کیمبرج کے سائنس دانوں نے نل سے پانی کی ٹپ ٹپ کی آواز روکنے کا طریقہ دریافت کر لیا ہے۔ اب یہ آواز آپ کی سماعتوں پر گراں نہیں گزرے گی۔
اشتہار
نل بند کر دیا، مگر پانی پھر بھی مسلسل ٹپ ٹپ گر رہا ہے۔ رات کو ایسی مسلسل آواز سماعت پر نہایت گراں گزارتی ہے، تاہم بے انتہا کس کر بند کرنے کے باوجود پانی کے قطرے ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لیتے۔ کیمبرج کے سائنس دانوں نے اسی مسئلے کا حل دریافت کیا ہے، اس نئے طریقہ کار کے تحت نہایت آسانی سے خاموشی پیدا کی جا سکتی ہے۔
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے محققین کی ایک ٹیم کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانی کے قطرے گرنے سے آواز پیدا ہونا، پانی پر قطرے کا گرنا سے پیدا نہیں ہوتی، نہ ہی یہ قطرہ تالاب میں پھینکے جانے والے پتھر کی طرح آواز کا سبب بنتا ہے، بالکل اس آواز کا سبب یہ ہے کہ ٹپکنے والا قطرہ جب موجود پانی کی سطح سے ٹکراتا ہے، تو سطح کو نیچے کی جانب دباتا ہے اور اس سوراخ نما نشیب کے تہہ میں پانی کا ایک چھوٹا سا بلبلا پیدا ہوتا ہے۔ ہوا کا یہی بلبلا جو نیچے پھنس جاتا ہے، کسی پسٹن کی طرح پانی کو ہٹاتا ہے اور فضا میں آواز پیدا ہوتی ہے۔
سائنس دانوں نے اس تحقیق کے لیے انتہائی تیزرفتار کیمروں اور حساس ترین مائیکروفونز کا استعمال کیا۔ اس تحقیق میں شامل پی ایچ ڈی طالب علم سیم فیلپ کے مطابق، ’’ہم نے اس دوران پہلی مرتبہ قطرے کا پانی کی سطح سے ٹکراؤ اور وہاں بلبلوں کی پیدائش، ماہیت اور ردعمل کا تفصیلی مشاہدہ کیا۔ یہیں ہمیں دیگر آوازوں کے ساتھ وہ ٹپ ٹپ کی آواز کے اصل مبنع کا علم ہوا۔‘‘
کیا آپ مریخ پر جانے کے لیے تیار ہیں؟
عمان کے ایک صحرائی علاقے میں آسٹریا کا مشن مریخ جیسے حالات پیدا کر کے تین ہفتے کا مشن شروع کر چکا ہے۔ یہ عمل سپیس ایکس راکٹ جیسا دلچسپ نہ سہی، مگر امید کی جا رہی ہے کہ اس کے نتیجے میں متعدد اہم سوالات حل ہو سکیں گے۔
تصویر: NASA/JPL-Caltech/MSSS
نفسیاتی حدود کو چھونا
چھ رضاکار ’خلانوردُ اس تین ہفتے کے مشن میں شامل ہیں۔ جنوبی عمان کے ایک لق دق صحرا میں یہ افراد مریخ پر زندگی کو درپیش مسائل کا جائزہ لیں گے۔ اس مشن کا ایک بنیادی مقصد تنہائی میں انسانی نفسیات پر پڑنے والے دباؤ کا جائزہ لینا ہے۔ دو سائنس دانوں کے ذمے جیوریڈار کے ذریعے دشت بھر کا نقشہ تیار کرنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/dpa/S. Mcneil
نئے خلائی لباس کا تجزیہ
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے فلائٹ کنٹرولر ژواؤ لوزادا آؤدا نامی نئے خلائی لباس کی جانچ کر رہے ہیں۔ یہ لباس پچاس کلو وزنی ہے اور پہننے میں کئی گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر جب یہ پہن لیا جائے، تو سانس، خوراک، کمیونیکشن اور کام میں بے حد مدد کرتا ہے۔ ہیلمٹ میں نصف یہ نیلا فوم ناک اور منہ صاف کرنے کا کام سرانجام دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Mcneil
’’دشت میں اگلوز‘‘
اس مشن میں شامل چھ افراد اگلے تین ماہ اس ڈھائی ٹن وزنی بڑے سے گھر میں گزاریں گے۔ اس اڈے کو مریخ کی چٹانی اور ریتلی سطح کو سامنے رکھ کر تعمیر کیا گیا ہے۔ عمان کے اس علاقے میں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Mcneil
دنیا بھر کے لیے تجربات
خصوصی گاڑیوں کا استعمال کر کے یہ سائنس دان دنیا بھر کے سائنس دانوں کے لیے 16 مختلف تجربات کریں گے۔ ان میں روبوٹ گاڑی کا استعمال، گرین ہاؤس حالات کا استعمال کر کے پودے اگانا اور تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے مختلف مشینوں کے لیے اضافی پرزے تیار کرنا شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Mcneil
مل جل کے کام
آسٹرین اسپیس فورم کی زیرنگرانی مریخ جیسے حالات پیدا کر کے انجام دیا جانے والا مشن دنیا کے 20 مختلف ممالک کی مدد سے چل رہا ہے۔ اس مشن کا مرکزی نکتہ ہے، ’’ہمیں بھولنا نہیں چاہیے کہ ہم اپنے سیارے اور اپنے نظام شمسی کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس لیے ہمیں ذمہ داری اور اخلاقی قدروں کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/dpa/S. Mcneil
5 تصاویر1 | 5
یونیورسٹی آف کیمبرج نے اس مطالعے کے حوالے سے یوٹیوب پر ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ اس آواز کو ختم کرنے کے لیے سائنس دانوں نے نہایت آسان طریقہ دریافت کیا ہے۔ محققین کے مطابق اگر نل کے نیچے پانی کے برتن میں کچھ ڈش واشر صابن ڈال دیا جائے، تو جمع پانی کے سطحی تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے اور اس کی وجہ سے ٹپ ٹپ کی آواز سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔