نمک کے ذرے جتنا کیمرہ سرنج کے ذریعے جسم میں، نتائج ہوشربا
28 جون 2016![Screenshot Twitter FuturistechInfo](https://static.dw.com/image/19362637_800.webp)
فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے منگل اٹھائیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جرمن انجینیئرز کا تیار کردہ یہ نیا کیمرہ مستقبل میں صحت کے شعبے میں بیماریوں کی تشخیص کے عمل میں انقلاب لا سکتا ہے۔
یہ کیمرہ اپنی جسامت میں نمک کے ایک دانے یا ذرے سے بڑا نہیں ہے۔ اسے جنوبی جرمن شہر شٹٹ گارٹ کی یونیورسٹی کے محققین نے تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تیار کیا ہے اور اس میں تین عدسے یا لینز لگے ہوئے ہیں۔ اس کیمرے کو ایک ایسی آپٹیکل فائبر تار کے سرے پر نصب کیا گیا ہے، جس کی موٹائی کسی انسان کے سر کے صرف دو بالوں کے برابر بنتی ہے۔
’نیچر فوٹانکس‘ نامی جریدے کے تازہ ترین شمارے میں اس ’انقلابی‘ کیمرے سے متعلق شائع کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق اس طرح کے کیمروں کو مستقبل میں انسانی جسموں میں ’اینڈوسکوپس‘ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ ڈاکٹر حضرات ایسے کیمروں کو انسانی جسم میں داخل کر کے کسی بھی اندرونی حصے کی مکمل طبی تصویر کشی یا ’فوٹو امیجنگ‘ کر سکیں گے اور یہ عمل اب تک زیر استعمال مقابلتاﹰ بہت بڑی ’اینڈوسکوپس‘ کے مقابلے میں غیر محسوس حد تک آسان اور آرام دہ ہو گا۔ اس عمل کے دوران کسی مریض کو جو زیادہ سے زیادہ تکلیف برداشت کرنا پڑے گی، وہ محض اتنی ہی ہو گی جتنی کوئی ٹیکہ لگنے سے ہوتی ہے۔
طبی حوالے سے ہٹ کر ’اب تک ناقابل تصور حد تک چھوٹی جسامت والے‘ ان کیمروں کی ایک خاص بات یہ بھی ہو گی کہ انہیں ’عملاﹰ نظر نہ آسکنے والے سکیورٹی کیمروں‘ کے طور پر بھی استعمال میں لایا جا سکے گا اور منی روبوٹس پر بھی نصب کیا جا سکے گا۔
’نیچر فوٹانکس‘ کی رپورٹ کے مطابق اس کیمرے کے تیار کنندہ انجینیئرز کو یہ کیمرہ ڈیزائن، اسے تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تیار اور پھر اس کا کامیاب تجربہ کرنے میں کُل صرف چند گھنٹے لگے۔ اس کیمرے کا کمپاؤنڈ لینز صرف 100 مائیکرو میٹر (0.1 ملی میٹر یا 0.004 انچ) چوڑا ہے، جس کے بعد اس کیمرے کی بیرونی ڈھانچے یا خول سمیت حتمی چوڑائی محض 120 مائیکرو میٹر بنتی ہے۔
مزید حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ کیمرہ کسی بھی شے یا جگہ کی محض تین ملی میٹر کے فاصلے سے بھی پورے فوکس کے ساتھ واضح تصویر کشی کر سکتا ہے اور اس کے ساتھ لگائی گئی آپٹیکل فائبر تار کی لمبائی 1.7 میٹر یا 5.6 فٹ بنتی ہے۔
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ یہ کیمرہ اگر انسانی جسم میں داخل کیا جائے تو خون کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ آگے جاتے ہوئے یہ قریب 1.5 میٹر کے فاصلے تک کسی بھی اندرونی حصے کی تصویریں لے سکتا ہے، جس کے بعد اسے اسی تار اور اسی سرنج کے ذریعے جسم سے باہر نکالا جا سکتا ہے، جس کے ذریعے اسی کسی جسم میں داخل کیا گیا ہو۔
شٹٹ گارٹ یونیورسٹی کے انجینیئرز کے مطابق اس کیمرے کو کسی بھی عام لیکن جراثیم سے پاک سرنج کے ذریعے انسانی دماغ تک کی اندرونی تصویر کشی کے لیے بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ ’’اس کیمرے کے اینڈوسکوپ کے طور پر استعمال سے ہر طرح کا طبی معائنہ تو کیا جا سکتا ہے لیکن اس طرح کے کسی معائنے کا کوئی بھی منفی اثر یا تباہ کن نتیجہ نہیں نکلے گا۔‘‘