1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نمونوں کا تجزیہ انتہائی مفصل اور محتاط ہو گا، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ31 اگست 2013

اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ٹیم شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی چھان بین کے سلسلے میں وہاں سے نمونے لے کر لبنان پہنچ گئی ہے۔ اس سلسلے میں حتمی نتائج سامنے آنے میں کم ازکم دو ہفتے لگیں گے۔

تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز نے تصدیق کی ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک کو بتایا ہے کہ شام میں معائنہ کاروں نے جو نمونے اکٹھے کیے ہیں، ان کے تجزیے اور حتمی رپورٹ کی تیاری میں کم ازکم دو ہفتوں کا وقت درکار ہو گا۔ شام کا دورہ کرنے والی اقوام متحدہ کی تیرہ رکنی خصوصی ٹیم نے دمشق کے نواح میں واقع اس مقام سے بھی نمونے حاصل کیے ہیں، جہاں پر کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ٹیم متوقع طور پر ہفتے کو ہی ہالینڈ روانہ ہو جائے گیتصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کی خصوصی ٹیم ان نمونوں کے تجزیے سے یہ تعین کرے گی کہ آیا شام میں زہریلی گیس کا استعمال کیا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ اقوام متحدہ کی معائنہ کار ٹیم کا مینڈینٹ یہ نہیں ہے کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ اگر وہاں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے تو اس کا ذمہ دار کون ہے۔ شامی اپوزیشن کے بقول صدر بشار الاسد نے ایسے خطرناک ہتھیار استعمال کیے ہیں جب کہ دوسری طرف دمشق حکومت ان مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے سلسلے میں باغیوں کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔

امریکی نیوز ایجنسی اے پی نے دی ہیگ میں قائم کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق آرگنائزشن OPCW کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام سے حاصل کیے گئے نمونوں کی انتہائی باریک بینی اور محتاط انداز میں جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ غلطی کی کوئی گنجائش نہ رہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ Ake Sellstrom کی سربراہی میں شام کا دورہ کرنے والی ٹیم نے فیلڈ ہسپتالوں کا دورہ کرنے کے علاوہ عینی شاہدین اور ڈاکٹروں سے بھی گفتگو کی اور اس کے علاوہ انہوں نے بائیولوجیکل شواہد کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی نمونے بھی اکٹھے کیے۔

بتایا گیا ہے کہ ماہر معائنہ کاروں کی ٹٰیم شام سے حاصل کے گئے نمونوں کے تجزیے کے دوران انتہائی مؤثر طریقہ کار اختیار کرے گی اور نمونوں کے ٹیسٹ دنیا بھر کی انتہائی معتبر لیبارٹریوں سے کرائے جائیں گے۔

OPCW کے سابق اہلکار رالف ٹراپ نے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ نتائج بالکل درست ہونے چاہییں۔‘‘ ہر نمونہ کم از کم دو اور ممکن ہوا تو تین مختلف لیبارٹریوں سے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ بعد ازاں حاصل شدہ نتائج کی ایک مرتبہ پھر پڑتال کی جائے گی اور دیکھا جائے گا کہ مختلف لیبارٹریوں سے کرائے گئے تجزیوں کے نتائج ایک دوسرے سے کتنے ہم آہنگ ہیں۔ OPCW دنیا بھر کی اکیس لیبارٹریوں سے نمونے ٹیسٹ کراتی ہے، جو اپنے کام میں انتہائی معتبر تصور کی جاتی ہیں۔

دمشق کا نواحی علاقہ، جہاں مبینہ طور پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے گئےتصویر: Reuters

رالف ٹراپ کے بقول ان نمونوں کے تجزیے کے لیے بہت اچھا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اور اس امر کو ممکن بنایا گیا ہے کہ نہ تو کوئی ان نمونوں کو تبدیل کر سکے اور نہ ہی ان میں ملاوٹ۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے البتہ شام سے حاصل کیے گئے نمونوں کی نوعیت سرکاری طورپر عام نہیں کی۔

تاہم ٹراپ نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ماہرین نے متاثر ہونے والے پہاڑوں اور زمین کے نمونے لیے ہوں گے۔ اس کے علاوہ خون اور انسانی بالوں کے نمونوں کے ساتھ ساتھ ممکن ہے کہ ہلاک شدگان کی لاشوں سے بھی نمونے حاصل کیے گئے ہوں۔ OPCW نے بتایا ہے کہ اس کے معائنہ کار شام سے واپسی پر کوئی بھی بیان جاری نہیں کریں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں