نمک کا زیادہ استعمال، مدافعتی نظام کے لیے نقصان دہ
7 مارچ 2013
امریکی جریدے نیچر میں محقیقین نے لکھا ہے کہ خوراک میں نمک کے زیادہ استعمال سے ان خلیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے جسم اپنے ہی خلاف قوت مدافعت کا عمل شروع کردیتا ہے۔ اس بات کی تصدیق چوہوں پر تجربات کر کے کی گئی۔ ان چوہوں کی حالت خراب ہو گئی، جن کو خوراک میں نمک کی زیادہ مقدار دی گئی۔ چوہوں پر کیے جانیوالے تجربات سے یہ بھی پتہ چلا کہ وہ لوگ جن کے خاندانوں میں ذیابیطس کی بیماری پائی جاتی ہے ان میں نمک کے زیادہ استعمال سے MS یا Type 1 ذیابیطس ہو سکتا ہے۔
یہ ایک کُھلی حقیقت ہے کہ خوراک میں نمک کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر اور دل کا عارضہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اب اس نئی تحقیق سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ زیادہ نمک سے خود منیع یاAuto Immune بیماریوں کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔امریکی ریاست کینیکٹیکٹ کے علاقے نیو ہیون میں قائم Yale University کے پروفیسراور سینئر محقق ڈیوڈ ہافلر نے لکھا ہے، ’نمک ہی صرف اس قسم کی بیماریوں کی وجہ نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وٹامن ڈی کا اس میں شاید تھوڑا سا عمل دخل ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی مضر صحت ہے لیکن اب اس نئی تحقیق سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ نمک بھی صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔‘
ایک سو صحت مند افراد پر تجربے سے یہ معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے فاسٹ فوڈ ریستوران سے ہفتہ میں ایک سے زائد دفعہ کھانا کھایا ان کے سوزش کے خلیوں کی شرح میں کئی گناہ اضافہ ہوا۔ جسم میں ان خلیوں کے اضافے سے مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے اور کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
ہافلر نے کہا ہے کہ اب ان نتائج کو عام افراد پر بھی آزمایا جائے گا اور اس حوالے سے انہوں نے متعلقہ حکام سے اجازت بھی لے لی ہے۔ وہ افراد جو Auto Immune بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں ان کے لیے بہتر ہے کہ وہ نمک کا استعمال کم کر دیں۔
za/km/reuters