر پر بچھایا ہوا قالین ہاتھوں سے بُنا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا قالین ہے۔
تصویر: imago/T. Müller
روم کی مسجد
اطالوی دارالحکومت روم کیتھولک مسیحیوں کا مرکز کہلاتا ہے لیکن اس شہر میں ایک بہت بڑی مسجد بھی ہے۔ تیس ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی یہ مسجد یورپ کی سب بڑی مسلم عبادت گاہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس مسجد کے احاطے میں اٹلی کا اسلامی مرکز قائم ہے اور یہاں پر ثقافتی اجتماعات کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ مسالک کی مذہبی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
گروزنی کی احمد قدیروف مسجد
چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی مرکزی مسجد جمہوریہٴ چیچنیا کے سابق صدر اور روسی مفتی احمد قدیروف سے موسوم ہے۔ احمد قدیروف 2004ء میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر کو چیچنیا میں ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس عبادت گاہ کو ایک ترک کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس کا افتتاح 2008ء میں کیا گیا۔ یہ مسجد زلزلہ پروف ہے۔
روسی جمہوریہٴ تاتارستان کی یہ مسجد روسی قبضے سے قبل کے کازان کے آخری امام کی یاد دلاتی ہے۔ اس مسجد کے پڑوس میں ایک آرتھوڈوکس کلیسا بھی قائم ہے اور یہ دونوں عبادت گاہیں تاتارستان میں آرتھوڈوکس اور مسلمانوں کے پر امن بقائے باہمی کی علامت ہیں۔ 2005ء میں نو سال تک جاری رہنے والی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران اس مسجد کو وسعت دی گئی تھی۔